Waqt News
Friday | September 29, 2023
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • Magazines
    • Sunday Magazine
    • Mahnama Phool
    • Nidai Millat
    • Family Magazine
  • News Paper & TV Channel
    • Waqt TV
    • The Nation
  • NAWAIWAQT GROUP
Nawaiwaqt
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار

تازہ ترین

  • ورلڈ کپ 2023ء، آئی سی سی نے کمنٹری پینل کا اعلان کردیا
  • ہارٹ اٹیک اور فالج جیسے جان لیوا امراض سے بچنے کا آسان ترین طریقہ
  • سامسنگS24 کی لیک منظر عام پر
  • یوکرین کا روسی بجلی گھر پر ڈرون حملہ
  • شیر کے حملہ سے زو کیپر ہلاک

مسلمان حکمرانوں کا کردار

Sep 18, 2023 8:47 AM, September 18, 2023
  • سکندر خان بلوچ
شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
مسلمان حکمرانوں کا کردار

جب دہلی کے مغل فرمانروا آپس میں لڑ لڑ کر بہت کمزور ہو گئے تو دوسری بڑی طاقت پکڑنے والی مسلمان حکومت سلطنت اودھ تھی۔ لیکن بدقسمتی سے اس سلطنت کے تمام حکمران بہت عیاش اور نا اہل ثابت ہوئے۔ 
اس سلطنت کی بنیاد 1732ءمیں سعادت خان نے ڈالی تھی جس نے اپنے کیے کی سزا پائی۔ بقیہ تمام کے تمام لوگ انگریزوں کے باج گزار رہے۔ دولت اکٹھی کرنے اور عیاشی میں اپنا ثانی نہ رکھتے تھے لیکن عوام کی فلاح و بہبود کا کبھی سوچا تک نہ تھا۔ ان لوگوں نے اپنی بیگمات کے لیے محلات بنوائے، باغات لگوائے لیکن لکھنو¿ میں پہلا کالج انگریزوں نے ہی کھولا۔ انھیں اتنی توفیق نہ ہوسکی کہ عوام کے لیے کوئی تعلیمی ادارہ کھول دیں یا عوام کی بھلائی کا کوئی کام کریں۔
ان نواب زادگان یا فرمانروا¶ں میں ایک لاڈلے شہزادے تھے شہزادہ سلیمان جاہ جو 1827ءمیں اپنے والد نواب غازی الدین حیدر کی موت کے بعد ناصر الدین حیدر کے نام سے اود ھ کے فرمانروا بنے۔ والد نے 10 کروڑ روپے کی خطیر رقم خاندان کے لیے چھوڑی تھی جو اس شوقین مزاج شاہ نے چند سال میں اڑا دی۔
 ایک دفعہ ایسٹ انڈیا کمپنی کا کمانڈر انچیف لارڈ کمبر میئر (Lord Cumbermere) لکھنو¿ آیا اور شاہ کا مہمان بنا۔ دوسرے دن ناشتے پر بادشاہ سلامت اور اس کی ملکہ تاج محل نے جو لباس زیب تن کیا انگریز دیکھ کر حیران رہ گئے۔ اس لباس کی قیمت کروڑوں روپے تھی۔ 
بادشاہ اور ملکہ دونوں ہیروں موتیوں اور جواہرات سے لدے ہوئے تھے۔ جسم کا کوئی حصہ ہیروں اور جواہرات سے خالی نہ تھا۔ کمانڈر انچیف کے سٹاف افسران یہ لباس دیکھ کر دنگ رہ گئے اور تفصیلات بیان کرنے کے لیے کئی صفحات خرچ کرنے پڑے۔ 
بادشاہ سلامت کو ہندوستانی لوگ اور اپنے عوام قطعاً پسند نہ تھے۔ ان کے تمام دوست مغربی لوگ تھے جن کی دوستی پر بڑا ناز تھا اور ان کے سامنے بچھے جاتے تھے۔ یہ شخص اتنے گھٹیا اور کمینے کردار کا مالک تھا کہ نہ تو اسے عوام اور اس کے وزراءپسند کرتے اور نہ ہی اس کے دربار سے منسلک برطانوی ریذیڈنٹ کرنل سر جان لور (Colonel Sir John Lor) جو اس سے بات تک کرنا اپنی توہین سمجھتا تھا اور اس نے کئی دفعہ بادشاہ کی ملاقات کی درخواست پر ملنے سے انکار کر دیا۔
ولیم نائٹن (William Knighton) اپنی کتاب :
Private Life of an Eastern King 
میں اس کے کردار کے لیے:
 debauched, vicious اور dissolute جیسے الفاظ استعمال کرتا ہے۔اس کی تمام تربیت خواتین اور خواجہ سرا¶ں کے ذریعہ سے کی گئی تھی، لہٰذا بادشاہ بننے کے بعد بھی اس کا دربار گھٹیا عورتوں اور خواجہ سرا¶ں سے بھرارہتا تھا جنھیں مصاحبین کا درجہ حاصل تھا اور بادشاہ سلامت امور مملکت کے تمام مشورے ان ہی گھٹیا عورتوں اور خواجہ سرا¶ں سے کرتا تھا۔ بالفاظ دیگر یہی لوگ امور سلطنت کی نگرانی کرتے تھے۔
