فیفا سے پاکستان کی معطلی …
تحریر شاہد لطیف
افسوس کے ساتھ لکھنا پڑتا ہے کہ پاکستان فُٹبال فیڈریشن ( پی ایف ایف ) کے لئے دو گروپوں کی باہم رسّہ کشی کی وجہ سے گزشتہ روز ’ دی فیڈریشن ا نٹرنیشنل ڈی فُٹبال اسوسی ایشن ‘ ( فیفا ) نے ’ پاکستان فُٹبال فیڈریشن ‘ ( پی ایف ایف ) کو معطل کر دیا۔ اس جھگڑے میں فیفا کی مقرر کردہ کمیٹی کو کام کرنے سے روک دیا گیا تھا۔ یہ فیصلہ فیفا کے قوائد اور ضوابط کی خلاف ورزی کرنے پر فوری طور پر نافذ کر دیا گیا ہے۔یہ سلسلہ اُس وقت شروع ہوا جب ایک گروپ نے احتجاج کرتے ہوئے لاہور میں واقع پاکستان فٹبال اسوسی ایشن کے ہیڈکوارٹر سے فیفا کے مقرر کردہ معاملات معمول پر لانے والی کمیٹی کے ممبران کو باہر کر دیا تھا۔حالات اُس وقت خراب ہوئے جب پی ایف ایف میں پاکستانی عدالتی حکم سے انتخابات ہوئے۔انتخابات کے نتیجہ میں بنے والی مجلسِ عاملہ کو ’ ایشین فُٹبال کنفیڈ ریشن ‘ (اے ایف سی ) نے تسلیم نہیں کیا اور معاملات معمول پر لانے کے لئے ایک کمیٹی بنا دی ۔ کمیٹی کا پہلا اجلاس ستمبر 2019 کو ہوا تھا۔کمیٹی کے فرائض اور مقاصد میں ملک بھر کے فُٹبال کلبوں کی رجسٹریشن کرانا، پی ایف ایف کے لئے انتخابی ضابطہ بنانا، اس کی توثیق کرانا، ضلعی اور صوبائی سطح پر انتخابات منعقد کرانا پھر پی ایف ایف کی نئی مجلسِ عاملہ کے لئے انتخابات کرانا تھے۔ فیفا نے اس کام کے مکمل کر نے کی حتمی تاریخ جون 2020 مقرر کی تھی۔ کمیٹی کے چیئرمین کی نامزگی بھی بحث شروع ہونے کی ایک وجہ بنی کیوں کہ ان کا تعلق کراچی یونائٹڈ فٹبال کلب سے ہے اور اسی کلب کے سے وابستہ ایک صاحب عدالت میں فیصل صالح حیات کیس کے سلسلے میں خاصے متحرک تھے۔ جب کہ کمیٹی کے چیئرمین نے اس سلسلے میں مکمل غیر جانبدار ہونے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ فیفا حکام کا کہنا ہے کہ معاملات معمول پر لانے والی کمیٹی کے فعال ہونے کی تصدیق ہو جانے کے بعدہی پاکستان فُٹبال فیڈریشن کی معطلی ختم کی جائے گی۔ اس کے علاوہ فیفا کے حکام نے پی ایف ایف دفاتر اور اکائونٹ کا حساب کتاب بھی مانگا ہے۔نیز فیڈریشن کا انتظام اور مواصلاتی ذ رائع مکمل طور پر اپنے کنٹرول میں لینے کا بھی کہا ہے۔ فُٹبال کی عالمی تنظیم فیفا کے ممبران ممالک کی تعداد 211 ہے۔وہ اِن ممالک میں روپے پیسے اور دیگر طریقوں سے بھی ممبران ممالک کی فٹبال تنظیموں کی مدد کرتی ہے۔ فیفا کے اس اقدام کو کوئی صحیح کہے یا غلط یہ حقیقت ہے کہ اتنا سب کرنے کے بعد فیفا ممبران ممالک میں اپنے نمائندوں سے امید رکھتی ہے کہ وہ اس کے قواعد اور ضوابط کا حترام کریں اور اس کھیل کو اپنے ملک میں زیادہ سے زیادہ فروغ دیں۔