نواز شریف کو نااہل کرنیوالی سپریم کورٹ نیب کی نگرانی کرے تو اچھے فیصلے کی توقع نہیں : فضل الرحمن
ملتان(اے این این) جمعیت علماءاسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے این اے 120 کے ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ( ن) کی حمایت کا اعلان کر تے ہوئے کہاہے کہ ( ن) لیگ کے اتحادی رہے اس لیے اخلاقی طورپر فرض ہے کہ کلثوم نواز کی انتخابی مہم میں ساتھ دیں ، نیب ڈکٹیٹر کی تخلیق ہے ، ہمارااس ادارے پرپہلے دن سے اعتماد نہیں ،نوازشریف کو نااہل قرار دینے والی سپریم کورٹ نیب کی نگرانی کرے گی تواچھے فیصلے کی توقع نہیں ، کے پی کے میں پی ٹی آئی کااب کوئی مستقبل نہیں۔جامعہ قاسم العلوم میں میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا الیکشن کے قریب آتے ہی سیاسی جماعتوں کے رویے سخت ہوجاتے ہیں چار سال سے ہم (ن)لیگ کے اتحادی رہے ہیں ہمارا اخلاقی فرض بنتا ہے کہ مشکل کے اس وقت میں ہم ان کا ساتھ دیں۔انہوں نے کہا نیب ڈکٹیٹر کی تخلیق ہے پرویز مشرف کے دور میں بنے نیب پر ہمارا پہلے دن سے اعتماد نہیں تاہم آمر کی تخلیق کو تحقیقات کا آزادانہ موقع دیا جائے گا ۔انہوں نے کہا جس سپریم کورٹ نے نوازشریف کی نااہلی کا فیصلہ دیا وہی نیب کی نگرانی کرے گی تو کسی اچھے فیصلے کی توقع نہیں رکھی جاسکتی ۔انہوں نے کہا عوامی تائید سے لاتعلق ہو کر جمہوریت آگے نہیں بڑھ سکتی، 2018 قریب ہے اس لیے سیاسی جماعتیں اپنی پوزیشن بہترکررہی ہیں، الیکشن قریب ہوتے ہیں تو لوگوں کے رویوں میں سختی آجاتی ہے۔ انہوں نے کہا آئین کے غلط استعمال کا مطلب یہ نہیں کی آرٹیکل کو ہی اڑا دیں باسٹھ تریسٹھ کے لفظوں کی حدود متعین ہونی چاہیے اس میں قانون سازی کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملکی سلامتی کومختلف اطراف سے خطرات ہیں، امریکہ پوری دنیا میں دہشت گردی کو فروغ دیتا ہے اور آزادی کہ تحریکوں کو کچل دیتا ہے اس وقت امریکہ کشمیریوں کی جدوجہدکودہشت گردی کارنگ دینے کی کوشش کررہاہے، حزب المجاہدین کو دہشت گرد قرار دینے کا کوئی جواز نہیں ہے ۔ فاٹا کے انضمام کے حوالے سے سربراہ جے یو آئی(ف) نے کہا کہ ہمیں فاٹا کے انضمام اور علیحدہ صوبے پر کوئی اختلاف نہیں لیکن اگر قبائلی عوام کے طرز زندگی کو بدلا جارہا ہے تو عوام سے بھی رائے لینا ضروری ہے عوامی اور سیاسی حلقوں میں بحث ہونی چاہیے ۔ انہوں نے کہا پاکستان میں باقاعدہ دینی اتحاد بھی وقت کی اہم ضرورت ہے دینی جماعتوں کے اتحاد پر سب کا اتفاق ہے اس میں جو رکاوٹیں ہیں وہ جلد دور ہوجائیں گی ہم اس سلسلے میںدینی جماعتوں سے رابطے میں ہیں۔ جماعت اسلامی کی پی ٹی آئی سے وابستگی ہے اسی لئے نکلنے کے لیے ہچکچاہیٹ محسوس کر رہے ہےں۔انہوں نے کہاکہ الیکشن 2018 میں ہی ہوں گے سیاسی جماعتیں عوام میں جائیں گی جسے تائید ملے گی وہ حکومت بنائے گی ۔ انہوں نے کہاکہ ٹی وی چینلوں پر روزانہ سات سے دس بجے تک ہنگامہ آرائی ہوتی ہے ہم ہرگز اس کا حصہ نہیں ہیں ہمارے رابطے عوام کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کے پی میں مغربی تہذیب کو لایاگیا حالانکہ وہاں مذہبی ذہنیت کے لوگ بستے ہیں، کچھ رکاوٹیں ناقابل بیان ہوتی ہیں کے پی کے میں پی ٹی آئی کااب کوئی مستقبل نہیں ہے۔