جمعۃ المبارک ‘ 13 ؍ شعبان المعظم ‘ 1440ھ‘ 19؍ اپریل 2019ء
دنیا بھرمیں ورلڈ کپ کیلئے ٹیموں کا اعلان ہو رہا ہے ہمارے ہاں تماشہ لگا ہے۔ وسیم اکرم
کہتے ہیں بچہ یا بندر اگر شرارتیں نہ کرے تو سمجھ لیں وہ بیمار ہے۔ لازم ہے کہ پھر ان کی بیماری کا علاج کیا جائے۔ مگر ہمارے ہاں معاملات الٹے بھی ہوتے ہیں۔ یہاں پی سی بی میں اسقدر شرارتیں ہو رہی ہیں کہ لگنے لگا ہے وہاں کوئی شرارتی فسادی وائرس تیزی سے داخل ہو گیا ہے۔ کون سچا ہے کون جھوٹا۔ کون صحیح ہے کون غلط اس پر تو کبھی اتفاق رائے ہو نہیں سکا۔ پھر بھلا اب جو کچھ کرکٹ بورڈ میں ہو رہا ہے اس کا اچھے یا برے، سچ یا غلط ہونے کا فیصلہ کون کرے۔ اس لیے وسیم اکرم اس درست کہا ہے کہ پوری دنیا ورلڈ کپ کی تیاری میں مصروف ہے ٹیموں کے اعلان ہو رہے ہیں جبکہ پاکستان کرکٹ بورڈ میں ایم ڈی کی تقرری کیخلاف بغاوت پھوٹ پڑی ہے۔ ارکان کی اکثریت نے ایم ڈی کی تقرری کا نادر شاہی فیصلہ مسترد کر دیا ہے۔ یوں دنیا کو تماشہ دکھانے والے خود تماشہ بن رہے ہیں اور…؎
دیوانہ کہیں تم کو نہ دیوانہ بنا دے
ُ’’ایم ڈی کی تقرری‘‘ کا افسانہ بنا دے
کی حالت سب کے سامنے ہے۔ ظاہر ہے پی سی بی میں اس وقت جو دھینگا مشتی ہو رہی ہے۔ اس پر وزیراعظم نے ناراض تو ہونا ہی ہے۔ وہ خود بھی ایک بڑے کرکٹر رہے ہیں۔ کرکٹ کی دنیا میں ہونے والی تمام سازشوں اور فتنوں سے باخبر بھی اور بے خبر بھی رہے ہیں۔ اب دیکھنا ہے وہ ورلڈ کپ سے قبل شروع ہونے والے اس تماشے کا مزہ دوبالا کرتے ہیں یا کرکرا۔ ایسی ہلڑ بازی کا سارا اثر ورلڈ کپ کی تیاریوں پر پڑ سکتا ہے جس کا حصول مشکل تو ہے ہی ان حرکات کی وجہ سے ناممکن بھی نظر آنے لگا ہے…
٭٭٭٭٭
قطر میں شادی نہیں مذاکرات ہو رہے ہیں۔ طالبان کا کابل کے بڑے وفد پر طنز
قطر میں افغانستان کے سلگتے ہوئے مسئلہ پر افغان حکومت اور اس کے مخالف فریق طالبان کے درمیان بات چیت ہو رہی ہے۔ معاملات ابھی ’’بات پکی‘‘ ہونے تک بھی نہیں پہنچے ہیں۔ مگر افغان حکومت نے نجانے کس خوشی میں طالبان وفد سے ملاقات کے لیے بات چیت آگے بڑھانے کو بھیجے گئے وفد کو بارات کی شکل دیدی ہے۔ 250 ارکان پرمشتمل یہ مذاکراتی دستہ جس میں 50 خواتین بھی شامل ہیں حقیقت میں کسی شادی کی ضیافت میں شرکت کرنے والوں کا ہجوم لگتا ہے۔ مذاکراتی وفد 5 یا 10 افراد تک ہی محدود رہے تو اچھا لگتا ہے۔ اب طالبان بھی حیران ہیں کہ اتنے بڑے وفد سے تو فرداً فرداً علیک سلیک بھی ممکن نہیں۔ ان سے بات چیت کیسے ہو گی۔ اتنے لوگوں کے لیے تو کانفرنس ہال چھوٹا پڑ سکتا ہے۔ طالبان کو وفد میں خواتین کی شرکت پر اعتراض تو بھلے نہ ہو مگر حیرت ضرور ہے ۔ طالبان ٹھہرے قدامت پرست ۔ افغان حکومت ٹھہری جدت پسند۔ اب اس قدامت پسندوں جدت پسندوں کے درمیان مذاکراتی میچ میں بھلا خواتین کا کیا کام۔ افغان حکومت خواتین کی شمولیت کو سارے طبقوں کی نمائندگی سے جوڑتی ہے۔ طالبان کے نزدیک افغان حکومت جان بوجھ کر مذاکرات میں طوالت پیدا کرنے کے چکروں میں نظر آتی ہے۔ بات کچھ بھی ہو دعا تو یہی ہے کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کی بیل منڈھے چڑھے اور وہاں امن قائم ہو…
ناراض بیوی کا شوہر جنت میں داخل نہیں ہو گا۔ مصری عالم کا فتویٰ
