بھارتی جارحیت دنیا کے نوٹس لینے کی متقاضی
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت اپنے جارحانہ رویئے کی وجہ سے بین الاقوامی فورمز پر اپنی ساکھ کھو رہا ہے۔
بھارت نہ صرف عالمی فورمز پر اپنی ساکھ کھورہا ہے بلکہ تنہائی کا شکار اور پڑوسی ممالک سے بھی اسے مزاحمت کا سامنا ہے۔اسے اپنے بہت سے اقدامات اور رویوں کے باعث سبکی اور شرمندگی بھی اُٹھانا پڑتی ہے۔دو روز قبل بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دووال نے وزیر اعظم پاکستان کے معاون خصوصی معید یوسف کے شنگھائی تعاون تنظیم کے آن لائن اجلاس میں پاکستان کا سیاسی نقشہ دکھائے جانے پر احتجاج کیا تھا۔ اجلاس میں بھارتی اعتراض کو مسترد کردیا گیا جس کی وجہ سے دہلی کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ اجلاس کے میزبان روس نے بھی بھارت کے نقطہ نظر کو قبول نہیں کیاجو اس کیلئے دُہری شرمندگی کا باعث بنا۔ بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں جاری رکھی گئی سفاکیت و بربریت پر بھی عالمی دباؤ درپیش ہے۔وادی میں سخت ترین پابندیوں کے حامل کرفیو کو آج چودہ ماہ ہونے کو ہیں۔ کشمیریوں کے کیلئے ہر آنے والا دن گزرے دن سے بدتر ہوتا ہے۔گزشتہ روز بھی بہیمانہ تشدد سے بھارتی فورسز نے دو کشمیریوں کو شہید کردیا ۔اس دہشتگردی کی مذمت کرتے ہوئے پاکستان نے عالمی برادری سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔مقبوضہ جموں و کشمیر ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے اور اس مسئلے کے بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں۔ بھارت ان پر عمل کرنے سے انکاری اور مقبوضہ کشمیر میں اپنا تسلط مضبوط تر کرنے کیلئے کوشاں ہے جو کشمیریوں کیلئے قابل قبول نہیں۔بھارت کی جارحیت سے وادی میں انسانی بحران بدترین شکل اختیار کرچکا ہے۔بھارتی ڈھٹائی ،جارحیت اور رعونت کی ہر حد عبور کرچکا ہے۔اس پر الفاظ کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔ عالمی برادری کو اب عملی اقدام اُٹھانا ہوگا مبادا آخری کشمیری بھی بھارتی فورسز کی بربریت کی نذر ہوجائے۔