گھرکی تصدیق
اللہ رب العزت نے اپنے پیارے حبیب علیہ التحیۃ والثناء کو وہ پاکیزہ کردار عطا فرمایا کہ جو شخص آپ سے جتنا زیادہ قریب ہوتا اتنا ہی زیادہ آپ کا دامن گرفتہ اور گرویدہ ہوجاتاہے۔ ورنہ بالعموم یوں بھی ہوتاہے۔ کہ بہت سے افراد جو رہنمائی کے دعویدار ہوتے ہیں اور جن سے لوگ بڑی جذباتی وابستگی رکھتے ہیں۔ان کی قربت بسااوقات انکی شخصیت کے تاثر کو زائل کر دیتی ۔کیونکہ ان کے قول وفعل کا تضاد سامنے آجاتا ہے ،اور ان کے کردار کا کھوکھلاپن آنکھوں کے سامنے عیاں ہوجاتا ہے۔ لیکن اللہ کے محبوب گرامی صلی اللہ علیہ وسلم کے کردار میں وہ پختگی ،سیرت میں وہ گہرائی ،شخصیت میں وہ جاذبیت اور مزاج میں وہ شفقت ومحبت تھی کہ آپ کی قربت آپ کی محبت کو دوآتشہ کردیتی تھی۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت مبارکہ ہوئی تو جو سب سے پہلے دائرہ اسلام میں داخل ہوئے، ان میں حضرت خدیجہ الکبری رضی اللہ عنہا ،جو آپ کی اہلیہ اور رفیقہء دم ساز ہیں۔حضرت ابو بکر صدیق جو آپ کے رفیق سفر وحضر ہیں۔ حضرت علی المرتضیٰ جو آپ کی نگاہِ ناز کے تربیت یافتہ ہیںا ور حضرت زید بن حارثہ ہیں جو حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام اور آپ کے منہ بولے بیٹے ہیں۔
جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثتِ مبارکہ ہوئی اور آپ اپنے کا شانہ اقدس میں واپس تشریف لائے۔اور آپ نے اپنی اہلیہ محترمہ کو تمام صورت حال سے مطلع فرمایا اور اپنی ذمہ داری سے آگاہ کیا۔اس پر حضرت ام المومنین نے آپ کے روشن کردار اور آفتاب ومہتا ب سے زیادہ اجلی سیرت کی شہادت جن الفاظ میں دی، وہ آب زر سے لکھنے کے قابل ہیں،بلکہ آپ زرتو محض محاورہ ہے ورنہ ان کلماتِ مقدسہ کی قدر وقیمت کا اندازا ہم کسی بھی پیمانہ سے نہیں لگا سکتے۔
آپ نے حضور اطہر صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت عالیہ میں عرض کیا،’’خدا کی قسم اللہ تعالیٰ آپ کو کبھی بے آبرونہیں کرے گا۔آپ قریبی رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کرتے ہیں۔ کم زوروناتواں افراد کا بوجھ اٹھاتے ہیں۔مفلس ونادار کو اپنی نیک کمائی سے حصہ دیتے ہیں۔آنے والے کی مہمان نوازی کرتے ہیں ۔حق کی وجہ سے اگر کسی پر کوئی مصیبت آجائے تو اس کی دستگیری کرتے ہیں۔‘‘