یہ بھی عجیب بات ہے کہ ایک طرف تو معاملات معمول پر لانے والی کمیٹی کا اجلاس ستمبر 2019 کو ہوا تو دوسری طرف فارورڈز اسپورٹس پرایئویٹ لمیٹڈ سیالکوٹ کے خواجہ مسعود اختر کو 23 مارچ 2019 ، گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے صدرِ پاکستان کی جانب سے شعبہء خدماتِ عامّہ کے لئے ستارہ امتیاز سے نوازا ۔سائوتھ افریقہ میں منعقد ہونے والا 2010 کا فیڈریشن انٹرنیشنل فٹبال اسو سی ایشن ’ فیفا ‘کا عالمی کپ، برازیل میں ہونے والے 2014 کے عالمی کپ اور مملکتِ روس میں منعقد ہونے والے 2018 کے عالمی کپ میں سرکاری طور پرصرف فارورڈز اسپورٹس ہی کے بنے ہوئے فٹبال ا ستعما ل کئے گئے۔ بین الاقوامی ابلاغ میں ایک طرف تو پاکستان کی مثبت مشہوری ہوئی تو اب دو گروپوں کے مابین رسّہ کشی سے پاکستان کو مملکتِ چاڈ کے ساتھ ساتھ فیفا کی رکنیت سے معطل کر دیا گیا۔چاڈ میں کیا ہوا یہ ہمارے دائرہء گفتگو سے باہر ہے۔ ایک زمانہ تھا کہ ہاکی میں پاکستان کے نام کا بین الاقوامی ڈنکا بجتا تھا۔ پاکستان کے تقریباََ چھوٹے بڑے شہروں اور قصبوں میں فٹبال بھی ایک عوامی کھیل رہا۔ ٹھیک ہے جس طرح کرکٹ اور ہاکی کو خاص و عام میں پذیرائی حاصل تھی اور حکومت اور مختلف اداروں کی سرپرستی حاصل تھی ویسی توجہ اور سرپرستی اور کسی بھی کھیل کو حاصل نہ ہو سکی۔پھر جہاں مختلف وجوہات کی بنا پر ملک سے ہاکی کی اہمیت کم ہو گئی وہاں فٹبال کو بھی وہ توجہ شاید حاصل نہ ہو سکی جو اس کا حق تھا۔پی ایف ایف کے معاملات جتنا جلد ممکن ہو سدھار لینے از حد ضروری ہیں۔ یہ وقت بحث و مباحثہ کا نہیں بلکہ دونوں گروپوں کو مل بیٹھ کر کوئی راستہ نکالنا چاہیے کیوں کہ قطر میں 21 نومبر 2022 سے 18 دسمبر کے دوران آئندہ فیفا عالمی کپ متوقع ہے۔ہم دعا گو ہیں کہ اُس میں پاکستانی ٹیم بھی بھر پور شرکت کرے اور پاکستان کے تیار کردہ فٹبال اِن مقابلوں میں استعمال کئے جائیں۔ پاکستان کے دیگر شہروں کی طرح فُٹبال کراچی میں بھی ہمیشہ سے مقبول کھیل رہا ہے۔ اکثر و بیشتر علاقوں میں یہ بغیر کسی سرپرستی کے کھیلا جاتا ہے۔ماضی میں فٹبال کے میدان شہر کی انتظامیہ نے مختص ضرور کئے تھے لیکن کھلاڑیوں کو کسی قسم کی سرپرستی حاصل نہیں تھی۔ ماضی قریب میں میرا کراچی کے نواحی علاقے ’ جام کنڈہ گوٹھ ‘ جانے کا اتفاق ہوتاتھا۔یہاں کی ایک نامور سماجی شخصیت نے بھاگ دوڑ کر کے گوٹھ میں لائف بوائے صابن والوں کی سرپرستی میں فٹبال کے مقابلے کروائے ۔اِن کی خبریں بھی اخبارات میں لگوائیں۔وہ جب تک زندہ رہے ایسے مقابلے کرواتے رہے۔پاکستان میں فٹبال کلب بھی اپنی اپنی بساط کے مطابق کام کر رہے ہیں۔اب اگر فیفا کی سرپرستی میں ’ پاکستان فُٹبال فیڈریشن ‘ ( پی ایف ایف ) کو اپنا کردار ادا کرنے دیا جائے تو کیا پتا مستقبل قریب میں ہمارے ہاں بھی فٹبال کا وہی زور ہو جائے جیسا ایران، ترکی اور دیگر ممالک میں ہے۔