سائیکلسٹ اور ٹیکنکیل آفیشلز کی تربیت پر کام کیا جا رہا ہے
سپورٹس رپورٹر
کھیل کوئی بھی ہو اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتا جب تک اسے اچھے منتظمین نہیں ملتے۔ پاکستان میں ایسے منتظمین موجود ہیں جو کھیل کی ترقی کے لیے دن رات کوشاں ہیں اور اس بات پر پر امید ہے کہ وہ اپنی محنت سے پاکستان کے لیے اچھے نتائج لانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ ایسا ہی ایک نام پنجاب سائیکلنگ ایسوسی ایشن کے صدر معظم خان کلیئر کا ہے جو پاکستان سائیکلنگ فیڈریشن کے نائب صدر بھی ہیں۔ سائیکلنگ ایک ایسا کھیل ہے جو آہستہ آہستہ ترقی کی منازل طے کر رہا ہے، پاکستان سائیکلنگ فیڈریشن کی کوششوں سے قومی کھلاڑیوں اور آفیشلز کو بیرون ملک تربیت اور کوچز کورس کرائے جا رہے ہیں۔ اس سلسلہ میں سائیکلنگ کی عالمی تنظیم یو سی آئی (یونین سائیکلنگ انٹرنیشنل) اور ایشین سائیکلنگ فیڈریشن کا بھی پاکستان سائیکلنگ فیڈریشن کے ساتھ اچھا تعاون کیے ہوئے ہے۔ پاکستان میں سائیکلنگ کے مستقبل اور لائحہ عمل پر گفتگو کے لیے پنجاب سائیکلنگ ایسوسی ایشن کے صدر معظم خان سے خصوصی نشست ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب سائیکلنگ ایسوسی ایشن صوبے میں اس کھیل کی ترقی کے لیے ایسے اقدامات کر رہی ہے جس کے ذریعے سائیکلسٹ کر زیادہ سے زیادہ قومی سطح کے مقابلے فراہم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ معظم خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے نوجوان کھلاڑیوں کو وہ سہولیات فراہم کریں جن کے ذریعے وہ ملک کا نام روشن کر سکیں۔ کھیل کو سیاست سے پاک رکھ کر محنت کر رہے ہیں اس میں ہمارے ساتھ اچھی ٹیم موجود ہے۔ کوئی بھی کھیل اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتا جب تک اسے حکومتی سپورٹ حاصل نہ ہو۔ حکومت پنجاب کھیلوں کی ترقی کے لیے اقدامات کر رہی ہے، سیکرٹری سپورٹس اور ڈی جی سپورٹس پنجاب کے ساتھ ملاقات کر کے انہیں صوبائی سائیکلنگ ایسوسی ایشن کا پلان تیار کر کے دینگے جس کے ذریعے صوبے اور ملک میں سائیکلنگ کو ترقی دی جا سکے گی، سیکرٹری پنجاب سائیکلنگ ایسوسی ایشن شہزادہ بٹ کی سائیکلنگ کے لیے خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں، سپورٹس بورڈ پنجاب کے ساتھ ملکر وہ اس کھیل کی ترقی کے لیے اقدامات کر رہے ہیں جس پر ہمیں ان پر فخر ہے۔ پنجاب سائیکلنگ ایسوسی ایشن اپنے شیڈول کے مطابق مقابلوں کا انعقاد کر رہی ہے جس میں نوجوان کھلاڑیوں کو مواقع فراہم کر رہے ہیں کہ وہ اپنی تیاری جاری رکھ سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جلد نوجوان کھلاڑیوں کا ایک پول تیار کر کے ان کی فٹنس پر کام کرنے کے لیے فزیکل ٹرینر کی خدمات حاصل کی جائیں گی جو ہمارے کھلاڑیوں کے فٹنس معیار کو بہتر بنا سکے۔ معظم خان کلیئر کا کہنا تھا کہ آج سپورٹس میں فٹنس کی سب سے زیادہ اہمیت ہے، کوئی بھی کھلاڑی فٹنس کے بل بوتے پر ہی قومی اور بین الاقوامی سطح کے مقابلوں میں اچھی پوزیشن حاصل کر سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا کسی سے کوئی بھی اختلاف نہیں ہے، ساست سے باز رہ کر کوئی بھی کھیل کی ترقی کے لیے کسی بھی سطح پر کوئی خدمات انجام دینا چاہتا ہے تو ایسوسی ایشن اسے خوش آمدید کہے گی۔ پاکستان سائیکلنگ فیڈریشن نے حامی بھری ہے کہ وہ پنجاب کے سائیکلسٹ کو بیرون ملک تربیت کے لیے بھجوائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب سائیکلنگ ایسوسی ایشن مردوں کے ساتھ خواتین سائیکلسٹ کی ترقی پر بھی کام کر رہی ہے۔ صوبائی ایسوسی ایشن پوری ایمانداری کے ساتھ سائیکلنگ کی ترقی کے لیے اقدامات کر رہی ہے جہاں ہم نوجوان کھلاڑیوں کی تربیت کے لیے پروگرام ترتیب دے رہے ہیں وہیں پر اپنے کوچز اور ٹیکنیکل آفیشلز کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے کورس کا بھی انعقاد کرنے جا رہے ہیں اس سلسلہ میں ہمیں پاکستان سائیکلنگ فیڈریشن کا مکمل تعاون حاصل ہے۔ جلد مختلف شہروں کے لیے روڈ ایونٹس کا بھی انعقاد کیا جائے گا۔ لاہور تا قصور، لاہور تا شیخوپورہ، لاہور تا ساہیوال ریس کا انعقاد کرانا چاہتے ہیں تاکہ نوجوان سائیکلسٹ کو لمبی سائیکلنگ کا تجربہ حاصل ہو سکے۔ پنجاب حکومت سے درخواست ہے کہ وہ دیگر کھیلوں کے انفراسٹرکچر کے ساتھ ساتھ سائیکلنگ کے فروغ کے لیے بھی کوئی اقدامات کرئے۔ پنجاب حکومت نے 2017-18ءکے مالی بجٹ میں تحصل کی سطح پر سپورٹس سٹیڈیم اور جمنیزیم بنانے کے منصوبے اعلان کیے ہیں ان میں ایک بھی سائیکلنگ کے انفراسٹرکچرکا منصوبہ نہیں ہے۔ معظم خان کا کہنا تھا کہ وہ دن دور نہیں جب اس کھیل میں بھی پاکستانی کھلاڑی عالمی سطح پر ایکشن میں نظر آئیں گے۔