سایف چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی اہلیہ بیگم عفت اقبال کی موت کی خبر سن کر یوں لگا کہ جیسے بڑی ہی نایاب چیز ہاتھوں سے گر کر ٹوٹ گئی ہو…
میرا ان کے ساتھ دو دہائیوں کا واسطہ تھا…اتنی بااخلاق سلجھی ہوئی خاتون کا مسکراتا ہوا چہرہ میری آنکھوں کے سامنے پھرنے لگا۔ میری آنکھوں میں آنسو نہ جانے کب سے چھپے تھے۔ برسات کی طرح بہنے لگے۔
ہلپنگ ہینڈ سوسائٹی لاہور کا فعال ادارہ ہے…اس کے کامیاب ہونے کی سب سے بڑی وجہ بیگم عفت اقبال تھیں۔ عفت اقبال کی ذاتی محنت اور بھلائی کا سچا جذبہ ہے اور جس نے اس ادارے کو اونچے مقام پر لاکھڑا کیا ہے۔ یہ سوسائٹی ممبران اور چیئرمین کے ساتھ اچھے طریقے سے چل رہی تھی۔
عفت اقبال خوش اخلاق، ملنسار اور خوبصورت شخصیت کی مالک تھیں…کچھ سال پہلے اچھی صحت تھیں…انہوں نے اپنی زندگی ادارے کیلئے وقف کی ہوئی تھی۔ ایسی مثال ملنی مشکل ہے۔ جب بھی دیکھتی اور ملتی تو ان کو کام میں مگن دیکھتی، اکثر ان کو مصروف دیکھ کر پوچھتی
’’آپا آپ ہر وقت کام میں مصروف رہتیں ہیں اتنا وقت کہاں سے نکال لیتی ہیں۔‘‘ تو جواب دیتیں۔
’’مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے میں خدمت خلق کے لیے پیدا ہوئی ہوں۔ مجھے بیکار بیٹھنا اچھا نہیں لگتا اس میٹنگ کے ذریعے ایک دوسرے کو مل بھی لیتے ہیں۔
ان کی بات سن کر پھر سوال کیا
اچھا آپ یہ تو بتائیں میٹنگ شروع کی کی اور اس کا مقصد کیا ہے‘‘
بیگم عفت نے جواب دیا
’’یہ کافی عرصہ پہلے شروع ہوئی، اس کا بنیادی مقصد طلبا اور طالبات کو تعلیم دینا ہے۔ اس سوسائٹی کی وجہ سے لاتعداد بچے پڑھ لکھ کر اپنے پائوں پر کھڑے ہیں، جن میں انجینئر اور ڈاکٹر شامل ہیں۔ یہ ادارہ بیوہ عورتوں کی مالی امداد بھی کر رہا ہے۔ ان کو ماہوار وظائف بھی ملتے ہیں۔ یتیم اور مسکین بچیوں کی شادیوں میں بھی مدد کرتا ہے۔ اسی ادارے نے مختلف ہسپتالوں میں عطیات دئیے ہیں مثلاً ویل چیئرز اور کنڈشنر وغیرہ۔ پھر مزید روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بیمار بچوں کی دیکھ بھال بھی کرتا ہے…اور خون کی تبدیلی بھی کرواتا ہے…اپاہج لوگوں کے مصنوعی اعضاء مہیا کرتا ہے۔ پھر انہوں نے کہا کہ سب سے بڑی بات کسی قسم کی سیاست نہیں ہے ماحول کو آلودگی سے بچایا ہے۔
ہلپنگ ہینڈ ادارہ خوش حال خاندان لگتا تھا…جہاں سب باہمی اعتماد اور باہمی محبت سے کام کرتے تھے…اور پھر بیگم عفت اقبال دیکھتے ہی دیکھتے بیمار ہو گئیں…مگر حیرت کی با تھی کہ وہ بیماری کے ایام میں بھی ادارے میں پہنچتی ممبر کے ساتھ مل کر کھانا تناول کرتیں اور مفید مشورے دیتیں…ہر ممبر یہ سمجھتا تھا کہ وہ مجھ سے پیار کرتی ہیں…لیکن ان کا رویہ ہر انسان کے ساتھ ایک جیسا تھا…
شوہران کے چیف جسٹس تھے…مگر انہوں نے اپنی الگ دنیا بنائی ہوئی تھی…
میرا ان کے ساتھ خونی رشتہ تو نہیں تھامگر وہ مجھے بہت پیار کرتی تھیں…
بیماری کے عالم میں بھی ایک بھرپور تنظیم چلانا کوئی معمولی بات نہیں تھی…ایسا سچا نیک جذبہ کم لوگوں میں دیکھا جاتا ہے۔
خدمت خلق بھی کرنا عبادت ہے…خدا ان کی اس عبادت کو قبول فرمائے اور ان کو جنت میں اعلیٰ مقام دے۔ (آمین) درحقیقت جذبہ ہی زندگی ہے اور زندگی کیا ہے اک خواب ہے دیوانے کا اور جب تک دیوانہ جذبہ پیدا نہ کرے تو وہ زندوں میں شامل نہ ہو گا لہٰذا جذبہ زندہ کریں تاکہ آپ کا شمار بھی زندوں میں آئے اور آپ اللہ کے روبرو سرخرو ہوں۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024