اس حقیقت سے انکار ممکن ہی نہیں ہے کہ بھارت میں اول روز سے تادم تحریر مروجہ جمہوری کسی تعطل کے بغیر جاری و ساری ہے مگر اس حقیقت کو بھی جھٹلانا ناممکن ہی ہے کہ اس ’’جمہوریت‘‘ نے بھارتی حکمرانوں، سیاسی جماعتوں اور بالخصوص عوام کو جمہوری رویوں سے آشنا کیا ہے نہ جمہوری اقدار بھارتی معاشرہ میں پنٹ سکی ہیں۔ بڑی وجہ ملک کی ہندو اکثریت کا غیر ترقی یافتہ، پسماندہ علاقوں میں آباد ہونا ہے۔ معاشی زبوں حالی کا شکار یہ لوگ دن رات دو اور زیادہ تر ایک وقت کی روٹی کی فکر میں رہتے ہیں ان میں 50 کروڑ وہ لوگ بھی شامل ہیں جنہیں اس جدید ترین دورمیں صاف ستھرے تو درکنار سرے سے بیت الخلاء کی سہولت میسر نہیں ہے ۔ بنیادی تعلیم سے بھی نسل در نسل محروم یہ لوگ سیاستدانوں کی شاطرانہ چالوں کو سمجھنے کی اہلیت نہیں رکھتے۔ اس لیے ان کا ’’سیاسی استحصال‘‘ کرنے کے لیے ان کے سامنے کوئی معاشی یا سیاسی پروگرام پیش کرنے کی بجائے مذہبی تعصب کی ایسی گرد اڑائی جاتی ہے کہ انہیں غیر مذہب سے نفرت کے سوا کچھ سمجھائی نہیں دیتا ان کے فہم و ادراک کی معراج یہ ہے کہ وہ ہندو ہیں جو پوتر (پاک) ہیں اور جو ہندو نہیں وہ ملیچھ (ناپاک) ہے۔ 70 سال سے مسلسل پروان چڑھنے والی اس ذہنیت کو سیاسی مطلب براری کے لیے بروئے کار لانا اس لیے آسان ہے کہ انہیں باور کرا دیا جائے کہ جو پارٹی ان سے ووٹ مانگ رہی ہے وہ اس دھرتی ماتا کو مسلمانوں، عیسائیوں اور دلتوں کی صورت ملیچھوں سے پاک کرنا چاہتی ہے۔ ہندو توا کی علمبردار راشٹریہ سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سیاسی ونگ بھارتیہ جنتا پارٹی نے اس سیاسی چمتکاری کے تحت اقتدار حاصل کیا تھا اور موجودہ انتخابات میں بھی یہی ’’ہنر مندی‘‘ دوبارہ آزمائی جا رہی ہے۔ بی جے پی کے سربراہ امیت شا کی مسلمانوں کے خلاف اور نریندر مودی کی پاکستان کے خلاف بڑھکیں یہی پس منظر رکھتی ہیں۔ اتوار کے روز مقبوضہ کشمیر میں انتخابی جلسہ سے خطاب میں مودی نے بھارتی ہندوئوں کو ڈرانے کی کوشش ان الفاظ میں کی، مخالف سیاسی جماعتوں کا کانگرس کے بارے میں کیا یہ فوج کو کشمیر سے نکالنا چاہتی ہے عوام جاگ جائیں۔ پھر بڑھک ماری کہ بھارتی ائیر فورس نے بالا کوٹ پر حملے نے پاکستان کی نیوکلیائی طاقت کا پول کھول دیا۔ بھارت سرحد پار دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملے کی صلاحیت رکھتا ہے اور سٹرائیک (حملہ) کرے گا۔ انتہائی ڈھٹائی پر مبنی یہ بڑھک سننے والے کے ذہن میں قدرتی طور پر یہ سوال کبلائے گا کہ بالا کوٹ کا وہ مقام جہاں ’’حملے‘‘ کا دعویٰ کیا گیا ہے نہ صرف غیر ملکی بلکہ بھارتی صحافیوں کو بھی تفصیلی طور پر دکھایا گیا ہے جنہوں نے یہاں ایسے کسی حملے کے آثار نظر آنے سے انکار کیا ہے تو پھر مودی جھوٹ بولتے ہوئے یہ کیوں نہیں خیال کر رہا کہ ساری دنیا اوربھارت کے عوام کیا کہیں گے۔ وجہ یہ ہے کہ وہ ہندو اکثریت جن کے ووٹ درکار ہیں ان پڑھ ہونے، معاشی مسائل میں گھرے ہونے اور ہندو تعصب کا شکار مقامی میڈیا کے زیر اثر ہونے کے باعث ایسے حقائق سے لاعلم ہیں اس لیے مودی کے جھوٹ سچ سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے لہٰذا پوری ڈھٹائی سے جھوٹے بولا جا رہا ہے۔
بھارتی صوبہ گجرات کے وزیراعلیٰ کے طور پر ہزاروں مسلمانوں کو زندہ جلانے ان کی کروڑوں کی املاک نذر آتش کرنے جیسی مذموم کارروائیاں کر کے یہ خود کو بی جے پی کا امیدوار برائے وزیراعظم کا اہل ثابت کیا تھا۔ پھر بھارتی مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کر کے آر ایس ایس کے سیاسی و مذہبی فلسفے کو پروان چڑھایا۔ پاکستان کے خلاف ناپاک ارادوں میں ناکامی سے توجہ ہٹانے کیلئے ایک طرف کشمیر میں مظالم کا سلسلہ تیز کیا گیا دوسری جانب عالمی سطح پر رسوائی کا بدلہ لینے کے لیے بلوچستان میں پھر دہشت گردی کی سازش کی گئی۔ بھارتی دہشت گرد کلبوشن کے قائم کردہ نیٹ ورک کے بچے کھچے ایجنٹوں کے ذریعہ سبزی منڈی میں دھماکہ کرایا گیا اور ہزارہ کمیونٹی کو بالخصوص نشانہ بنا کر فرقہ واریت کا رنگ دینے کی کوشش کی گئی۔ افغانستان اور ایران جن کے محفوظ ٹھکانے ہیں۔ امریکی ملی بھگت سے افغانستان میں را کے مراکز قائم کئے گئے ۔ دوسرے بھارتی کنٹرول کے بعد ایرانی بندرگاہ چاہ بہار را کے ایجنٹوں کا محفوظ ٹھکانہ بن گیا ہے۔ بلوچستان ملحقہ علاقہ ہے اور اتفاق سے دشمنوں کی نظروں میں کھٹکنے والا سی پیک بھی یہاں ہے اس لیے یہ را کے ذریعہ مودی کا خصوصی ٹارگٹ ہے۔ حربیار مری اور براہمداغ بگتی جیسے تنگ وطن عناصر کو عیاشیوں کے جال میں پھنسا کر ان کے ذریعہ کچھ لوگوں کو گمراہ کر کے یہاں دہشت گردی کرائی جا رہی ہے اور مودی تو پہلے بھی یہ بڑھک مار چکا ہے ’’بلوچستان ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں مشرقی پاکستان جیسے حالات پیدا کر کے پاکستان کو منتشر کر دیا جائے گا۔‘‘ آرایس ایس اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی پالیسیوں نے بھارتی معاشرہ کو ہندو اور مسلمان کی شناخت میں تقسیم کر دیا ہے۔ یہ ازخود دو قومی نظریہ کی توثیق ہے۔ اب تو اتنے ثبوت و شواہد سامنے آ چکے ہیں کہ بلاخوف تردید یہ کہا جا سکتا ہے ’’یہ جو دہشت گردی ہے اس کے پیچھے مودی ہے‘‘
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024