افغان طالبان نے امریکا کو ایک بار پھر مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر امریکی صدر ٹرمپ مستقبل میں امن مذاکرات دوبارہ شروع کرنا چاہیں تو ان کے دروازے کھلے ہیں۔دوسری جانب افغان طالبان رہنما کے بیان پر افغان مشیر سلامتی ڈاکٹر حمداللہ نے کہاہے کہ طالبان کی دھمکانے کی پالیسی کامیاب نہیں ہوگی، ایک ہی راستہ ہے وہ افغان حکومت سے مذاکرات سے ہی ملک میں امن دیکھ سکتے ہیں۔برطانوی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں طالبان کے امن مذاکرات کے سربراہ شیر محمد عباس ستانکزئی نے افغانستان میں امن کے لیے صرف مذاکرات کو ہی واحد راستہ قرار دیا۔انہوں نے امریکا کی تشویش کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ طالبان نے کچھ غلط نہیں کیا۔شیر محمد عباس کا کہنا تھا کہ امریکیوں نے ہزاروں طالبان کو قتل کیا لیکن اسی دوران اگر ایک بھی امریکی فوجی کو قتل کردیا جاتا ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ انہیں اس طرح کا رد عمل دینا چاہیے کیونکہ دونوں طرف سے سیز فائر نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری طرف سے مذاکرات کے دروازے اب بھی کھلے ہیں لہٰذا ہم امید کرتے ہیں کہ دوسری طرف سے بھی مذاکرات کے حوالے سے کیے گئے فیصلے پر دوبارہ غور ہوگا۔طالبان رہنما ءکا کہنا تھا کہ طالبان اور غیر ملکی افواج کے درمیان سیز فائر پر عملدرامد معاہدے پر دستخط کے بعد بھی ہوگا تاہم اس وقت طالبان اور افغان حکومت کے درمیان کوئی سیز فائر نہیں ہے۔شیر محمد عباس نے تصدیق کی کہ طالبان نے امن مذاکرات میں مدد کے لیے روس اور چین تک رسائی حاصل کرلی تھی۔دوسری جانب افغان طالبان رہنما کے بیان پر افغان مشیر سلامتی ڈاکٹر حمداللہ کاکہنا تھا کہ طالبان کی دھمکانے کی پالیسی کامیاب نہیں ہوگی، ایک ہی راستہ ہے وہ افغان حکومت سے مذاکرات سے ہی ملک میں امن دیکھ سکتے ہیں۔واضح رہے کہ افغان طالبان اور امریکا کے درمیان امن معاہدے کے بعد تقریباً معاملات طے پاچکے تھے جس کی تصدیق زلمے خلیل زاد کی جانب سے بھی کی گئی تھی تاہم کابل دھماکوں کے بعد امریکی صدر نے طالبان سے مذاکرات کا عمل منسوخ کردیا۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024