گلگت بلتستان کو جلد د یگر صوبوں کیطرح کا سٹیٹس دیدیا جائیگا‘ بیرسٹر ظفراﷲ
اسلام آباد (محمد صلاح الدین خان/ مسعود ماجد سید) وفاقی وزیر بیرسٹر ظفر اللہ خان نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کو دیگر صوبوں کی طرح کا اسٹیٹس دیا جارہا ے ، کابینہ سے منظوری کے بعد بل پارلیمنٹ میں پیش کردیا جائے گا، نگران سیٹ اپ سے قبل یہ کام مکمل کرلیا جائے گا، قانون سازی کے بعد گلگت بلتستان کے اختیارات دیگر صوبوں کی طرح ہوں گے۔ مسئلہ کشمیر کا حصہ ہونے کے باعث گلگت بلتستان کو باقاعدہ صوبہ ڈیکلیر نہیں کیا جاسکتا۔ بیرون ملک عدالتوں میں سیاسی ایشوز کو نہیں سنا جاتا، ملک کی عدالتوں کو بھی سیاسی مقدمات لینے سے گریز کرناچاہیے ملک کی تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی کہ کسی منتخب وزیر عظم کو اقامہ پر نکال دیاگیا ہو، لاء ودیگرمتعلقہ کمیٹیوںنے آئین کے آرٹیکل 62,63 میں کسی بھی ترمیم سے انکار کردیا ہے ،پوری قوم مزیدبہتری کے عمل تسلسل سے گزررہی ہے ، امید ہے نواز شریف اور ان کی سیاسی پارٹی مسلم لیگ ن انتخابات میں کامیابی حاصل کرکے دوبارہ اقتدار میںآئے گی اور پھر عومی خدمت ملک کی تعمیرو ترقی کا دور شروع کرے گی۔ مبینہ طور پرکسی ایک پارٹی کے مقدمات ڈھونڈ ڈھونڈ کر کھولنا بادی النظر میں انتقامی عمل محسوس ہوتا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ بیرسٹر ظفر اللہ خان کا کہنا تھا کہ ،ججز دوران سماعت کیس میں اور اپنے فیصلوں میں سختی سے بولتے ہیں جبکہ سیاست دان اتنا نہیں بولتے ، نواز شریف ججز نہیں ان کے فیصلوں کے خلاف بول رہے ہیں کیونکہ عدالتی فیصلے آنے کے بعد وہ(فیصلے) پبلک پراپرٹی بن جاتے ہیں جن پر تنقید کی جاسکتی ہے ، عدالت ، سیاست ، میڈیا میں بہتری وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ آتی ہے ، دیگر ترقی یافتہ ملکوں کی طرح اب پاکستان میں بھی، یہ دور مستقبل کی مضبوط جموریت کے لیئے عمل تسلسل ہے ، آئین اور عدلیہ موجود رہے گی جبکہ جج آتے جاتے رہتے ہیں،نواز شریف کو اقامے پر نکالا گیا ملک میں ہزاروں لوگوں کے پاس اقامہ ہے ان کے خلاف عدالتی کارروائی کیوں نہیں ہورہی؟بہتر ہوگا سول سرونٹ رولز میں تبدیلی کردی جائے ۔ بیرسٹر ظفرا للہ خان نے کہا کہ آئین و قانون کی بالادستی اور افادیت کے لیئے قوانین میں ضروری تبدیلیاں کی جارہی ہیں ،گلگت بلتستان کوصوبے کا سٹیٹس ملنے کے بعد اس کی کارکردگی میں اضافہ ہوجائے گا ، مسائل کا خاتمہ ہوجائے گا۔ برطانیہ کا قانون تحریری نہیں وہاں بہترین جمہوریت قائم ہے مفاد عامہ کا خصوصی خیال کیا جاتا ہے ،بہتر قوموں کی جمہوری ترقی کو عروج کمال بتدریج حاصل ہوتا ہے یک دم نہیں۔