سندھ ہائیکورٹ نے نواز شریف کیخلاف غداری مقدمہ کی درخواست مسترد کردی
لاہور/ کراچی (وقائع نگار خصوصی + صباح نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے عدلیہ مخالف بیانات میڈیا پر نشر کرنے سے روکنے اور توہین عدالت کی کاروائی کےلئے دائر درخواست نمٹاتے ہوئے درخواست گزار کو سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کر دی۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مامون رشید شیخ نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار محمد شاہد رانا ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ کے پانچ ججز نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو نااہل قرار دیا۔ نااہلی کے بعد نواز شریف نے اسلام آباد سے لاہور تک ریلی میں عدلیہ مخالف تقاریر کیں۔ نوازشریف نے عدلیہ کے خلاف عوام کو اکسانے کوشش کی۔ انہوں نے استدعا کی نوازشریف کو طلب کرکے ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔ وفاقی حکومت کے وکیل نے موقف اختیار کیا جس عدالت کی توہین ہو وہی عدالت توہین عدالت کی کارروائی کا اختیار رکھتی ہے جس پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا پانامہ کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ نے سنایا، یہ عدالت توہین عدالت کی سماعت کیسے کر سکتی ہے۔ مزید برآں سندھ ہائیکورٹ نے نوازشریف کے خلاف آرٹیکل 6کے تحت آئین سے غداری کا مقدمہ چلانے کی درخواست مسترد کردی، سندھ ہائیکورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی گرفتاری اور ان کے خلاف آرٹیکل 6کے تحت مقدمہ چلانے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی جس میں درخواست گزارنے موقف اختیار کیا سابق وزیراعظم کو گرفتار کرکے آرمی کے حوالے کیا جائے اور سخت تفتیش کی جائے۔ نوازشریف کے سہولت کار شہبازشریف، احسن اقبال، خواجہ سعد رفیق، خواجہ آصف اور کابینہ کے دیگر ارکان سے بھی تفتیش کا حکم دیا جائے۔ درخواست گزار کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی۔ نوازشریف اور دیگر کےخلاف بھارت سے مراسم رکھنے پر جے آئی ٹی تشکیل دینے اور ملکی سلامتی کے اداروں کو حکم دیا جائے کہ معاملے کو باریک بینی سے دیکھیں۔ سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کے سہولت کاروں کیخلاف آرٹیکل 6اور مملکت سے غداری کا مقدمہ چلانے کا حکم دیا جائے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سابق وزیراعظم پر الزامات ہیں اس پر کارروائی کا ہمارا دائرہ اختیار نہیں۔ عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے درخواست گزار کو سابق وزیراعظم کے خلاف کارروائی کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کی۔