منیر احمد بھٹی
قومی کرکٹ ٹیم نے دورہ جنوبی افریقہ میں ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی سریز جیت کر ریکارڈکامیابیوں کے جھنڈے گاڑ دئیے اور قوم کو ایک بار پھر سرخرو کر دیا۔پاکستان کرکٹ ٹیم نے نہ صرف کپتان بابر اعظم کی قیادت میں جنوبی افریقہ کے خلاف شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں کی سیریز جیتی بلکہ بابراعظم جنوبی افریقہ کے خلاف اسی کے میدانوں میں ایک ہی دورے کے دوران ون ڈے اور ٹی ٹونٹی سیریز جیتنے والے پہلے ایشیائی کپتان بن گئے ۔گرین شرٹس نے جنوبی افریقہ کے خلاف پہلا ون ڈے انٹرنیشنل میچ 2اپریل کو کھیلا جس میں گرین شرٹس نے 3 وکٹ سے کامیابی حاصل کی۔دورہ جنوبی افریقہ مکمل کرنے کے بعد قومی کرکٹ ٹیم دورہ زمبابوے کے لئے ہرارے پہنچ چکی ہے ۔
کورونا وائرس کے باعث لاک ڈائون اور سکیور ببل کی پابندیوں سے متاثرہ قومی کرکٹ ٹیم کا دورہ جنوبی افریقہ کامیاب رہا ، پاکستان کرکٹ ٹیم نے کپتان بابر اعظم کی قیادت میں جنوبی افریقا کے خلاف شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں کی سیریز جیتی۔پاکستان نے جنوبی افریقا کے خلاف پہلا ون ڈے انٹرنیشنل میچ 2اپریل کو کھیلا جس میں گرین شرٹس نے 3 وکٹ سے کامیابی حاصل کی۔ سیریز کا دوسرا میچ میزبان ٹیم جبکہ تیسرا میچ پاکستان نے جیت کر سیریز جیتی۔بابر اعظم کی قیادت میں پاکستان نے جنوبی افریقا کو ون ڈے کے بعد ٹی ٹوئنٹی سیریز میں بھی تین ایک سے شکست دی۔اس کامیابی کے نتیجہ میں پاکستان نے آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی رینکنگ میں جمپ لگایا اور262 پوائنٹس کا اضافہ ہوا جس کے بعد نمبر ایک ٹیم انگلینڈ سے10 پوائنٹس پیچھے ہے ۔دورہ سائوتھ افریقہ کی کامیابیوں سے پوری ٹیم، کوچز ، پی سی بی منیجمنٹ خوشی سے سرشار ہے بلکہ سابق کرکٹرز ور مبصرین بھی قومی ٹیم کو داد دے رہے ہیں۔ چئیرمین پی سی بی احسان مانی کوچ اور ٹیم کے معترف ہیں۔ شاہد آفریدی نے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ’جیت پر ٹیم کو مبارکباد دیتا ہوں، جیت کے باوجود مڈل آرڈر کو ریویو کرنا ہوگا۔ سابق کپتان نے کہا کہ پاکستان ٹیم مڈل آرڈر میں کافی عرصہ سے مشکلات کا شکار ہے۔شاہد آفریدی نے ٹیم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ شعیب ملک کو ایک بار پھر ٹیم میں شامل کرنے پرغور کیا جائے۔جنوبی افریقہ کیخلاف ٹی ٹونٹی سیریز کی کامیابی کے بعد پلیئر آف دی سیریز بابر اعظم کا کہنا تھا کہ کھلاڑیوں کی اچھی کارکردگی نتائج میں جھلکتی ہے تاہم سامنے آنے والی خامیوں کو آرام سے بیٹھ کر دور کرنے کی کوشش ہوگی۔بابر اعظم نے سہولیات کی فراہمی پر جنوبی افریقی بورڈ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ قرنطینہ سمیت دیگر تمام مسائل کے باوجود انہوں نے آن اور آف دی فیلڈ دورے کا بھرپور لطف اٹھایا۔قومی کپتان کا کہنا تھا کہ شائقین کی عدم موجودگی میں انہیں سوشل میڈیا پر بھرپور سپورٹ حاصل رہی تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ سیٹ بیٹسمینوں کے آؤٹ ہونے کے بعد مڈل آرڈر پر جو دباؤ آیا اس پر لازمی کام کرنا ہوگا۔بابر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان سے روانہ ہوتے وقت انہوں نے سوچا تھا کہ 110 فیصد کارکردگی کے ساتھ سیریز جیتنا ہے اور شکر ہے کہ اسے ممکن بنانے میں کامیابی ملی۔
