
کسی ملک کی معاشی تباہی میں سات بڑے فیکٹرزکردار ادا کرتے ہیں ،پہلاسمگلنگ، دوسرا غیر ملکی کرنسی پر سٹہ بازی ، تیسرا حوالہ ہنڈی کے ذریعے ڈالر کی غیر قانونی منتقلی ، چوتھا منی لانڈرنگ ، پانچواں منشیات کا کاروبار، چھٹا ٹیکس اور ساتواں بجلی چوری ہے، افسوس کئی دہائیوں سے وطن عزیز میں کھلم کھلایہ سب کچھ ہو رہا ہے،جس شعبے کو دیکھیں زوال ہی زوال دکھائی دےگا، مہنگے پٹرول ، مہنگی بجلی اور ہوشربا مہنگائی نے عوام کو عملی طور دیوالیہ کردیا ہے، جب سے جنرل عاصم منیر نےپاکستان کی معیشت کو سنبھالنے کے منصوبے پر عمل درآمد شروع کیا ہے اس عمل کو عوامی حلقوں میں خوب پذیرائی حاصل ہوئی ہے، فوج کے ہی حکم پر ڈالر کی قیمت کو کم کرنے کیلئے آخر کا رچھ دہائیوں بعد سٹیٹ بینک نے نجی کرنسی ایکسچینج پوائنٹس ختم کرنیکا فیصلہ کیا ہے،اس پر یہ محاورہ یا د آگیا،
بڑی دیر کردی مہربان آتے آتے
تاہم اب یہی کہہ سکتے ہیں کہ دیر آید درست آید، پورے پاکستان میں غیر ملکی کرنسی کا غیر قانونی کاروبار کرنیوالوں کیخلاف آپریشن شروع ہوچکا ہے ، عوامی مطالبہ ہے کہ غیر قانونی طور پر ڈالر ذخیرہ کرنیوالوں ، ڈالر پر سٹہ کھیلنے والوں، ڈالر کی لانڈرنگ کرنیوالوں ،ڈالر کی سمگلنگ کرنیوالوں، حوالہ ہنڈی کا غیر قانونی کاروبار کرنیوالوں کی مکمل بیخ کنی کرنے تک یہ مہم ختم نہیں ہونی چاہیے۔
جنرل عاصم منیر کے حکم پر ہی بلوچستان سرحد پر ایرانی پٹرول مافیا کے خلاف گرینڈ آپریشن شروع ہو چکا ہے،سندھ ، خیبر پختونخوا میں بھی سمگلروں سمیت بجلی چور مافیا کیخلاف بھی آپریشن شروع ہو چکا ہے، پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ بیک وقت منشیات فروشوں سمیت بڑے بڑے مافیاز کیخلاف گرینڈ آپریشن شروع اوربلا امتیاز گرفتاریاں جاری ہیں، چینی چوروں کیخلاف جیسے ہی کارروائی کی گئی تو وہ خود بات چیت پر آگئے لیکن ابھی تک چینی کی قیمت حقیقی سطح پر کم نہیں ہوئی ہے،ڈالر اور دیگر سامان کی سمگلنگ کے خاتمہ کیلئے سخت انتظامات کوعوام نے ٹھنڈی ہوا کا جھونکا قرار دیا ہے، یقیناً فوج نے گھر کے معاملات ٹھیک کرنیکا عزم کرلیا ہے کیونکہ وہ اس نتیجے پر پہنچ چکی ہے کہ اب ملک ایسے نہیں چل سکتا ہے،سب جانتے ہیں کہ سمگلنگ کہاں کہاں اور کیسے ہوتی ہے؟
عوام کا کہنا ہے کہ اب ہونایہ چاہیے کہ سمگلروں کے نیٹ ورک کی نشاندہی کے بعد ان پر تگڑا ہاتھ ڈال کر انکے تمام غیر قانونی اثاثے ضبط کرلئے جائیں،سمگلنگ میں ملوث تما م سرکاری سہولت کاروں کو نہ صرف برطرف کیا جائے بلکہ انکے بھی اثاثے بھی ضبط کرکے کڑی سزائیں دی جائیں، کہا جارہا ہے کہ پہلی بارافغان سرحد مکمل طور پر سیل کردی گئی ہے، ہر ٹرک کی گنتی اور باقاعدہ تلاشی ہو رہی ہے،عوام کی اکثریت کا مطالبہ تو یہ بھی ہے کہ ڈالر کی قیمت ضرور کم کرو لیکن ہمیں سستا آٹا ،سستی چینی دہی دودھ ،سستے دال چاول سبزیاں،سستا تیل اور گھی سستی دالیں چاہئیں۔ مگر ایسا ہوگیا تو تاریخ میں لکھا جائیگا کہ ایسا بھی جنرل آیا تھا جس نے واقعی عوامی بھلائی کے صدقہ جاریہ کیلئے تمام ساتھیوں کو ڈنڈہ تھما دیا اور عوام کی دعائیں سمیٹ لیں، معیشت کی بہتری کیلئے ایک عمومی رائے پیش خدمت ہے۔
کئی دہائیاں گزر گئیں غیر ملکی ڈگریوں کے حامل ماہرین معیشت کے عالی دماغوں کو پاکستانی معیشت کو مستحکم کرنے کا کوئی عملی طریقہ سمجھ میں نہیں آیا ،ذرا بھارت پر نظر ڈالیں ایک چائے بیچنے والے مودی نے کیسے معیشت درست کی؟ مودی نے پورے ملک میں چھپائی گئی دولت کو واپس بینکوں میں لانے کیلئے بڑے کرنسی نوٹ بندکر دیئے جس کے بعد بھارتی عوام بوریوں میں بھر بھر کر نوٹ لیکربینکوں میں آگئے،یعنی جتنا کالا روپیہ تھا وہ سارا بینکنگ چینل میں آگیا،پاکستان ایسا کیوں نہیں کرسکتا ہے؟
اگر حکومت پانچ ہزارروپے کے نوٹ بند کرنے اور ایک ہزار کے نئے نوٹ جاری کرنیکا حکم دے دے تو کیا ہوگا؟جواب بالکل واضح ہے کہ تمام کالا روپیہ گھروں سے باہرآجائیگا ، بینکوں کو پابند کردیا جائےکہ نہ رقوم کا ذریعہ پوچھیں نہ کوئی ٹیکس لیں ،نہ کوئی جرمانہ لیں ، صرف ایک بار معاف کرکے تمام متعلقہ افراد کو فائلر بنا دیں،سوئٹزر لینڈ کے بینک ایسی رقوم سے اٹے پڑے ہیں،اگر واقعی ایسا کردیا گیا تو پاکستانی بینکوں میں روپوں کے انبار لگ جائیں گے اور ملک کو آئی ایم ایف سمیت ہر کسی سے قرض مانگنے سے نجات مل جائیگی، لیکن ایسا کریگا کون؟ جوکوئی بھی کریگا وہی حقیقی مسیحا کہلائیگا۔
٭....٭....٭