سپین کے شہر بار سلونا میں دہشت گردوں نے سٹی سنٹر کے قریب راہگیروں پر وین چڑھا دی، جس سے 13افراد ہلاک اور سو سے زائد زخمی ہو گئے۔ پولیس نے ملزم کو گولی مار کر ہلاک کردیا۔ اسکے دو میں سے ایک ساتھی کو گرفتار کر لیا ایک فرار ہو گیا۔ ملزم اکبیر کا تعلق مراکش سے بتایا جاتا ہے، داعش نے اس واقعہ کی ذمہ دار قبول کی ہے۔ چند روز قبل ورجینیا میں ایک مظاہرے کے دوران مجرمانہ ذہنیت کے حامل شخص نے مظاہرین پر وین چڑھا دی تھی ، اس سانحہ میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔ یورپ کے کئی ممالک میں ایسے واقعات ہو چکے ہیں مگر ہر واقعہ میں مذہبی شدت پسندی شامل نہیں۔ مذہبی انتہا پسندی کی بات کی جائے تو سب سے پہلے ہم پاکستانیوں کو فکر لاحق ہے کہ خدا نخواستہ ایسے واقعات میں کوئی پاکستانی تو ملوث نہیں، کسی مسلمان کا ایسے جرم کا ارتکاب کرنا بھی باعث تشویش ہوتا ہے۔ مغرب میں وقوع پذیر ہونیوالے ایسے واقعات میں غیر مسلم اور مقامی لوگ بھی ملوث پائے گئے ہیں‘ ان میں سے کئی مسلمانوں سے نفرت کی بنیاد پر بھی ایسے واقعات ہوئے ہیں۔ ایسے واقعات سے بچنے کیلئے جہاں بین المذاہب ہم آہنگی کی ضرورت کو اجاگر کرنا ناگزیر ہے وہیں عالمی شدت پسند اور سفاک تنظیم داعش کیخلاف عالمی اتحاد کی بھی ضرورت ہے۔ اسکے ساتھ ساتھ نوجوانوں پر داعش جیسی دہشت گرد تنظیموں کے مذموم مقاصد بھی واضح کرنا ہونگے۔ آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے پڑھے لکھے نوجوانوں پر زور دیا ہے کہ وہ احتیاط کریں، داعش خصوصی طور پر اپنی متشدانہ تعلیمات اور غیر حقیقی ترغیبات سے انہیں نشانہ بنا رہی ہے۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024