آئندہ بجٹ میں جنوبی پنجاب کا حصہ زیادہ رکھا جائے: جلال الدین رومی
ملتان (سٹاف رپورٹر) معروف صنعتکار و سابق صوبائی وزیر خواجہ جلال الدین رومی نے آئندہ بجٹ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ بجٹ کیلئے جنوبی پنجاب کا حصہ زیادہ رکھا جائے۔ بجلی کی قیمتیں بڑھنے سے انڈسٹری کی مشکلات میں اضافہ ہوا۔ امپورٹ ایکسپورٹ کا فرق بڑھتا جا رہا ہے جس کے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہونگے۔ لکژری اشیاء پر پابندی عائد کی جائے یا ڈیوٹی میں اضافہ کر دیا جائے۔ کارپوریٹ ٹیکس کو 35 فیصد سے کم کر کے 25 فیصد کیا جائے۔ کپاس اور گنے کے کاشتکاروں کیلئے الگ زونر قائم کئے جائیں۔ جنوبی پنجاب میں انڈسٹری لگانے پر صنعتکاروں کو 10 سال کیلئے ٹیکس چھوٹ دی جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز روزنامہ نوائے وقت کو آئندہ بجٹ کے حوالے سے خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ خواجہ جلال الدین رومی نے کہا کہ حکومت نے ایل این جی امپورٹ کر کے اچھا اقدام کیا لیکن اس کی قیمتیں انرجی سورسز سے لنک کر کے قیمتوں میں بے پناہ اضافہ کر دیا۔ انہوں نے تجویز دی کہ انڈسٹری کیلئے الگ فیڈرز قائم کئے جائیں یا صنعتکاروں کو اپنے الگ پاور ہائوسز قائم کرنے کی اجازت دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ امپورٹ ایکسپورٹ میں فرق ختم کرنے کے لئے پرتعیش اشیاء کی درآمدات پر پابندی عائد کر دی جائے یا کسٹم ڈیوٹی میں اضافہ کیا جائے۔ انہوں نے ریونیو میں اضافے کیلئے تجویز دی کہ نئے افراد کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔ حکومت کی طرف سے شناختی کارڈ نمبر کو ٹیکس نمبرڈ کلیئر کرنا اچھا اقدام ہے جس سے تنخواہ دار کو فائدہ پہنچے گا جبکہ کئی لوگ ٹیکس نیٹ میں شامل ہونگے۔ زراعت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم ماضی میں کاٹن ایکسپورٹ کرتے تھے لیکن ناقص پالیسیوں کی بدولت آج کاٹن کی امپورٹ پر کثیر زرمبادلہ خرچ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں انڈسٹریل زونز قائم کئے جائیں اور یہاں نئی کمپنی لگانے والے صنعتکار کو 10 سال کیلئے ٹیکس چھوٹ دی جائے جبکہ روزگار میں اضافے کے لئے مقامی افراد کو ترجیح دی جائے۔ صحت پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ گورنمنٹ نے بلاشبہ جنوبی پنجاب میں صحت کے میگا پروجیکٹس پر کام کیا لیکن میں سمجھتا ہوں کہ ابھی بھی ڈی ایچ کیوز اور ٹی ایچ کیوز ہسپتالوں میں مزید بہتری کی گنجائش باقی ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ 20 روپے داخلہ پرچی رکھ کر علاج فری کیا جائے۔ ایجوکیشن کے حوالے سے انہوں نے حکومت کو تجویز دی کہ سرکاری سکولوں کی اپ گریڈیشن کیلئے پرائیویٹ پارٹنرشپ قائم کی جائے جس میں پبلک سیکٹر (پرائیویٹ سیکٹر) بغیر منافع کے سکولوں کے ماحول میں بہتری لانے کیلئے کام کرے۔ آخر میں خواجہ جلال الدین رومی نے کہا کہ بجٹ پیش کرنے کے بعد ماہانہ بنیادوں پر بجٹ کے پیسوں کا حساب لیا جائے اور سخت قسم کا چیک اینڈ بیلنس سسٹم قائم کیا جائے تاکہ پیسہ درست جگہ پر ہی خرچ ہو۔