یہ سلسلہ رکنے والا نہیں....
رابعہ بی بی کسی جنگل بیابان میں نہیں رہتی بلکہ اسی پاکستان کے ایک گاﺅں کی رہائشی ہے۔ اس کا باپ بھی زمینداروں کا غریب مزارع تھا۔ اس کا شوہر بھی غریب مزارع ہے اس کا بیٹا بھی غریب مزارع ہے البتہ پوتا پھٹا پرانا بستہ گلے میں ڈالے گاﺅں کے ایک سرکاری سکول میں پڑھنے جاتا تھا۔اس کے سکول میں نہ پینے کو پانی میسر ہے نہ یونیفارم نہ سردیوں میں سویٹر نہ جرابیں نہ مکمل کتابیں اور کاپیاں اور نہ اسکول کی حالت اس لائق ہے کہ انسان کا بچہ وہاں تعلیم حاصل کرسکے۔ اس گاﺅںکی زمیندار فیملی کی تیسری نسل نے الیکشن لڑ اہے۔رابعہ بی بی کے باپ دادا نے اپنے ووٹوں سے مالکوں کی عزت رکھی ، رابعہ بی بی کے شوہر اور سسرالیوں نے اگلی پشت کو ووٹ دے کر جتوایا۔ گزشتہ الیکشن میں رابعہ بی بی کی اولاد کے ووٹوں نے الیکشن میں مالکوں کی تیسری نسل کی عزت رکھی۔ رابعہ بی بی کے خاندان کے ووٹوں کے صدقے مالکوں کی چوتھی نسل باہر پڑھنے گئی ہے۔البتہ رابعہ بی بی کے خاندان چار نسلوں سے مزارع اور نوکر کہلاتے چلے آرہے ہیں۔کسی نسل کو عزت کی زندگی نصیب نہ ہو سکی۔ باپ دادا زمینداروں کی چاکری کرتے مر گئے۔ شوہر کو بیماریاں مار گئیں۔ ان کے ووٹ شوہر کے ا بروقت علاج میں مددگار ثابت نہ ہو سکے۔ رابعہ بی بی کے خاندان اپنی ووٹوں سے سیاسی خاندان کی الیکشن میں عزت بچاتے رہے ہیں لیکن خود دو وقت کی عزت کی روٹی کے لئے ایڑیاں رگڑ کرمر جاتے ہیں۔ان کا ایک ووٹ بھی انہیں عزت نہ دلا سکا۔جس سیاسی خاندان کو رابعہ بی بی کی تین پیڑی ووٹ دیتی آئی انہوں نے گاﺅں میں نہ کوئی میڈیکل کلینک بنایا ،نہ سرکاری اسکول کی چار دیواری تک بنوا سکے نہ رابعہ کے معذور باپ کا علاج ہو سکا نہ اس کی بوڑھی ساس کی آنکھ کا آپریشن ہوسکا حتی کہ وہ بینائی سے محروم ہو گئی۔ نہ رابعہ کے بھائی کو سرکاری ملازمت مل سکی۔رابعہ کا معذور شوہر گاﺅں کے نیم حکیم ڈاکٹر کے پاس جاتا تھا ، مناسب علاج نہ ملنے کی وجہ سے ٹوٹی چارپائی پر تڑپ تڑپ کر مر گیا۔جس خاندان کی تین
نسلوں سے الیکشن میں عزت بچا تے چلے آ رہے ہیں ، ان کی بڑی گاڑیاں فراٹے بھرتی ہوئی ان نوکروں کے قریب خاک اڑاتی ہوئی گزر جاتی ہیں۔جن کے ووٹوں کی وجہ سے عزت دار بنے بیٹھے ہیں ، ان غریبوں کی اپنی عزت دو کوڑی کی نہیں۔ووٹروں کو بیماریاں کھا گئیں لیکن گاﺅں میں طبی سہولت میسر نہ ہو سکی ؟ نہ پانی نہ عزت کی زندگی فراہم کی جا سکی ؟ سیاسی خاندان کے مال مویشی اور پالتو جانوروں کی عزت ان غریب ووٹروں سے زیادہ عزیز ہے ؟رابعہ بی بی شہر کے نکمے سرکاری ہسپتال تک کیوں اورکیسے پہنچی؟