برطانیہ بمقابلہ روس اور جاسوسی
روس اور برطانیہ میں ایک بار پھر سرد جنگ والا ماحول ہے برطانیہ میں جاسوس کے قتل کے تنازعہ جس نے روس کے23 سفارت کاروں کو فوری طور پر ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ برطانیہ ان سفارت کاروں کو جاسوس قراردیتا ہے یہ تنازعہ اس جاسوس کے قتل سے جڑا ہے جو کہ روس سے فرار ہو کر برطانیہ میں پناہ لے رکھی تھی اسے برطانیہ میں ایک پارک میں کیمیائی گیس سے مار دیا گیا آج دنیا میں کئی ملک اپنے حدود و قیود سے باہر نکل کر دوسرے ملکوں میں تخریب کاری کی بدترین کارروائیاں کرتے ہیں زیادہ عرصہ نہیں گزرا پاکستان میں بھی بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کو پکڑا گیا ہے جس نے اقرار کیا ہے کہ وہ غلط مقاصد سے پاکستان آیا تھا اور اس واقعہ کے بعد ساری دنیا بھارت کے منہ پر تھوک رہی ہے کہ بھارت اس حد تک گرا ہوا ہے۔
ایک زمانہ تھا جب ایک ملک دوسرے ملک پر حملہ آور ہوتا تو فوجیوں کے درمیان جنگ کے فیصلے ہوتے تھے۔ ماضی میں جاسوسی دنیا میں صرف اپنے ملک کی حفاظت کیلئے کی جاتی تھی لیکن اب بھارت روس جیسے ممالک دوسرے ملکوں کونقصان دینے کی غرض سے جاسوسی کرتے ہیں جو کہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
آج اکیسویں صدی میں جمہوری دور میں جاسوسوں کے ذریعے دوسرے ممالک میں بے جا مداخلت بلکہ بدترین تخریب کاریاں بھی کی جاتی ہیں انہیں تخریب کاریوں کی وجہ سے فرضی تنظیموں کے ذریعہ ملکوںمیں بم دھماکے ہو رہے ہیں جبکہ عام طور پر ان تخریب کاریوں میں دشمن ملک کا ہاتھ ہوتا ہے۔ بھارتی جاسوس کلبھوشن نے بھی کئی تخریب کاریوں کا اعتراف کیا تھا کئی بار ایسا بھی ہوتا ہے کہ دوسرے ملک کو بدنام کرنے کیلئے اپنے ہی ملک میں کوئی واقعہ کر کے دوسروں کو بدنام کیا جاتا ہے۔
کافی سال پہلے چیچن باشندوں کو دہشت گرد ثابت کرنے کیلئے روس ماسکو کے تھیٹر پر حملہ کر چکا ہے جسے عالمی ماہرین روس کی اپنی کارروائی قراردیتے ہیں۔
امریکہ کے نائن الیون کو بھی کئی تحقیق کار اس کا خود ساختہ ڈرامہ قرار دے چکے ہیں اسی طرح بھارت میں ہونے والے کچھ ایسے واقعہ جس کا الزام بھارت نے پاکستان پر لگایا تھا لیکن عالمی تحقیق کاروں نے بھارت کے ان واقعات کو بھی بھارتی سازش بتایا اور بھارت کا کالا چہرہ دنیا کو دکھایا۔
دنیا میں ان ممالک کے سیاہ کارنامے دیکھیں اور سوچیں اس مہذب دور میں جہاں آزادی اور مساوات کا نعرہ بلند کیا جاتا ہے محض ناپاک عزائم کے لئے کتنے گھناؤنے کارنامے انجام دیتے ہیں حالیہ روس برطانیہ تنازعہ میں بھی تخریب کاری کا دخل ہے تقریباً چھ سال قبل روس کے ایک جاسوس نے اسلام قبول کر لیا اور اس کے بعد اس نے جاسوسی کی شکل میں تخریب کاری سے توبہ کر لی لیکن جاسوسی کا پیشہ یک رخی راستہ ہے اس کا داخل ہونے کا راستہ ہے لیکن باہر جانے کا راستہ نہیں ہے۔ برطانیہ کا الزام ہے کہ روس نے اس جاسوس کو برطانیہ کی سرزمین پر مار ڈالا ہے اس جاسوس کو کیمیائی زہر دیا گیا تھا روس نے ہی دوسری جنگ عظیم میں اس کیمیائی گیس کو بنایا تھا روس نے اس قتل کا الزام برطانیہ کے سر پر ڈال دیا۔درحقیقت روس ماضی کی بہت بڑی سپرپاور ہے اور اب وہ اپنی سابقہ پوزیشن حاصل کرنے کیلئے سرگرم ہے جس کا اظہار شام میں معصوم عوام کو قتل کر کے کیا ہے۔
برطانیہ کو اس سے اچھا موقع کب ملتا کیوں کہ روس امریکہ کو اس خطے سے باہر نکالنا چاہتا ہے اس لئے برطانیہ کی امریکہ نے سفارت کار نکالنے کے عمل کی حمایت کی ہے اب روس نے بھی دھمکی دی ہے کہ وہ اس کا ردعمل دے گا فی الحال روس نے ماسکو میں برٹش کونسل کو بندکرنے کا اعلان کیا ہے۔
کچھ سال قبل وکی لیکس کے کردار اور امریکیCIA اہلکار جولین اسانج کو روس میں پناہ دی تھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے پیچھے آج بھی روسی مداخلت کی باتیں میڈیا میں موجود ہیں امریکہ میں عام طور پر یہ بات کہی جاتی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ روس کے ایجنٹ ہیں دنیا میں یہ سب چلتا رہے گا نائن الیون ماسکو تھیٹر اور بھارت میں ہونے والے واقعات میں ان ممالک کی اپنی حکومتیں ملوث تھیں اور ان واقعات کے بارے عالمی ماہرین نے حقیقت سے پردہ کئی بار اٹھایا ہے۔