عالمی بینک نے پاکستان کو ایک ارب 50کروڑ ڈالر کا نیا قرض دینے کے لیے کڑی شرائط عائد کردی ہیں۔ ان شرائط میں بجلی کی قیمتوں میں اضافہ، توانائی اور ٹیکس کے حوالے سے نئی پالیسیاں متعارف کرانا شامل ہے۔ ان شرائط کے مطابق، حکومت کو جون میں بجلی کی قیمت فی یونٹ 1.39 روپے اور جولائی میں 2.21 روپے فی یونٹ بڑھانا ہوگی۔عالمی بینک نے جو شرائط پیش کی ہیں وہ پہلے ہی آئی ایم ایف پروگرام کا حصہ ہیں۔ تین ہفتے پہلے آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان اس پروگرام کے حوالے سے ایک جائزہ اجلاس ہوا اور اب حکومت دوبارہ اس بارے میں بات چیت کا ارادہ رکھتی ہے۔
حکومت بیرونی قرضوں اور معیشت کی کمزور حالت کی وجہ سے اس وقت شدید دباؤ کا شکار ہے اور اسے نہ چاہتے ہوئے بھی ملک کو مستحکم رکھنے کے بار بار آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے پاس جانا پڑتا ہے۔ مذکورہ دونوں اداروں دنیا بھر میں کمزور ممالک کو قرضوں کے جال میں پھنسا کر انہیں دبانے اور اپنی مرضی کے فیصلے نافذ کروانے کے حوالے سے بدنام ہیں۔ ہمارا ملک بھی بدقسمتی سے ان اداروں کے چنگل میں پھنسا ہوا ہے۔ حکومت کو ایسی پالیسیاں اختیار کرنا ہوںگی جن کے ذریعے رفتہ رفتہ ہم ان اداروں کے شکنجے سے نکل سکیں کیونکہ ملک کی ترقی اور خوشحالی صرف اسی صورت میں ممکن ہوسکتی ہے جب ہم ان اداروں کے قرضوں سے نجات پا لیں بصورت دیگر ہم اپنے اقتصادی اور مالیاتی نظام میں کیسی ہی تبدیلیاں کیوں نہ کر لیںپاکستان مستحکم نہیں ہوسکتا۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024