این اے 120: مسلم لیگ (ن)، پی ٹی آئی کارکن آمنے سامنے : کلثوم کے کاغذات منظوری چیلنج
لاہور (خصوصی رپورٹر+ خبر نگار+ وقائع نگار خصوصی) قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 120 میں سیاسی ٹمپریچر بڑھنا شروع ہو گیا ہے۔ ایک طرف مسلم لیگ (ن) کے کارکن نواز شریف اور بیگم کلثوم نواز کے پورٹریٹ اٹھائے ان کے حق میں نعرے لگاتے ڈور ٹو ڈور مہم چلا رہے ہیں تو دوسری طرف پی ٹی آئی کی امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد بذات خود ڈور ٹو ڈور جا رہی ہیں گزشتہ روز این اے 120 میں دونوں پارٹیوں کے کارکنوں کا آمنا سامنا ہو گیا اور ان کے درمیان نعروں کا زبردست مقابلہ ہوا اس موقع پر کھینچا تانی میں مسلم لیگ (ن) کے سینئر کارکن رانا سعید اختر معمولی زخمی ہوئے تاہم دیگر مسلم لیگی کارکنوں نے بیچ بچاؤ کروا دیا، ڈاکٹر یاسمین راشد نے بھی اپنے کارکنوں کو پیچھے ہٹانے میں اہم کردار ادا کیا۔ خبر نگار کے مطابق این اے 120 میں جمع ہونے والے کاغذات کی جانچ پڑتال کے بعد 6 خواتین سمیت 55 امیدوار میدان میں ہیں۔ جبکہ پیپلز پارٹی کے امیدوار فیصل میر نے اپنی مدمقابل امیدوار بیگم کلثوم نواز کے اعتراضات کے باوجود الیکشن کمیشن کی جانب سے کاغذات نامزدگی منظور کئے جانے پر الیکشن ٹربیونل جانے کا اعلان کر دیا ہے انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ چونکہ بیگم کلثوم نواز اچانک بیرون ملک چلی گئی ہیں ان کے جانے کے بعد اب نواز شریف اور مریم نواز کے بھی بیرون ملک جانے کی خبریں گردش کر رہی ہیں اس لئے ان کے نام فوری طور پر ای سی ایل میں شامل کئے جائیں موہنی روڈ پر انتخابی مہم کے دوران انہوں نے مزید کہا پی ٹی آئی نے ملکی سیاست کو سوائے آلودہ کرنے کے پازیٹو کچھ نہیں کیا اس لئے عوام کو چاہئے کہ وہ ن لیگ اور پی ٹی آئی دونوں کو ہی مسترد کردیں ۔ وقائع نگار خصوصی کے مطابق عوامی تحریک کے امیدوار اشتیاق چودھری کی جانب سے مسلم لیگ ن کی امیدوار بیگم کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی ریٹرننگ افسر سے منظوری کو الیکشن ٹربیونل کے روبرو چیلنج کر دیا گیا درخواست میں کہا گیا ہے کہ بیگم کلثوم نواز نے اپنی آمدن اور اثاثے ظاہر نہیں کئے اور خود کو نواز شریف کی زیر کفالت ظاہر کیا مگر وہ کئی کمپنیوں میں شیئر ہولڈر ہیں بیگم کلثوم نواز نے زرعی انکم ٹیکس کی ادائیگی نہیں کی جبکہ اقامہ ظاہر کیا مگر تنخواہ کی رسید اور اس سے ہونے والی بچت کو ظاہر نہیں کیا۔ این اے 120 کے ضمنی انتخاب کیلئے کاغذات نامزدگی کو منظور یا مسترد کرنے کیخلاف اپیلوں پر سماعت 21 اگست ہوگی۔