بھارت تقسیم کے راستے پر
بھارت کے موجودہ اندرونی اور بیرونی حالات کو دیکھتے ہوئے کہنا پڑتا ہے کہ بھارت کو لگتا ہے کہ جیسے مت ہی ماری گئی ہے اپنے تعصب کی نار جہنم میں جل کر خود ہی اپنے پیروں پہ کلہاڑی مار کر اپنی ہی بربادیوں کاسامنا کرنے جا رہا ہے۔ بھارت میں اقلیتوں پے ظلموں کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں لیکن شدت پسند ہندوؤں کا ٹارگٹ سب سے زیادہ مسلمان ہیں۔ بھارت کا مکر وہ چہرہ سوشل میڈیا پر نوید پٹھان نامی ایک مسلمان نو جوان لڑکے کے سر عام قتل سے مزید بے نقاب ہو گیا ہے۔نوید پٹھان کے بہیمانہ قتل کے بعد انڈین مسلمان شدید ہرا ساں ہیں۔گائے کا گوشت کھانے پر بھی مسلمان پر عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا ہے۔ گئور کھشا کے بہانے مسلمانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹ ڈالنا ایک معمولی بات بن کر رہ گئی ہے انڈین حکومت اور انڈین میڈیا جس طرح خاموش تماشائی بنی مسلمانو ں کے قتل عام پر آنکھیں منہ اور کان بند کئے بیٹھی ہے اس سے تو یہی ظاہر ہوتا ہے کہ اب انڈیا کے اندر سے ہی ایک دوسرے پاکستان کا ظہور ہو گا کیونکہ مسلمانو ں کی جس طرح نسل کشی کی کوشش کی جارہی ہیں وہ ایسے حالات پید ا کر رہی ہیں کہ بھارت تقسیم کے خطرے سے دوچار ہوتا جا رہا ہے۔ مسلمانوں میں خوف و ہراس اور بھارت کے خلاف نفرت میں اضافہ ہو تا جا رہا ہے جو کسی بٖغاوت کا پیش خیمہ بھی ثابت ہو سکتاہے۔اسی طرح دوسری اقلتیں جس میں سکھ عیسائی بلکہ اپنے ہی نچلی ذات کے ہندو دلت بھی بھارتی مظالم سے محفوظ نہیں ان کی عزت و آبرو ، جان و مال کچھ بھی محفوظ نہیں رہا۔ظلم کی بھی ایک حد ہوتی ہے جبکہ بھارت تو ہر حد سے باہر ہو گیا ہے۔ اب مودی سرکار ’’بندے ماترم‘‘ کو قومی ترانہ قرار دینے پر تلی ہوئی ہے جسے خاص طور پر مسلمانوں پر فرض کیا جا رہا ہے۔ الغرض انڈیا ایسے انجام کی طرف بڑھ رہا ہے کہ جس میں تمام اقلیتوں کے صبر کا پیمانہ لبر یز ہوا جا رہا ہے۔ جبکہ ان حالات کے تناظر میں بھارت کے اپنے سابقہ فوجی افسران بھی مودی کے نام ایک کھلا خط لکھنے پر مجبور ہو گئے ۔ہر ایکشن کا ری ایکشن ہوتا ہے کیونکہ یہ قانونی فظرت ہے کہ جب ظلم حد سے بڑھنے لگتا ہے تو پھر اس کے خلاف ردعمل ایک تلخ حقیقت کے طور پر سامنے آتاہے۔ محرومیوں اور حسرتوں کا لا وا کب تک پکتا رہے گا آخر ایک دن اس لاوے نے ابل ہی پڑنا ہے اور پھر اس آتش فشاں کے پٹ پڑنے سے ایسا بھونچال آئے گا کہ بھارت تہس نہس ہو جائے گا۔بھارت میں بھارتی مظالم کی وجہ سے کئی آزادی کی تحریکیں چل رہی ہیں۔ بھارت اپنے وحشیانہ جنون میں جتنا انہیں دبانے کی کوشش کر رہا ہے اتنا ہی یہ تحریکیں سر ا بھار رہی ہیں۔ ملکی اندرونی انتشار کا شکار ہونے کے ساتھ ساتھ بھارت اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ جنگی جنون میں بھی مبتلا ہے۔ ادھر اگر پاکستان کی سرحدوں پر کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے آئے دن بلا اشتعال فائرنگ کرتا ہے تو دوسری طرف چین کو بھی آنکھیں دکھانے کی کوشش میں ہے اس وقت دیکھا جائے تو چین اور بھارت کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے۔کشیدگی کیونکہ وہ تنازع ہے جب رواں برس جون میں بھارتی فوج نے چینی فوج کو اس سڑک کی تعمیر سے روکا جو وہ اپنے علاقے ڈو کلام میں تعمیر کر رہا ہے۔ڈاکلام پہاڑی سلسلے ہمالیہ میں سکم کے نزدیک چین اور بھوٹان کے سرحد پر واقع ہے۔ یہ سڑک اکسائی چین کو تبت سے ملاتی ہے۔