لیجئے جناب اب معلوم ہوا کہ جنت میں داخلے کے لیے بیوی کی رضا مندی بھی ضروری ہے۔ جیسے شوہر کو ناراض کرنے والی جہنم میں جائے گی اب بیوی کو ناراض کرنے والا بھی اسی کا ایندھن بنتا محسوس ہو رہا ہے۔ یوں حساب برابر ہونے لگا ہے۔ ابھی تک تو یہی معلوم تھا کہ ناراض شوہر کی بیوی جنت میں نہیں جائے گی۔ اب اس مصری عالم نے حقوق زنان کی ترجمانی کا حق ادا کرتے ہوئے امت کی آدھی آبادی کی جان میں جان ڈال دی ہے جو شوہر کی ناراضگی کی وجہ جنت سے محرومی کے خوف سے بے حال تھیں۔ مصری مفتی کے اس فتویٰ پر سوشل میڈیا میں خوب تبصرے ہو رہے ہیں۔ عورتوں اور مردوں کے درمیان رسہ کشی کا مقابلہ جاری ہے۔ جس میں مردوں کا پلہ بھاری ہے کیونکہ وہ اس میدان میں زیادہ فعال ہیں، اکثر نوجوان لڑکیوں کی فیک آئی ڈی بنا کر دوسرے جوانوں کو بے وقوف بناتے ہیں وہ بھی لڑکی بننے کے باوجود مردوں کا ساتھ دے رہی ہیں یا دے رہے ہیں۔ اب اس مصری عالم کے فتویٰ کی روشنی میں اپنی عورتوں یعنی بیویوں کو ناراض کرنے والے غافل مردوں سے یہی درخواست ہے کہ اس سے پہلے انہیں جنت یا دوزخ میں سے کسی طرف کوچ کرنے کا حکم ملے۔ وہ اپنی روٹھی ہوئی ناراض بیویوں کو منا لیں۔ اسلام تو دین رحمت ہے اس میں عورت اور مرد کو ایک دوسرے کا لباس کہا گیا ہے اس لیے ایک دوسرے کی حفاظت کرنا اس کا خیال رکھنا دونوں کا فرض ہے۔ عورتوں کی ذمہ داریاں بھی زیادہ ہوتی ہیں گھر بار بچے، کچن ، شوہر، سسرال ان سب کوسنبھالنا ہوتا ہے اس لیے اسے خوش رکھنا بھی ایک اہم ذمہ داری ہے جو شوہر حضرات ذرا سی توجہ دے کر نبھا سکتے ہیں۔ مسئلے مسائل اور فتویٰ پر اُلجھنے کی بجائے مرد و زن خود ایک دوسرے کو خوش رکھیں تو دونوں جنت میں جا سکتے ہیں وہ بھی بڑی آسانی سے۔
٭٭٭٭٭
پاکستان میں گناہ ٹیکس خطرے میں پڑ گیا
پہلے کون سے ثواب ہم کما رہے ہیں کہ اب گناہ ٹیکس بھی دینے سے کفران نعمت کرینگے۔ ویسے بھی سگریٹ اور انرجی ڈرنکس پر حکومت کی طرف سے گناہ ٹیکس کا نفاذ ایف بی آر کی مخالفت کی وجہ سے خطرے میں پڑ گیا ہے۔ حیرت کی بات تو یہ ہے کہ جس معاشرے میں ٹیکس ادا کرنا گناہ کبیرا سمجھا جاتا ہے۔ وہاں چھوٹے موٹے گناہ ٹیکس سے بھلا کیا فرق پڑے گا۔ مگر ایف بی آر والے بھی بڑے سیانے ہیں وہ کہہ رہے ہیں اس طرح ملکی سگریٹ ساز کمپنیاں اور انرجی ڈرنکس بنانے والی کمپنیوں کو نقصان ہو گا ان کی فروخت کم ہو جائے گی۔ یوں سمگل شدہ چوری چھپے ملک میں موجود سگریٹس اور اور انرجی ڈرنکس فروخت کرنے والے خوب مال کمائیں گے۔ ہماری نئی نسل تو میڈیا پر سگریٹس اور انرجی ڈرنکس کے نت نئے اشتہارات دیکھ دیکھ کر انکی دیوانی ہوئی جاتی ہے۔ گناہ ٹیکس لگے یا نہ لگے ان کے پاس ان کے حصول کے بے شمار راستے ہیں۔ سگریٹ نوشی پر ٹیکس سے زیادہ اہم اس کی فروخت اور استعمال کے حوالے سے قانونی پابندیوں کو سختی سے بطور ثواب ہی نافذ کیا جائے تو بہتوں کا بھلا ہو سکتا ہے۔ ان کے مہنگے ہونے سے کیا ہو گا۔ کمپنیاں اورزیادہ مال بنائیں گی۔ بہتر ہے کہ ملک بھر میں امتناع سگریٹ نوشی کے قوانین پر عمل درآمد سختی سے یقینی بنایا جائے اور ٹیکس ادا نہ کرنے والوں پر گناہ ٹیکس عائدکیا جائے کہ وہ اس گناہ کا مزہ چکھیں۔
٭٭٭٭٭