ٹیم کی کامیابی پر بیٹنگ کوچ یونس خان کا کہنا ہے کہ نوجوان ٹیم کے ساتھ جنوبی افریقا کے خلاف سیریز جیتی ہے جس کے کئی مثبت پہلو ہیں، سیکھنے کا موقع ملا، مسائل سامنے بھی آئے جن کا حل تلاش کرنا ہے۔ چند پلیئرز نے بڑی اننگز کھیلیں، فخرزمان اور بابر اعظم نے بڑے اسکور کیے شاٹ سلیکشن بھی بہتر ہوئی، پلیئرز نے صورتحال کے مطابق کھیلنا سیکھا، فخر زمان، بابر اعظم اور محمد رضوان طویل عرصہ پرفارم کرنے کیلیے تیار ہیں، حیدرعلی نے پی ایس ایل میں لوئر آرڈر میں پرفارم کیا تھا اس لیے ان کو نچلے نمبروں پر کھلایا، آخری میچ میں فخر اور بابر کے آؤٹ ہونے پر سنگلز بنانا مشکل ہوگیا، اسی لیے کہتا ہوں کہ کچھ پیچھے نہ چھوڑ کر جائیں، آخری میچ میں مطلوبہ اوسط کم ہونے کے باوجود وکٹیں گریں، ان مسائل کا حل تلاش کرنا ہے، نوجوان پلیئرز اپنی غلطیوں سے سبق سیکھیں گے۔ میرے خیال میں ہر نئے پلیئر کو دو سے تین سیریز ملنا چاہئیں، پلیئرز کو خود چیلنج لینا پڑیں گے، ملک کیلئے پرفارم کرنا ہوگا۔اسی طرح بولنگ کوچ وقاریونس نے بولرز کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ جیت قومی ٹیم کی بہت کارکردگی کا عکاس ہے۔
اگرچہ چوتھے ٹی ٹوینٹی میں میزبان ٹیم کو فہیم اشرف کی بیٹنگ کے باعث تین وکٹوں سے ہرا نے میں کامیاب تو ہو گئے جس کے ساتھ پاکستان نے4 میچوں پر مشتمل ٹی ٹونٹی سیریز بھی 1-3 سے جیت لی مگر مشکل دکھائی دیتا تھا۔اچھا اسٹارٹ دینے کے بعد ؓیٹنگ لائیں سوکھے پتوں کی مانند ثابت ہوئی۔پاکستان نے اننگز کا آغاز کیا تو دوسری ہی گیند پر محمد رضوان بغیر کوئی رن بنائے پویلین لوٹ گئے تاہم اس کے بعد فخر زمان اور بابر اعظم نے 91 رنز کی شاندار شراکت قائم کی اور پاکستان کی جیت راہ ہموار کردی، فخر زمان 34 گیندوں پر 4 چھکوں اور 5 چوکوں کی مدد سے 60 رنز کی اننگز کھیلنے کے بعد پویلین لوٹے۔بابر بھی 23 گیندوں پر 24 رنز کی اننگز کھیل کر آؤٹ ہو گئے۔اس موقع پر پاکستان کو 10 اوورز میں فتح کے لیے 47 رنز درکار تھے اور ایسا محسوس ہوتا تھا کہ گرین شرین شرٹس باآسانی فتح حاصل کر لیں لیکن مڈل آردر بلے بازوں کے غیرذمہ دارانہ کھیل نے آسان فتح کومشکل بنا دیا۔ حفیظ 10، حیدرعلی 3، آصف علی 5 اور فہیم 7 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے۔ پاکستان کو آخری 10 گیندوں پر فتح کے لیے 16رنز درکار تھے لیکن محمد نواز نے اختتامی لمحات میں دو چھکے لگا کر پاکستان کو ایک گیند قبل ہی فتح سے ہمکنار کرا دیا۔ اس کامیابی کے ساتھ ہی بابراعظم وہ پہلے ایشیائی کپتان بن گئے ہیں جنہوں نے ایک ہی دورے کے دوران جنوبی افریقہ کو اس کے ہوم گرائونڈ پر ون ڈے اور ٹی ٹونٹی سیریز میں شکست دی۔
قبل ازیں تیسرے ٹی20 میچ میں بابر اعظم نے جارحانہ بیٹنگ کی بدولت پاکستان کو میچ میں فتح دلانے کے ساتھ کئی ریکارڈز بھی پاش پاش کر دیے۔ میزبان ٹیم نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے پاکستان کو میچ میں فتح کے لیے 204 رنز کا ہدف دیا لیکن پاکستان نے بابر اعظم اور محمد رضوان کی عمدہ بیٹنگ کی بدولت دو اوورز قبل ہی ہدف حاصل کر لیا۔دونوں اوپنرز نے 197 رنز کی شراکت قائم کی جو پاکستان کی جانب سے ٹی20 کرکٹ میں شراکت کا نیا ریکارڈ ہے، اس سے قبل یہ اعزاز محمد حفیظ اور احمد شہزاد کے پاس تھا جنہوں نے 2013 میں زمبابوے کے خلاف ناقابل شکست 143 رنز کی پارٹنر شپ بنائی۔بابر اعظم نے میچ میں 49 گیندوں پر سنچری اسکور کر کے پاکستان کی جانب سے تیز ترین ٹی20 سنچری کا اعزاز حاصل کر لیا، اس سے قبل یہ اعزاز احمد شہزاد کے پاس تھا۔