پارلیمنٹ کی بالا دستی کیلئے قرارداد لائی جائے، جو جرنیل آئین کی پاسداری نہ کرے اسے نہیں مانتا:محمود اچکزئی
کوئٹہ/ لندن (آئی این پی) پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلیمحمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ کشمیر کے مسئلے کے حل کیلئے پاکستان کو پہل کرتے ہوئے کشمیر کو آزاد کرنے کی تجویز رکھنی چاہیے۔ مسئلہ کشمیر کا حل اسکی آزادی ہے، بھارت اور پاکستان کو اس مسئلہ پر نئی راہ اپناتے اور اختراع کرتے ہوئے آزا د کردینا چاہئے ، کشمیر بھارت اور پاکستان کے درمیان جھگڑے کی جڑ ہے۔ بی بی سی کو انٹرویو میںمحمود خان اچکزئی نے کہا اس سوال پر کہ کیا بھارت اپنے کنٹرول والا کشمیر چھوڑنے پر رضامند ہوجائے گا؟ محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا، 'نہ ہو لیکن ہم تو بچ جائیں گے۔ انکے مطابق دونوں حصوں میں بٹے کشمیر کو آزاد کرنے کی بات سے پاکستان دنیا کو بتا سکے گا کہ وہ مسئلے کو حل کرنا چاہتا ہے۔'ہم کشمیر کے معاملے پر ایک نئی راہ کیوں نہیں اپناتے، اسے آزاد کردیں، بھارت بھی اور پاکستان بھی۔ کشمیر جھگڑے کی جڑ ہے۔ ہمیں اپنے پڑوسیوں سے حالات ٹھیک کرنا ہوں گے۔ایک سوال کے جواب میں پختون قوم پرست رہنما نے کہا کہ یہ انتہائی بیوقوفی ہوگی کہ ہم اپنے مخالف سے امید کریں کہ وہ مداخلت نہیں کرے گا۔ ہم سی پیک نہیں بنا سکیں گے اگر امن نہیں ہوگا۔ ہمیں افغانستان سے، ایران سے اور بھارت سے امن قائم کرنا ہوگا۔ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی پر بات کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ افغانستان میں سوویت فوجیں آئیں تو دنیا کے لیے مسئلہ پیدا ہوا اس کے لیے یہ سب کچھ بنا۔ اب ہمیں توبہ کرنی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 'امریکہ اور جہاد کے حامیوں کی مدد سے یہاں لاکھوں غیرملکیوں کو تربیت دی گئی۔ میرا خیال ہے کہ امریکہ اور ہمارے ملک کے کرتا دھرتا یہ جانتے ہیں کہ انھوں نے کس کس کو تربیت دی ہے، بس اب ان سے چھٹکارا حاصل کرلیں، ختم کر دیں۔ ختم نہیں کریں گے تو اس خطے کو آگ لگے گی۔انھوں نے کہا کہ افغانستان کی خودمختاری کا احترام کیا جائے ، ورنہ بربادی ہو سکتی ہے۔ توبہ کرلیں، ہماری اسٹیبلشمنٹ پیچھے چلی جائے، الیکشن میں مداخلت نہ کریں، سیف ہاسز کے تماشے بند کردیں، لوگوں پر اعتماد کریں، جو جیت کر آتا ہے اس پر اعتماد کریں۔ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان اگر اخلاص سے کام کرے تو افغانستان کے 60 فیصد مسائل حل ہوسکتے ہیں۔انھوں نے سوال کیا کہ پاکستان کا ایک مضبوط وفد افغانستان جا رہا تھا، تو اس وقت احسان اللہ احسان کو ٹی وی پر کیوں بٹھا دیا گیا؟ 'ہماری غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہمارا ملک ٹوٹا۔ دنیا بھر میں اقلیتیں تحریکیں چلاتی ہیں اور اعتراض کرتی ہیں لیکن ہم سے اکثریت بھاگ گئی۔ بار بار انھوں نے کہا ہم 55 فیصد ہیں ہمیں حقوق دو، ہماری زبان کو اہمیت دو، لیکن ہم نہیں مانے۔ پاکستان کا واحد علاج یہ ہے کہ یہاں ہر ادارہ اپنی حدود میں رہے اور آئینی طور پر آزاد ہو۔ فوج اپنے دائرے میں ہو، صحافی اپنے دائرے میں ہوں، سیاست اپنے دائرے میں اور دوسرے ادارے اپنے دائرے میں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی منتخب پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہو، اور پاکستان کی تمام داخلی اور خارجی پالیسیاں قومی اسمبلی میں جنم لیں۔محمود خان اچکزئی کے مطابق تمام دنیا اس بات پر متفق ہے کہ دنیا میں حکمرانی کا بہترین نظام جمہوریت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ملک کو چلانے کا طریقہ کار ہوتا ہے، ملک کو چلانے کے لیے آئین ہوتا ہے۔ ہمارے ملک میں آئین کی تاریخ بہت بری رہی ہے، لمبے عرصے تک بننے ہی نہیں نہیں دیا گیا۔ آخر بنا تو اس کو بار بار توڑا گیا۔'آئین کی پاسداری ہر شخص پر لازم ہے۔
