مقبوضہ کشمیر : آصفہ کے قتل ، بھارتی مظالم کیخلاف احتجاج ، جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی
سرینگر (نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر میں آصفہ آبروریزی اور قتل معاملے پر وادی بھر میں پرامن طور پر تشدد احتجاج جاری ہے جبکہ طلباء ‘ اساتذہ‘ تجارتی انجمنوں اور سرکاری ملازمین نے مجرموں کو پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس دوران قصبہ سو پور میں طلباء اور پولیس کے درمیان پرتشدد جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ ان میں طلبا و طالبات شامل ہیں۔ کٹھوعہ معاملے پر گزشتہ روز بھی وادی کے شمال و مغرب میں احتجاجی مظاہرے جاری رہے جس دوران طلباء اور فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ ادھر کشمیر یونیورسٹی میں زیرتعلیم طلباء نے بھی کٹھوعہ معاملے کو لیکر کیمپس کے اندر زوردار احتجاجی مظاہرے کئے۔ علی گیلانی نے کہا بھارت کے بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں مقید حریت کانفرنس کے سینئر رہنما شبیر احمد شاہ عارضہ قلب میں مبتلا ہیں۔ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کانوٹس لے۔ جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ بھارتی فورسز کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں جاری قتل و غارت کے اصل ذمہ دار بھارت نواز سیاست دان ہیں جو نام نہاد انتخابات کے دوران تنازعہ کشمیر کو حل کرنے کے نام پر لوگوں سے ووٹ مانگتے ہیں لیکن اقتدار میں آتے ہی نہتے نوجوانوں کی نسل کشی کے احکامات صادر کر دیتے ہیں جبکہ حریت کانفرنس ’’ع‘‘ کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے کہا شہداء کی قربانیاں تحریک مزاحمت کو جلا بخش رہی ہیں میرواعظ نے شہید عامر حمید لون والد عبدالحمید لون کے ساتھ ٹیلیفون کے ذریعے نوجوان کی شہادت پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا۔ ننھی آصفہ کو انصاف دلانے کیلئے اترپردیش‘ پنجاب سمیت کئی علاقوں میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور قاتلوں کو پھانسی دینے کا مطالبہ کیا۔ آنسو گیس کی شدید شیلنگ کی وجہ سے گورنمنٹ ڈگری کالج ترال کے پچاس سے زائد طلبا جن میں بیشتر طالبات شامل تھیں، بے ہوش ہوگئے۔ فوجیوں نے کالج کی متعدد گاڑیوں کو تباہ کر دیا۔بھارتی صدر رام ناتھ کووند نے بچی آصفہ کے قتل پر اظہار ندامت کیا ہے۔ بچی آصفہ کیلئے انصاف مہم کی پٹیشن پر 15 لاکھ افراد نے دستخط کردئیے۔ بچی کے اہلخانہ کیلئے عدالتی اخراجات کیلئے 36 لاکھ روپے بھی جمع ہو گئے۔ آصفہ کا مقدمہ لڑنے والی دپیکا سنگھ نے انڈین میڈیا کو یہ بھی بتایا ہے کہ جموں بار ایسوسی ایشن کے صدر نے انہیں خود عدالت کے باہر دھمکی دی تھی۔ دپیکا سنگھ کی جانب سے جاریکردہ ایک پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ زی ٹی وی کے ایک پروگرام میں کسی بھٹی صاحب نے الزام لگایا کہ دپیکا سنگھ نے گزشتہ چند روز جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں گزارے جوکہ بالکل غلط ہے اور وہ کبھی اس یونیورسٹی میں گئی ہی نہیں۔ پریس ریلیز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھٹی صاحب نے پروگرام میں جو اشارہ دیا کہ اس کیس کے نام پر بہت رقم جمع کی گئی ہے یہ بھی درست نہیں اور دیپکا سنگھ یہ کیس مکمل طور پر مفت میں لڑ رہی ہیں۔ ادھر نئی دہلی ہائیکورٹ نے آصفہ کا نام سامنے لانے پر 12 میڈیا کمپنیوں کو فی کس 15 ہزار ڈالر جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیدیا ہے۔