ہراساں کرنے کے معاملے پر کینیڈین ماڈل نےملزمان کومعاف کردیا، جس کے بعد پولیس نے ملزمان کورہاکردیا گیا ، ملزمان کو گذشتہ روز گرفتار کیا گیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق کینیڈین ماڈل نے مقدمہ واپس لیتے ہوئے ہراساں کرنے والے ملزمان کو معاف کردیا ، معاف کرنے کا تحریری طور پولیس کو بتایا، خاتون کےمعاف کر دینے کے بعد پولیس نے ملزمان کو رہا کردیا ہے۔
ملزمان اور ان کے اہل خانہ نے تھانہ میں جاکر کینیڈین خاتون سے معافی مانگی جس کے بعد خاتون نے نوجوانوں کو معاف کیا۔ پولیس کے مطابق خاتون کی جانب سے معافی قبول کرنے پر ملزمان کو ضمانت پررہا کیا گیا۔ ایس پی رورل کا مزید کہنا ہے کہ نوجوانوں کے خلاف قابل ضمانت دفعات تھیں اس لئے انہیں ضمانت پررہا کیا گیا۔ جب کہ خاتون کے کہنے پر ملزمان کی معافی کی باقاعدہ ویڈیو بنائی گئی۔
دوسری جانب ہراسانی کا شکار ہونے والی کینیڈین خاتون نے ملزمان کی معافی کی ویڈیو بنوانے کے حوالے سے کہا کہ ملزم نے سرعام معافی مانگی، میں چاہتی ہوں آئندہ کوئی مرد کسی خاتون کو تنگ نہ کرے اس لئے ویڈیو بنوائی۔
گذشتہ روز پولیس نے کینیڈین خاتون کو ہراساں کرنے والے ملزمان کوگرفتار کرکے گاڑی بھی تحویل میں لے لی تھی، جس کے بعد متاثرہ کنیڈین خاتون نے ملزمان کی شناخت کرلیا تھا، ملزمان کی شناخت حمزہ سہیل اورانس کامران کےنام سےہوئی تھی۔
اس سے قبل وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کینیڈین خاتون کو ہراساں کرنے کا مقدمہ تھانہ سہالہ میں درج کیا گیا تھا، پولیس کے مطابق ایف آئی آر میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ تھانہ سہالہ کی حدود میں ایک نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں دو لڑکوں نے راستہ روک کر کینیڈین خاتون کو گاڑی میں بیٹھنے کو کہا تھا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا تھا خاتون کے مطابق ملزمان نے گاڑی کا پیچھا کیا اور مسلسل ہراساں کرتے رہے اور ڈرائیور سے بار بار منزل کا پوچھتے رہے، خاتون نے ملزمان کے ڈر سے ایک شاپنگ سینٹر میں چھپ کر جان بچائی۔
آئی جی اسلام آباد نے کینیڈین خاتون کوہراساں کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے ہراساں کرنے والے ملزمان کو 24 گھنٹوں میں گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔
متاثرہ خاتون نے الزام عائد کیا تھا کہ جب ہیلپ لائن 15 پر فون کیا گیا تو کہا گیا تھانے میں فون کریں اور اپنی شکایت کی درخواست جمع کرائیں، جس کے بعد پاکستان سیٹیزن پورٹل پر شکایت درج کرائی، پاکستان سیٹیزن پورٹل سے متعلقہ شکایت ایس پی کو بھجوائی گئی۔