حیران کن اور قابل نفرت بات یہ ہے کہ بادشاہ سلامت کی پہلی ملکہ دہلی کے مغل بادشاہ کی بیٹی تھی جو کہ ایران النسل ہونے کے ناتے سے بہت خوبصورت اور پاکیزہ کردار کی حامل خاتون تھی لیکن بادشاہ سلامت کو وہ کبھی بھی اچھی نہ لگی اور بادشاہ سلامت نے اپنی عیاشی کے لیے عورتوں اور خواجہ سرا¶ں کی ایک فوج پال رکھی تھی جن کی تعداد کئی سو تھی۔ بادشاہ کی رنگین مزاجی یا کردار کے لچر پن کا اندازہ اس ایک مثال سے لگایا جا سکتا ہے۔ 
جب بادشاہ سلامت کا منہ بولا بیٹا شہزادہ منا جان پیدا ہوا تو اس کی گندگی صاف کرنے کے لیے نیچ قوم کی ایک دُلاری نام کی عورت بطور خادمہ رکھی گئی۔ یہ آوارہ بدمعاش اور فاحشہ قسم کی عورت تھی۔ محل میں ملازمت سے پہلے کئی گھٹیا مردوں سے تعلقات تھے۔ حتی کہ اس کا ایک تین سال کا بیٹا بھی تھا جس کے باپ کے نام کا پتا بھی نہ تھا۔ یہ چھٹی ہوئی اور شاطر فاحشہ عورت موقعہ سے فائدہ اٹھانا چاہتی تھی۔ 
ایک دن یہ بچے کومحل میں صاف کر رہی تھی کہ بادشاہ سلامت کا ادھرسے گزر ہوا۔ بادشاہ کی نظر پڑی اور بادشاہ دل ہار گیا۔ نتیجتاً یہ فاحشہ عورت ملازمہ سے سینئر ترین ملکہ بن گئی اور بادشاہ نے اس کو ملکہ زمانی کے خطاب سے نوازا اور اس عورت کا ناجائز بیٹا شہزادہ کیوان جاہ بن گیا۔ 
اس بازاری عورت نے بادشاہ کو اتنا قابو کیا کہ بادشاہ سلامت نے شہزادہ کیوان جاہ کو اپنا بڑا بیٹا تسلیم کیا اور سلطنت اودھ کا والی۔ بادشاہ کی گھٹیا حرکات سے وزرا ءاتنے تنگ ہوئے کہ ایک وزیر نے بادشاہ کی منظور نظر دو بہنوں کے ہاتھ سے اسے زہر پلوادیا اور یوں عوام کی گلو خلاصی ہوئی۔ اودھ کے باقی شاہان کی تاریخ بھی اس سے مختلف نہیں ہے بدقسمت ہے وہ قوم جسے اس قسم کے فرمانروا نصیب ہوں عوام ان شاہوں کی عادات سے اتنے تنگ تھے کہ انگریزوں کی غلامی خوشی سے قبول کرلی۔
شاہان اودھ اس حد تک رنگین مزاج تھے کہ ہمیشہ عورتوں کے ہاتھوںذلیل ہوتے رہے مثلاً ناصر الدین حیدر کے والد گرامی غازی الدین حیدر نے 1814 ءمیں رسم تاجپوشی کے دن موقع کی مناسبت سے بہت ہی قیمتی لباس زیب تن کیا جو ہیرے جواہرات سے لدا ہوا تھا۔ 
بھرے دربار میں بادشاہ کی بڑی بیگم جس کا نام بادشاہ بیگم تھا کو کسی بات پر غصہ آ گیا۔ اس نے سب مہمانوں کے سامنے بادشاہ سلامت کی پھینٹی لگا دی۔ قیمتی لباس پھاڑ دیا۔ ہیرے جواہرات نوچ ڈالے۔ حتیٰ کہ بادشاہ سلامت کے سر کے بال بھی نوچ ڈالے۔ سب درباری امراءووزراءحیرانگی سے دیکھتے رہ گئے اور بادشاہ سلامت بذات خودڈراور خوف کی علامت بنے رہے کوئی کچھ نہ کر سکا۔
 یہ خاتون اتنی طاقتور اور خود سر تھی کہ جب اسے اپنے منہ بولے بیٹے ناصر الدین حیدر فرمانروا اودھ کی اچانک موت کی خبر ملی تو اس وقت یہ اپنے بیٹے منا جان کے ساتھ تنہا زندگی گزار رہی تھی۔ موت کی خبر سن کر اپنے چند باڈی گارڈز اور منا جان کے ہمر اہ زبر دستی شاہی محل میں داخل ہو گئی اور منا جان کو تخت پر بیٹھا کر اس کی بادشاہت کا اعلان کر دیا۔ کسی کو اسے روکنے کی جرا¿ت نہ ہوئی بعد میں بڑی مشکل سے محمد علی شاہ نے ان دونوں کو تخت سے علیحدہ کیا۔
بہت افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ یہ روایت تاحال جاری ہے اور ہمارے موجودہ دور کے حکمران شاہانِ اودھ سے کچھ زیادہ مختلف نہیں۔
٭....٭....٭

