پچھلے دنوں ایک بیٹھک میں گفتگو ہو رہی تھی کہ پچھلی دو تین صدیوں سے فرقہ بندی کا ایسا تناور درخت مسلم معاشرے میں کھڑا ہو چکا ہے ۔اگر ہم آج اس درخت کو جڑ سے اکھاڑنے کی دل و جان سے کوشش کرتے ہیں تو بھی اس درخت کے زہریلے اثرات ختم ہوتے ہوتے پچاس ساٹھ سال لگ جائیں گے ۔ ہمیں یہ نقطہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ دنیا میں جن ملکوں کی معیشت تگڑی ہے انہی کی بات سنی مانی اور قبول کی جاتی ہے۔اللہ نے مسلمانوں کو قران میں دنیا میں غور و فکر کی دعوت دی ہے اغیار نت نئی سائنسی ایجادات کر رہے ہیں ۔دنیا میں لوگوں کی خوراک کو بہتر بنانے کے لیے انقلابی اقدامات کیے جارہے ہیں ۔پچھلے دنوں ایک سید صاحب سے فون پر بات ہورہی تھی وہ کہنے لگے کہ ہم ہر حال میں رسول ﷺ کے بتائے رستے پر چلنے کی کوشش کر تے ہیں ۔میں نے سید جی سے عرض کیا کہ صاحب کہیں مل بیٹھتے ہیں اور اس پر گفتگو کرتے ہیں۔ جو باتیں میں سے سید زادے سے کہنا تھیں انہیں اس معتبر اخبار میں ہی لکھ دیتا ہوں شاید کسی طرف سے کوئی مدلل جواب آجائے ۔ایک عام مسلمان سرکار کے اسوہ پر عمل کرتا نظر ضرور آتا ہے۔ ایک عام مسلمان محنت مزدوری کرتا ہے ،تجارت کرتا ہے ،اپنے رشتہ داروں،اقارب کے حقوق ادا کرتا ہے ۔خیرات و صدقات کا اہتمام کرتا ہے ۔اپنے بچوں کو اچھی تعلیم دلانے کے لیے ڈبل شفٹوں میں کام کرتا ہے ۔بہنوں کی شادی کے لیے قرضے لیتا ہے ۔وطن کے دفاع کے لیے محاذ جنگ پر جا کھڑا ہوتا ہے ۔یعنی ایک عام مسلمان نماز روزہ،حج زکواۃ کے ساتھ ساتھ جہاد کے لیے بھی تیاری کرتا ہے ۔سات آٹھ لاکھ کی تعداد میں پاک فوج کے جو جوان ملکی سرحدوں کا تحفظ کر رہے ہیں ان میں سے اکثریت کا تعلق عام مسلمانوں سے ہی تو ہے ۔ نبی کریمﷺ کی مبارک زندگی غزوات میں گزری تھی۔آخری وقت میںبھی گھر کی میں پر نو تلواریں لٹک رہی تھیں۔ حضرت محمدﷺ نے جنگیں بھی لڑیں ،خندق بھی کھودی،جنگ میں زخم بھی کھائے اور پیٹ پر پتھر بھی باندھے ۔شاہ جی آپ کو دیکھ کر تو نہیں لگتا کہ آپ نے دو دن بھی فاقہ کیا ہوگا ۔آپ سے ہاتھ ملاتے ہوئے بالکل احساس نہیں ہوتا کہ آپ نے کبھی مشقت کی ہوگی ۔اگر سرکار سے محبت سچی ہے تو سرکار جیسے اعمال کی کوشش کریں ۔آخری بات یہی عرض کروں گا کہ نبیؐ کا ذکر خود رب کریم نے بلند کیا ہے بقول شاعر’’جیسے میرے سرکار ہیں ویسا نہیں کوئی‘‘ملک کو مستقل امن کا گہوارہ بنائے رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہماری حکومت ہر محلے،قصبے اور شہر میںدانشوروں،شاعروں،ادیبوں اور سکالرز کو ملا کے ایسے تھنک ٹینک بنائے ۔جن کا مقصد عام لوگوں کی ذہن سازی کے لیے بہترین مشورے دیتے ہوئے ملک کو ایک اسلامی فلاحی ریاست بناناہو۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024