اسلام آباد (نامہ نگار) قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے پارلیمنٹ کی بالا دستی کے لیے متفقہ قرارداد لانے کا مطالبہ کر دیا اور کہا ہے کہ حقیقی لوگوں کو روکنے کے لئے دو نمبر لوگوں کو بلایا جاتا ہے پھر گالیاں دے کر کہتے ہیں کہ سیاستدان کرپٹ اور چور ہیں۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان کے بنیادی مسئلے کی طرف کوئی نشاندہی نہیں کرتا۔ پاکستان کا بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ 1970ءکے بعد پاکستان میں حقیقی انتخابات ہوئے ہی نہیں تو یہ ملک کیسے آگے بڑھے گا ہم اپنے لوگ آئین کی بالادستی کے لئے ایک دوسرے کا ساتھ نہیں دیتے۔ 28 وزیراعظم فارغ ہوئے اور انہوں نے جرنیلوں کے برابر حکومت نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ واحد ملک ہے جو لیڈر ایجاد کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ لوگ جن کو منتخب کرنا چاہتے ہیں کہا جاتا ہے کہ یہ نہیں دوسرا منتخب ہو گا۔ کیا آئی جے آئی بناتے ہوئے کسی نے 62،63 کا خیال کیا جب ملک میں پیپلزپارٹی کا راستہ روکنے کے لئے آئی جے آئی بنائی گئی توکیا یہ کام 62،63 کے مطابق تھا۔ اس طرح ملک کو چلائیں گے، ملک کیسے آگے بڑھے گا۔ پاکستان کے جاسوس اداروں کا پارلیمنٹ میں کوئی کردار نہیں ہونا چاہیئے۔ تمام جماعتیں متفقہ طور پر فیصلہ کریں کہ جو شخص ایجنسیوں سے ملتا ہے اسے اپنی پارٹی سے نکال دیں گی۔ تمام طاقت کا سرچشمہ پارلیمنٹ کے پاس ہو گا تو شفاف انتخابات کا انعقاد کرا سکیں گے۔ ہم تو قوانین بنا کر ایک دوسرے کو روک لیں گے لیکن ان کو کون روکے گا۔ انہوں نے کہا کہ کہتے ہیں کہ فلاں کو اتنے اور فلاں کو اتنے پیسے دیئے کیوں؟ تمہارے باپ کے پیسے تھے۔ ایک لڑائی شروع ہو چکی ہے پاکستان کو بچانے اور چلانے کا واحد طریقہ یہی ہے کہ پارلیمنٹ کو مضبوط بنانے کے لئے سب کچھ دا¶ پر لگا دیا جائے۔ کمانڈر انچیف کیوں آرڈر نہیں دیتے کہ ایجنسیاں کسی بھی آدمی کو چھا¶نی نہیں بنائیں گی۔ ابھی نوازشریف کے ساتھ جو کچھ ہوا ہے ابھی بات آگے بڑھے گی۔ حقیقی لوگوں کو روکنے کے لئے دو نمبر لوگوں کو بلاتے ہیں پھر گالیاں دیتے ہیں کہ سیاستدان کرپٹ اور چور ہیں۔ آئیں سب مل کرقرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر حلف دیں کہ پارلیمنٹ ہی ملک کو بچانے کا واحد ذریعہ ہے اور تمام پالیسیاں پارلیمنٹ میں ہی بنائی جائیں گی۔ ہم سب نے غلطیاں کیں جس کاہم نے نقصان اٹھایا ہے۔ پارلیمنٹ قرارداد منظور کرے کہ جن ججوں نےآئین کی پاسداری کی ان کو ایوارڈ دیں جنہوں نے پی سی او کے تحت حلف اٹھایا ان کو نکال دیں۔ قرارداد آئے، کوڑے کھانے والوں کو جمہوریت کا ہیرو قرار دیا جائے۔ میری کوئی دشمنی نہیں جو جرنیل آئین کی پاسداری کرے اس کا احترام کرتا ہوں جو آئین کی پاسداری نہیں کرتا اس کو بھجرنیل نہیں مانتا۔ جو جرنیل آئین کو مانتا ہے وہ زندہ باد۔ ٹی وی کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ کیا پارلیمنٹ کا یہ کام رہ گیا ہے کہ وہ جرنیلوں کے لیے استثنیٰ کی منظوری دیں۔ آن لائن کے مطابق محمود خان اچکزئی نے کہا کہ بلوں سے کچھ نہیں ہوگا ایک مضبوط قانون سازی کی ضرورت ہے فوج یا کسی ادارے کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ ایوان سے اپنے فیصلے منوائے ایسے جرنیل اور ججز جو ہمارے ملکی آئین کو نہیں مانتے وہ غدار ہیںا ور جن ججز نے پی سی او کے تحت حلف نہیں اٹھایا وہ ہمارے ہیرو ہیں۔ ہمارا واحد ملک ہے جہاں لیڈر کچھ لوگ بناتے ہیں اور یہ لوگ کرپٹ ہوتے ہیںپھر ملکی سیاست دانوں کو بھی خراب کرتے ہیں ملک پر رحم کیا جائے فیصلے کہیں اور ہوتے ہیں جبکہ یہ زیادتی ہے فیصلے ایوان پارلیمنٹ میں ہونے چاہیں۔