بھارت کی تنہائی اور زہریلا پروپیگنڈا
بھارت کے مذموم مققاصد اور زہریلے پروپیگنڈے سے اس کے مذموم مقاصد کو تو ضرور تسکین ملتی ہوگی لیکن افغانستان سے عمل دخل کے خاتمے اور وہاں سے منہ کی کھانے کے بعد وہ تنہا ہوکر رہ گیا ہے اس تنہائی کا غم غلط کرنے کے لئے اس نے اپنے پروپیگنڈے اور ہائبریڈ وار کا پھر سے آغاز کردیا ہے اسکی مثال یوں ہے کہ ایک شخص باہر کی ناکامیوں کا بدلہ گھر جا کر بیوی پر نکالے بھارت کا پاکستان کے خلاف الزام تراشیوں کا سلسلہ روز اول سے ہی جاری ہے پاکستان نے انٹرنیشنل کمیونٹی کے ساتھ ملکر ہمیشہ اس بات کا اعادہ کیا کہ افغانستان کے مسئلہ کا حل سیاسی طور پر ہی ممکن ہے نہ کہ عسکری طاقت سے ۔افغان امن عمل میں پاکستان کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کیلئے بھارت ایک بار پھر میدان عمل میں آگیا اور دنیا کی نظروں میں دھول جھونک کر یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ پنج شیر کی فتح میں پاکستان کا ہاتھ ہے اس کے بیان اور جعلی ویڈیو کو مسترد کرتے ہوئے پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ افغانستان کے اندر جو بھی ہورہا ہے اس سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں ہے ماضی میں بھارت نے ایف سولہ طیارے سے متعلق بھی یہ شور مچایا کہ یہ پاکستان کا ائیر فورس طیارہ ہے جبکہ وہ 2018 میں امریکہ میں گرنے والا ایف سولہ تھا اب سوال یہ ہے کہ پاکستان کے خلاف ان الزام تراشیوں کا مقصد کیا ہے تو اسکا ایک سیدھا سا جواب یہ ہے کہ پاکستان کو کمزور کرنا ایک بھارتی جریدے کیمطابق ایک مستحکم پاکستان ہی بھارت کی ترقی کیلئے سود مند ہوسکتا ہے نہ کہ ایک کمزو پاکستان۔ لیکن بھارت چنکیائی نظریات کے تحت بغل میں چھری اور منہ میں رام رام کی پالیسی پر اسقدر عمل پیرا ہو چکا ہے کہ مسلسل جھوٹ نے اس کا اپنا سیاسی کردار مشکوک کر کے رکھ دیا ہے کشمیر کے بارے میں قیام پاکستان کے بعد سے ہی مسلسل بیانات آتے رہے کہا گیا کہ وہاں کے عوام کی امنگوں کے مطابق فیصلہ ہوگا بعد میں اسے اٹوٹ انگ قرار دیا جانے لگے جواہر لعل نہرو کے کشمیریوں کو دئیے گئے وعدے دھرے کے دھرے رہ گئے کشمیر کے سلسلے میں بھارت کے متنازعہ بیانات اوردنیا کے سامنے یہ تاثر پیش کرنا کہ بھارت پر یہ ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ پرامن بنیادوں پرحل تلاش کرے پاکستان وہ ملک ہے کہ جس نے اپنی خارجہ پالیسی کی بنیاد بھی امن کے مقاصد کو سامنے رکھ کر دکھی ہے بھارت نے اپنے اندر کے تعصب کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے دہشت گرد ملک قرار دلوانے کی بھی پوری کوشش کی ہے بھارت تھنک ٹینک اور جعلی این جی او کے ذریعے پروپیگنڈا مہم چلا رہاہے اور انہی اقدامات اور افغانستان کی موجودہ صورتحال اور وہاں سے مذموم ارادوں کے خاتمے کے بعد اس کے پاس اشتراک عمل کے سوا کوئی راستہ نہیں بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ پچھتاوے کے سواکوئی آپشن نہیں ہے کیونکہ زمینی حقائق اور سچائیوں کونظرانداز کرنے کے یہی نتائج نکلتے ہیں۔ مسائل کا حل پستول چلانے، بم بنانے یا زہریلے پروپیگنڈے سے نہیں بلکہ اشتراک عمل سے ہے۔