فراق گورکھپوری نے کہا تھا: ’’غزل جب قدیم لفظ پرستی اور سہل پسندی سے آگے بڑھ کر ایک نئی داخلی اور جذباتی زندگی کی ترجمانی کریگی تو اردو غزل ان نواہائے سرمدی سے حیات انسانی کو مرتعش کردیگی جو ابھی پردۂ ساز میں ہے۔‘‘ ولی عالم شاہین کے اس شعری مجموعہ کا یہی کمال ہے کہ انکی نظموں میں مواد اور موضوع ہی نہیں تکنیک کے اعتبار سے بھی جدید اور وسیع تنوع پایا جاتا ہے‘ کہیں لطیف بیانیہ اسلوب‘ کہیں ڈرامائی اور مکالماتی انداز نظر آئیگا۔ اس میں فکر شعر سے زیادہ فکر زیست ہے جس کا انوکھا پن شاہین کو اردو کے ممتاز نظم نگاروں میں نمایاں کرتا ہے۔ ولایتی ماحول میں رہنے والے دیسی شاعر ولی عالم شاہین کا تعلق کینیڈا سے ہے۔ زرِداغ انکی شاعری کا ساتواں مجموعہ ہے جس میں انہوں نے اپنے خوبصورت مجموعہ ’’کھلا دروازہ‘‘ کی چند غزلیں بھی شامل کی ہیں۔ انکی بہترین تصانیف شب نشین‘ پشتارہ‘ کھلا دروازہ‘ دہلیز پر پھول‘ بے نشان‘ رگ ِ ساز ہیں‘ جو شہرت کے بامِ عروج تک پہنچیں۔ رزِ داغ 224 صفحات پر مشتمل ہے جسے نستعلیق پبلیکیشنز غزنی سٹریٹ اردو بازار لاہور نے شائع کیا ہے۔ مجموعہ کی قیمت 500/- روپے ہے۔ (تبصرہ: ڈاکٹر سلیم اختر)
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024