جسے چین اپنا حصہ قرار دیتا ہے چین کے دعوے کے مطابق 1890ء میں حکومت برطانیہ کے ساتھ ہوئے معاہدے میں اسے اس سڑک کی تعمیر کا حق حاصل ہے جبکہ بھارت اس سڑک کی تعمیر کو اپنے لئے’’ اسٹرٹیجک خطرہ‘‘ قرار دے رہا ہے۔چین ہمیشہ ہر تنازعے کو پر امن طور پر حل کرنے کی کوشش کر تا ہے لیکن لگتا ہے کہ حالات اس بار کچھ ایسا سنگین رخ اختیار کر چکے ہیں کہ چین جیسا ملک بھی سخت اختیار کرنے پر مجبور ہو گیا ہے چینی وزارت دفاع نے بھارت کو متنبع کرتے ہوئے کہا ہے کہ پہاڑ کو ہلانا آسان ہے۔’’پیپلز بریشن آرمی کو ہلانا مشکل ‘‘ جواب میں بھارت وزارت دفاع بھی گیڈر بھپستیاں دے رہی ہے۔ لیکن بھارت اور مختلف تجزیہ نگار اچھی طرح جانتے ہیں کہ بھارت کتنے پانی میں ہے۔اگرچہ بھارت کو ہمیشہ اپنی فوجی دراندازی کی سزا شدید خفت کی صورت میں بھگتنی پڑتی ہے پر پھر بھی باز آنے سے رہا اور اس کی یہی احمتقانہ پالیسیاں اسے ایک دن بر باد کر کے رہیں گی۔غرض بھارتی جارحانہ رویہ پورے خطے کے امن کے لئے شدید خطرہ بن چکا ہے۔بھارت جو ہمارا ازلی دشمن ہے ہمسایہ ممالک کی سرحدوں کی خلاف ورزی کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں دہشت گردی کروانے میں بھی ملوث ہے اور اپنے مذموم مقاصد کو پورا کرنے کیلئے انتہائی حد تک گھر چکا ہے۔ ہمارے خوبصورت اور پر امن دیس پاکستان جو ہم سب کے لئے جنت سے کم نہیں ہے اسے جہنم بنانے میں ہندوستان نے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔پاکستان کی سالمیت کے خلاف بھارتی عزائم تو کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔ بھارت دہشت گردی کے ذریعے پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ آئے دن بھم دھماکے ، آرمی پبلک سکول میں معصوم جانوں کو شہید کر وانے اور پاکستان کے خلاف مختلف سازشوں کا جال بچھانے میں بھارت نے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔اب تو پاکستان کا پانی بھی روک رکھا ہے۔ پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبہ بھی بھارت کے پیٹ میں مروڑ ڈال رہا ہے۔ اس نے اس منصوبے کی تکمیل کو روکنے کے لئے ایران کی چاہ بہار پورٹ تک سازشوں کے جال بچھا دیئے۔بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ ان سب سازشوں کو پروان چڑھانے کی جڑ ہے۔ ہماری عسکری قیادت ان تمام سازشوں کو توڑ کرنے میںد ن رات جتی ہوئی ہے۔ اللہ ہماری عسکری قیادت کو ان تمام سازشوں سے کامیابی کے ساتھ نبرد آزما ہونے میں کامیاب کرے۔ اس کے تمام طرزعمل کو دیکھتے ہوئے یہ اندازہ لگانے میں مشکل نہیں ہوتی کہ بھارت خطے میں اپنی بالادستی قائم کرنے کے خواب دیکھ رہا ہے۔ جنھیں پورا کرنے کے لئے پر غلط حربہ استعمال کر رہا ہے۔کشمیر کے عوام بھی بھارتی جارحانہ رویہ کے شکار ہیں جہاں بھارت نے بے شرمی اور سفاکیت کی انتہا کر دی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں معصوم مظلوم اور بے گناہ لوگوں کا قتل عام بھی لمحہ فکریہ ہے کہ وہاں روز بروز بھارتی جارحیت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ بے پناہ مظالم کے باوجود بھارت کشمیری عوام کے جذبہ حریت کو دبانے میں بری طرح ناکام رہا ہے اور اب کشمیری عوام کسی طور بھی قابو میں نہیں آ رہی ہے۔ باوجود تمام ظلم وستم کے بھارتی فوج کے سامنے کھڑے ہو جاتے ہیں ان میں ڈر و خوف کے احساسات ختم ہو چکے ہیں اور اب ان کے حوصلے اور ولولے اس بات کی نشاندہی کر رہے ہیں کہ وہ جلد ہی آزادی حاصل کر کے رہیں گے ان تمام حالات و واقعات کو دیکھتے ہوئے ایسا نظر آ رہا ہے کہ بھارت کو شاہد اپنے انجام کی کچھ زیادہ ہی جلدی ہے اور جیسے بھاری تہذیب اپنے ہی خنجر سے خود کشی کرنے جارہی ہے۔