جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ہر صورت اکتوبر میں آزادی مارچ کا اعلان کردیا۔جے یو آئی(ف)کی مجلس عاملہ کا طویل اجلاس اسلام آباد میں مدرسہ فاروق اعظم میں ہوا۔ اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ کے دوران مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مسلم لیگ کی قیادت سے مشاورت کی وجہ سے آزادی مارچ 16 تا 31 اکتوبر کے درمیان ہوگا۔ دیگر جماعتوں سے بھی مشاورت کریں گے، سیاسی جماعتیں ہماری تیاریوں پر اعتماد کریں۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک سال کے دوران 15 پرامن مارچ کئے، اب بھی حالات کو پرامن حالات رکھنے کی یقین دہانی کراتے ہیں، تصادم کی کوئی نوبت نہیں آئے گی، ریاستی اداروں سے کوئی تصادم نہیں چاہتے ہم پر امن طریقہ سے آزادی مارچ کریں گے، تاہم ناجائز اور نااہل حکمرانوں کی پشت پناہی ریاستی ادارے بھی نہ کریں۔سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ پی ٹی آئی اور عوامی تحریک کا دھرنا جائز حکومت کے خلاف تھا اور ہمارا نا جائز حکومت کے خلاف دھرنا واضح فرق ہے، کشمیر کی صورتحال میں کرتار پور پر بات چیت چل سکتی ہے تو دھرنا کیوں نہیں ہوسکتا، ہمارے راستے بند ہوئے تو پورا ملک بند ہو جائے گا۔مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آذادی مارچ کی تیاریوں عروج پر ہیں اور تمام صوبائی امرا پر مشتمل کمیٹی بناکر انہیں راوبط مکمل کرنے کی ہدایات دی ہیں، ہمارا ارادہ یکم تا 15 اکتوبر کے دوران کوئی تاریخ طے کرنے کا تھا تاہم (ن) لیگ سے مشاورت کی وجہ سے اب 16 سے 31 اکتوبر تک کوئی تاریخ ہوگی۔انہوں نے خورشید شاہ کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے اسے سیاسی گرفتاری کہہ دیا۔سعودیہ کی آئل تنصیبات پر ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مشکل وقت میں برادراسلامی ملک کے ساتھ ہیں ۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024