حکومتی نوٹیفکیشن کے بغیر ادویات کی قیمتوں میں 50 سے 300 فیصد اضافہ
لاہور (ندیم بسرا) وفاقی وزارت صحت اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارتی کے بروقت ایکشن نہ لینے پر ملک میں قائم نیشنل اور ملٹی نیشنل کمپنیوں نے ادویات کی قیمتوں میں 50 سے 300 فیصد تک اضافہ کر دیا جس کے باعث ملک میں استعمال ہونے والی 80256 رجسٹرڈ ادویات کی قیمتوں میں ایک دم اضافہ ہو گیا۔ حکومتی نوٹیفکیشن کے بغیر اضافے نے شہریوں کی جیبوں پر تقریباً 2 ارب روپے کا ماہانہ بوجھ ڈال دیا ہے۔ پاکستان کی چوتھی بڑی انڈسٹری فارماسوٹیکل ہے۔ ملک میں 812 ایلوپیتھی کمپنیاں کام کر رہی ہیں جبکہ ہربل کی 45 سو کمپنیاں ہیں۔ فارماسوٹیکل کمپنیوں کے 500 سالٹ سے 80256 اقسام کی ادویات بنتی ہیں۔ یہ تمام ادویات رجسٹرڈ ہیں۔ ملکی ادویات کی ضروریات کا 90 فیصد کمپنیاں پوری کرتی ہیں جبکہ 10 فیصد ادویات کی کمی کیلئے 14 سو کمپنیاں باہر سے ادویات لاتی ہیں۔ دوسری طرف آلٹرنیٹو میڈیسن کی 4500 کمپنیوں میں سے صرف 347 رجسٹرڈ ہیں۔ ینگ فارماسسٹ ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر نور محمد مہر نے نوائے وقت کو بتایا حکومت کی نااہلی کے باعث کمپنیاں اور ڈاکٹرز 2 ارب روپے ماہانہ منافع کما رہے ہیں۔ حکومت کی اجازت کے بغیر ہی کمپنیاں قیمتیں بڑھا دیتی ہیں جبکہ ہمارے ہمسایہ ممالک بھارت‘ بنگلہ دیش‘ چین میں ادویات پاکستان کے مقابلے میں 80 فیصد تک سستی ہیں۔ انہوں نے کہا جب تک حکومت نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے یا کمی کے حوالے سے قانون سازی نہ کی اور ڈرگ ریگولیٹر اتھارٹی اور وزارت صحت کا احتساب نہ کیا‘ تب تک شہری ہوشربا اضافے کا رونا روتے رہیں گے۔
ادویات مہنگی