اچکزئی کی تقریر کے دوران ایوان میں سکتہ، کچھ الفاظ حذف کر دیئے گئے
اسلام آباد (چوہدری شاہد اجمل) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کی تقریر میں سے کچھ الفاظ حذف کردیئے، ایوان میں محمود خان اچکزئی کی تقریر کے دوران سکوت طاری ہو گیا۔ تمام ارکان نے محمود خان اچکزئی کی تقریر پوری توجہ سے سنی۔ محمود خا ن اچکزئی نے اپنی تقریر کے دوران ایک لفظ کو دو بار استعمال کیا سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ اس لفظ کا مطلب واضح نہیں ہے اس لیے یہ الفاظ حذف کر دیئے جائیں۔ قومی اسمبلی اجلاس 10 بجکر 45 منٹ پر شروع ہوا تو تحریک انصاف کے ارکان ایوان سے باہر چلے گئے اور 10 بجکر 55 منٹ پر تحریک انصاف کے رکن انجینئر حامد الحق نے کورم کی نشاندہی کردی جس پر اجلاس آدھے گھنٹے تک رکا رہا۔ دوبارہ گنتی کرائی گئی تو کورم پورا تھا جس کے بعد 11 بجکر 28 منٹ پر اجلاس کی کارروائی کا آغاز ہوا۔ جب کورم کی نشاندہی کے بعد اجلاس رکا ہوا تھا تو ایم کیو ایم کے رکن سہیل منصور اپنی پارٹی اراکین کے ساتھ گفتگو میں کہتے رہے کہ جو رکن کورم کی نشاندہی کرے اسے ٹی اے ،ڈی اے بھی نہیں دینا چاہئے۔ اس دوران اے این پی کے رکن حاجی غلام محمد بلور اپنی نشست سے اٹھ کر محمود خان اچکزئی کے پاس گئے اور انکے ساتھ طویل ملاقات کی۔ انتخابات بل،2017ء پر بحث کے دوران پیپلزپارٹی کے نوید قمر نے نام لیکر کہا کہ دیہی حلقوں میں ووٹرز کو لانا مجبوری ہوتی ہے۔ انہوں نے ڈاکٹر عارف علوی اور شفقت محمود کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ آپ کے حلقے نہیں ہیں جہاں لوگ مرسڈیز پر ووٹ ڈالنے آئیں۔ انہوں نے بات ختم کی تو ڈاکٹر عارف علوی ذاتی وضاحت کیلئے کھڑے ہوئے اور کہا کہ نوید قمر صاحب میرے حلقے میں 60 فیصد آبادی کچی آبادیوں پر مشتمل ہے، آپکو میرے حلقے کے بارے میں غلط اندازہ ہے شفقت محمود نے ذاتی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ جناب سپیکر، آپکا حلقہ میرے حلقے کے ساتھ ہے، آپکے پاس تو مرسڈیز ہے آپ اس پر سفر کرتے ہیں، ہم تو عام سی گاڑیوں میں سفر کرتے ہیں۔