بابر اعظم اس اننگز کی بدولت ناصرف پاکستان کی جانب سے تینوں فارمیٹ میں سنچری اسکور کرنے والے چوتھے بلے باز بن گئے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ان کی یہ اننگز ٹی20 کرکٹ میں کسی پاکستانی بلے باز کی جانب سے کھیلی گئی سب سے بڑی اننگز ہے۔اس سے قبل احمد شہزاد اور محمد رضوان بھی تینوں فارمیٹس میں سنچری کا اعزاز رکھتے ہیں جبکہ سب سے بڑی اننگز کا اعزاز 111 رنز کے ساتھ احمد شہزاد کے پاس تھا۔اس میچ میں صرف بابر اعظم نے ہی ریکارڈ نہیں توڑے بلکہ قومی ٹیم نے بھی ایک انوکھا عالمی ریکارڈ اپنے نام کر لیا۔میچ میں پاکستان نے صرف ایک وکٹ کے نقصان پر 204 رنز کا ہدف حاصل کیا، اس طرح گرین شرٹس ایک وکٹ گنوا کر 200 سے زائد رنز کے ہدف کا تعاقب کرنے والی دنیا کی پہلی ٹیم بن گئی۔صرف یہی نہیں بلکہ بابر اور رضوان نے بھی عمدہ شراکت سے نیا عالمی ریکارڈ بنا دیا۔یہ ہدف کے تعاقب میں سب سے بڑی شراکت کا عالمی ریکارڈ ہے جو اس سے قبل نیوزی لینڈ کے پاس تھا جب مارٹن گپٹل اور کین ولیمسن نے پاکستان کے خلاف 171 رنز کی شراکت قائم کی تھی۔پاکستان نے ٹی 20 کرکٹ میں سب سے بڑے ہدف کا تعاقب کیا ہے، اس سے قبل پاکستان کی ٹیم نے کبھی بھی 200 سے زائد رنز کے ہدف کا تعاقب نہیں کیا۔جہاں ایک طرف بلے بازوں نے کئی مثبت ریکارڈ پاکستانی ٹیم کے نام کیے وہیں میچ میں 20 اوورز میں 203 رنز دینے والے پاکستانی باؤلرز کئی منفی ریکارڈ بھی بنا گئے۔پاکستان کے خلاف پروٹیز نے 203 رنز بنائے اور یہ 7 سال بعد پہلا موقع ہے کسی ٹیم نے پاکستان کے خلاف 200 سے زائد رنز بنائے، اس سے قبل 2013 میں سری لنکا نے کے خلاف 200 رنز سے زائد کا ہندسہ عبور کیا تھا۔یہ ٹی20 کرکٹ میں پہلا موقع تھا کہ پاکستان کے تمام پانچوں باؤلرز نے ایک ٹی20 میچچ میں 9 رنز فی اوورز سے زائد کی اکانومی سے رنز دیے ہوں۔
دورہ جنوبی افریقہ میں شاداب خان انجری ہو گئے اوران کے ان فٹ کا افسوس ہے، ان کی کمی محسوس کی جاتی رہی ،بولنگ کمبی نیشن درست سمیت میں جارہا ہے، کامیابی کے باوجود ہم اپنی غلطیوں کا ضرور جائزہ لینا ہو گا اور ان پر کام بھی کرتے رہنا چاہئے ۔زمبابوے کے خلاف سیریز میں بولرز کے ورک لوڈ کو تقسیم کرنے کیلئے حکمت عملی بنائیں ۔ جنوبی افریقا میں پچز بیٹنگ کے لیے بہت اچھی تھیں، جہاں باولرز کو مشکل پیش آئیں۔ آخری میچ میں مختلف ٹریک تھا جس پر بولرز نے انہیں کم اسکور تک محدود رکھا۔ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں رنز روکنا آسان نہیں ہوتا، اگرچہ جنوبی افریقاکے خلاف بولرز کی کارکردگی سے کوچ مطمئن نظر آتے ہیں تاہم مزید بہتری کی گنجائش تو ہمیشہ رہتی ہے ۔ شاہین آفریدی کو بائولنگ مشین سمجھا جا رہا ہے جس کہ باعث ان کی کارکردگی متاثر ہو سکتی ہے ۔حارث روف، فہیم اشرف، حسن علی سب اچھا پرفارم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔میچ میں کسی دن کسی بھی بولر کو زیادہ رنز ہوجانا کھیل کا حصہ ہے۔جنوبی افریقاکی ٹیم کو بی ٹیم قرار دے کر ہماری کامیابی کو زیادہ کریڈٹ نہ دینا زیادتی ہوگی۔ہم نے ان کی قومی ٹیم کو ہرایا ہے۔ اہم کھلاڑیوں کا آئی پی ایل کھیلنے جانا یہ ان کے بورڈ کا ایشو تھا۔ زمبابوے کے خلاف سیریز میں دوسرے بولرز کو بھی چانس دیا جانا چاہئے تاکہ ہمارے پاس زیادہ آگے آنے والی سیریز کے لیے زیادہ سے زیادہ آپشنز دستیاب ہوں۔
ٔٔٔٔٔ
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024