ورلڈ کپ 2023ء، آئی سی سی نے کمنٹری پینل کا اعلان کردیا

شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
سکندر خان بلوچ

سکندر خان بلوچ

سکندر خان بلوچ

مشہور ٖخبریں
  • ریاست کرے تو کیا کرے؟

    Sep 28, 2023
  • نواز شریف کی"نیک چال چلن" کی ضمانت؟

    Sep 29, 2023
  • نومنتخب وزیراعظم سے کون ملا....

    Sep 28, 2023
  • عمرہ زائرین خجل و خوار،شدید احتجاج

    Sep 28, 2023 | 16:10
E-Paper Nawaiwaqt
اہم خبریں
  • ورلڈ کپ 2023ء، آئی سی سی نے کمنٹری پینل کا اعلان کردیا

    Sep 29, 2023 | 21:08
  • ہارٹ اٹیک اور فالج جیسے جان لیوا امراض سے بچنے کا آسان ترین ...

    Sep 29, 2023 | 18:00
  • عید میلاد النبیؐ کی اصل خوشی نبی پاکؐ کی سنت پر عمل کرنے میں ...

    Sep 29, 2023 | 15:43
  • ہنگو:مسجد میں نماز جمعہ کےدوران دھماکہ،2افرادجاں بحق

    Sep 29, 2023 | 14:41
  • جدہ سے لاہور آنے والی پی آئی اے کی پرواز میں آتشزدگی

    Sep 29, 2023 | 13:27
  • کالم
  • اداریہ
  • سرے راہے
  • نواز شریف کی"نیک چال چلن" کی ضمانت؟

    Sep 29, 2023
  • پیارے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی پیاری پیاری ...

    Sep 29, 2023
  • مقبولیت کا سروے اور دھرنے کا جھرنا

    Sep 29, 2023
  • ریاست کرے تو کیا کرے؟

    Sep 28, 2023
  • نئی سیاسی جماعت؟؟؟؟؟

    Sep 28, 2023
  • 1

    جشنِ میلادالنبیﷺ اور اتحادِ امتّ کے تقاضے

  • 2

    نگران وزیراعظم اور وزراءخود کو متنازعہ نہ بنائیں

  • 3

    مودی کے نفرت انگیز جرائم سے متعلق بلوم برگ کی رپورٹ

  • 4

    بجلی مزید مہنگی ہونے کا امکان

  • 5

    آرمی چیف سے مسیحی برادری کے وفد کی ملاقات

  • 1

    جمعرات ، 11 ربیع الاول 1445ھ، 28ستمبر 2023ئ

  • 2

    بدھ‘ 10 ربیع الاول 1445ھ ‘ 27 ستمبر 2023ئ

  • ادارتی مضامین
  • مضامین
  • ایڈیٹر کی ڈاک
  • ”مدنی سرکاردِیاں گلیاں !(1) “

    Sep 29, 2023
  • ہمارے نبیﷺ کی ماں کےلئے محبت

    Sep 29, 2023
  • جشن ولادت محمدپر اقلیتی برادری کیلئے ایک عزم ...

    Sep 29, 2023
  • وہ ایک رات چراغاں ہوا زمانے میں

    Sep 29, 2023
  • ”آمد سرورِ کونین“

    Sep 29, 2023
  • ”میاں چنوں سے ملائیشیا تک“

    Sep 29, 2023
  • تجربہ گاہ

    Sep 29, 2023
  •  لوٹ جا عہد نبی کی سمت اے رفتارِ جہاں

    Sep 29, 2023
  • اسرائیل امن معاہدے کی بازگشت

    Sep 29, 2023
  • غبار راہ کو بخشا فروغ وادی سینا

    Sep 29, 2023
  • نور بصیرت
  • قائد اعظم نے فرمایا
  • فرمودہ اقبال
  • 1

    حضور نبی کریم ﷺ کی سخاوت

  • 2

    حضور نبی کریم کا اسوئہ حسنہ (۲)

  • 3

    حضور نبی کریم ﷺکا اسوئہ حسنہ (۱)

  • 1

    فرمان قائد

  • 2

    فرمان قائد

  • 3

    پاکستان

  • 4

    فرمان قائد

  • 5

    یقین کامل

  • 1

    قانون

  • 2

    اسلام

  • 3

    صحنِ سرا

  • 4

    اور تم خوار ہوئے تارک قرآن ہو کر

  • 5

    فکرِ انساں

  • حالیہ تبصرے
  • زیادہ پڑھی گئی
  • نوائے وقت گروپ
  • رابطہ
  • اشتہارات
Powered By
Copyright © 2023 | Nawaiwaqt Group