رابعہ بی بی کا پوتا چھت سے گر گیاتھا۔پوچھو اس خاتون سے جو لہو لہان معصوم بچے کو چنگ چی رکشہ پر ڈالے کسی سرکاری ہسپتال میں دھکے کھانے کیلئے لے کر جارہی تھی۔ رابعہ بی بی تیرا پوتا بچ بھی جاتا تو اس خاندان کی چوتھی نسل کی اپنے ووٹ سے عزت بچا رہا ہوتا۔سیاسی خاندانوں کی عزت ان لوگوں کے ووٹوں کی محتاج ہے جو چنگ چی رکشہ پر نیم مردہ لاشیں لئے زندگی کی بھیگ مانگ رہے ہیں؟وطن عزیز میں عدالت، فوج، سیاستدان، نوکر شاہی اشرافیہ اور ووٹ کی عزت ہے، اگر نہیں ہے تو ووٹر کی کوئی عزت نہیں۔ ایک عام ووٹر جس کے گھر بجلی نہیں آتی، جس کا روزگار کا پہیہ بجلی کی عدم دستیابی سے رک جاتا ہے، جس کے گھر سردیوں میں گیس ناپید ہوتی ہے، جس کے بچے کو اسکول میں نہ معیاری تعلیم ملتی ہے اور نہ ہی اہل اساتذہ، اور تو اور اس ووٹر کو دی جانے والی سہولیات کا عالم یہ ہے اسکے بچے سڑکوں اور رکشوں میں پیدا ہوتے ہیں۔ اگر انہیں ہسپتال میں داخلہ مل بھی جائے تو ایک بستر پر تین تین مریض ہوتے ہیں اور وہاں غیر تربیت یافتہ نرسیں بچوں کو سوئیاں چبھو چبھو کر تربیت پاتی ہیں یعنی اسی غریب ووٹر کا بچہ انکے لیے تختہ مشق بن جاتا ہے۔ اس ووٹر کے بچوں کو نہ کھیلنے کے لیے پارک ملتے ہیں نہ ہی لائبریری تک اسکی رسائی ہو پاتی ہے۔
یہ بیچارہ ووٹر سیوریج کے پانی میں سے گزر کر جب اپنے گھر پہنچتا ہے تو گرمی اور اندھیرے سے گھبرا کر تازہ ہوا کے لیے باہر نکلتا ہے جہاں محکمہ صفائی کی ناقص کارکردگی کی بدولت پیدا ہوئے مچھروں کی وجہ سے ڈینگی کا شکار ہو کر اسی ہسپتال پہنچتا ہے جہاں اسے اپنا بیڈ دو اور مریضوں کے ساتھ شئیرکرنا ہوتا ہے۔ اس بیچارے ووٹر کی مہنگائی سے کمر ٹوٹ چکی ہے۔ بیماریوں نے جکڑ رکھا ہے۔ غربت و مفلسی جہالت کی تاریکی میں پیدا ہوتی ہے اورخاموشی سے دم توڑ جاتی ہے۔ انسان نما ان کیڑے مکوڑوں کی نہ کوئی عزت ہے نہ زندگی اور نہ سفید پوشی کی موت نصیب ہے۔ سرکاری ہسپتال کے برآمدے کے فرش پر اجڑی ہوئی جو خاتون بیٹھی تھی وہ رابعہ بی بی تھی۔ پوتا تو مر گیا اب کیا کر رہی ہو پاکستان کے اس یورپین عالی شان ہسپتال میں ؟برادری کا مریض زیر علاج ہے یہاں ،اس کی خبر گیری کرنے آئی ہوں۔واہ کیا عزت دار ہیں لوگ ہیں یہ غریب مسکین ؟جیب میں بس تانگہ کا کرایہ نہیں لیکن رواداری قرابت داری نبھاتے پھرتے ہیں۔ان جیسے عزت دار لوگ ہی مفلس سیاستدانوں کو عزت دلا سکتے ہیں۔رابعہ بی بی کی اگلی تین نسلیں بھی اگلی تین نسلوں کو عزت دلاتی رہیں گی۔لیکن بی بی رابعہ تجھے اپنی عزت اور وقعت کا شعور کون دلائے گا ؟