اہم قومی ایشوز پر اختلافات‘ سیاسی جماعتوں کے درمیان فاصلے بڑھ گئے
اسلام آباد (محمد نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی) مسلم لیگ (ن) اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان اہم قومی ایشوز پر پائے جانے والے اختلاف رائے سے جہاں سیاسی جماعتوں کے درمیان فاصلے بڑھ گئے ہیں وہاں سیاسی جماعتوں بالخصوص حکمران جماعت میں دراڑیں پیدا ہو گئیں ہیں۔ مسلم لیگ (ن) میں ”فاختا¶ں اور عقابوں“ کے درمیان پائی جانے والی ”سرد جنگ“ میں اس حد تک شدت پیدا ہو گئی ہے کہ پہلی بار اوپن فورم پر ایک دوسرے کے خلاف بیانات دیئے جا رہے ہیں۔ اس صورتحال نے مسلم لیگی کارکنوں میں اضطراب کی لہر دوڑا دی ہے۔ سابق وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے مسلم لیگ (ن) کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں قائم مقام صدر مسلم لیگ کی تقرری کے ایشو پر کھل کر اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس سے باہر لاہور میں بیٹھ کر فیصلے کرنے پر تنقید کی تو اگلے ہی روز سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے ”چپ کا روزہ“ توڑ دیا۔ ذرائع کے مطابق ڈان لیکس رپورٹ کے کچھ حصے منظر عام آنے کے بعد سابق وزراءکے درمیان ”سرد جنگ“ کا آغاز ہوا جس میں وقت کے ساتھ ساتھ شدت پیدا ہوئی۔ اس ”سرد جنگ“ میں شامل ہونے والوں نے ہی جب چودھری نثار علی خان کی میاں نواز شریف سے ”وفاداری“ کے سوالات اٹھائے تو نواز شریف اور چودھری نثار علی خان کے درمیان فاصلے بڑھ گئے۔ ”صلح صفائی“ ہونے کے بعد دونوں کے درمیان فاصلے بڑھانے کی شعوری کوشش کی گئی ہے۔