62‘ 63 میں ترمیم کرنیوالوں کا گریبان ہمارا ہاتھ ہو گا: سراج الحق
لاہور (خصوصی نامہ نگار+ این این آئی) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ اگر نوازشریف احتساب عدالتوں میں پیش نہیں ہوتے تو پھر کوئی غریب بھی ان عدالتوں میں پیش نہیں ہوگا‘ ایسا نہیں ہوسکتاکہ امیروں اور غریبوں کے لئے الگ الگ قانون ہو‘ ملک میں ایک قانون ہوگا اور عدلیہ کی بالادستی ہوگی۔ نوازشریف عدالتوں اور اداروں کو دھمکیاں دے کر اپنے خلاف نیب ریفرنسز کو رکوانا چاہتے ہیں حالانکہ سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی نے انہیں اپنی بے گناہی کا پورا پورا موقع دیا مگر وہ خود کو صادق و امین ثابت نہیں کر سکے جس پر عدالت نے انہیں نااہل قرار دے دیا۔ نوازشریف کو اپنی نااہلی پر توبہ و استغفار کرتے ہوئے قوم سے معافی مانگنی چاہئے تھی مگر وہ تکبر کے گھوڑے پر سوار ہو کر جی ٹی روڈ پر نکل کھڑے ہوئے۔ نوازشر یف اسٹیٹس کو کا ایک سنبل (نشان) تھا، جس کے خلاف کارروائی ہوئی ہے۔ سٹیٹس کو ،کو شکست دینے کے لئے ضروری ہے کہ پانامہ سکینڈل میں موجود دیگر 436 لوگوں کو بھی احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے اور کرپشن میں لتھڑے ہوئے پانچ چھ ہزار لوگ جیلوں میں چلے جائیں تو قوم کی قسمت بدل سکتی اور ملک محفوظ ہو سکتا ہے۔ منصورہ سے جاری پریس ریلیزکے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے قلعہ حاجی محمد افضل سریاب روڈ کوئٹہ میں بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جلسہ سے امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی، امیر ضلع مولانا عبدالکبیر شاکر اور قبائلی سردار انجینئر حمید اللہ نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پرسینکڑوں لوگوں نے جماعت اسلامی میں شمولیت اختیار کی۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کے آئین نے قوم کو اتحاد و یکجہتی کی لڑی میں پرو رکھاہے اسے کسی فرد یا خاندان کے مفادات کی بھینٹ نہیں چڑھنے دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں پورے ملک سے زیادہ کرپشن ہے یہاں سے جو خان اور سردار اسلام آباد پہنچتے ہیں، وہ عوام کے مسائل بھول کر اپنے عیش و آرام اور اپنی نسلوں کو سنوارنے میں لگ جاتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ 70 سال سے سیاست جمہوریت اور معیشت کوا نہی لوگوں نے یرغمال اور اپنے گھر کی لونڈی بنارکھا ہے جن سے آزادی کے لیے اس قوم نے لاکھوں جانوں کا نذرانہ پیش کیا تھا ۔ انہوں نے کہاکہ معاشی اور سیاسی دہشتگردی مسلح دہشتگردوں سے زیادہ خطرناک ہے۔ انہوںنے کہاکہ اگر ملک کا 375 ارب ڈالر کا سرمایہ جو لوٹ کر بیرونی بینکوں میں پہنچا دیا گیاہے، واپس آ جائے تو عام آدمی کو پریشانیوں سے نکالا جاسکتاہے اور جماعت اسلامی کی کرپشن فری پاکستان مہم کا اصل ہدف یہ ہے کہ لوٹی گئی قومی دولت واپس لائی جائے تاکہ عام آدمی کو درپیش مشکلات ختم کی جاسکیں۔ سراج الحق نے کہا ہے آئین سے 62/63 ختم کرنا ہے تو جیلوں کے دروازے کھول کر تمام چوروں اور لیٹروں کو رہا کردیا جائے، اس دفعہ میں ترمیم کی کوشش کی گئی تو ترمیم کرنے والوں کا گریبان اور ہمارا ہاتھ ہوگا۔ انہوں نے کہا جماعت اسلامی ملک میں اللہ کا دیا ہوا اسلامی نظام چاہتی ہے ، ملک کو اسلامی انقلاب کی ضرورت ہے ، پاکستان اس لئے نہیں بنایا اس پر چور ڈاکو راج کریں اور خاندانوں کی حکومت ہو، ہم قائداعظم کا پاکستان چاہتے ہیں ، مگر ہمارا دشمن قومیت اور نسل کی بنیاد پر تقسیم کرنا چاہتا ہے۔