تحریک آزادی میں نیا موڑ آگیا، وزیراعظم کی سعودیہ سے واپسی پر اہم اقدامات کرینگے:شاہ محمود
لاہور، اسلام آباد (نیوز رپورٹر، سٹاف رپورٹر، نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف پنجاب کے زیراہتمام صوبائی دارالحکومت میں آل پارٹیز کشمیر کانفرنس سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر بھارتی مخالفت کے باوجود آج یورپی یونین کے ایجنڈے پر ہے۔ ہماری کوشش رہی ہے کہ ہم مسئلہ کشمیر کو پھر سے دنیا میں اجاگر کریں۔ وزیراعظم کے دورہ سعودی عرب کے بعد کشمیر کے معاملے پر اہم اقدامات اٹھائیں گے۔ مودی میں ہمت ہے تو سری نگر میں جلسہ کرکے دکھائے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں طویل عرصے سے آزادی کی جدوجہد جاری ہے۔ 5 اگست سے تحریک آزادی میں نیا موڑ آیا۔ 5 اگست ایسا دن تھا جب بھارت نے غیر قانونی اقدامات اٹھائے۔ ہمیں نئی حکمت عملی کا تعین تازہ حالات کو سامنے رکھ کر کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے کشمیر کی صورتحال پر پارلیمان کا ہنگامی اجلاس بلایا۔ ہمیں دنیا کو پیغام دینا تھا کہ مسئلہ کشمیر پر قوم متفق ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بہت عرصے سے مسئلہ کشمیر پس منظر میں چلا گیا تھا اور اس پر کوئی بات چیت نہیں ہورہی تھی، بھارت نے بہت چالاکی سے تحریک آزادی کو دہشت گردی سے منسلک کردیا۔ سلامتی کونسل میں 54سال بعد مسئلہ کشمیر کو اٹھایا گیا۔ بھارت سکیورٹی کونسل اجلاس میں جتنی رکاوٹ ڈال سکتا تھا اس نے ڈالی۔ امریکہ، روس، فرانس،ب رطانیہ لچک نہ دکھاتے تو اجلاس نہیں ہوسکتا تھا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کے نظریے پر ایک بار پھر مہر ثبت ہو گئی ہے۔ او آئی سی کے فورم کو آج متحرک کرنا آسان نہیں ہے۔ فلسطین کے مسئلے پر او آئی سی میں یکسوئی دکھائی نہیں دے رہی۔ خلیج تعاون کونسل میں بھی اس وقت سنگین اختلافات ہیں۔ او آئی سی ممالک میں کس نوعیت کے اختلافات ہیں میں اس کی تفصیل میں ہرگز نہیں جانا چاہتا۔ گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے کہا کہ اس وقت متحد ہونے کے ساتھ ساتھ ضرورت اس امر کی ہے کہ قوم تمام سیاسی اور مذہبی سوچ سے بالاتر ہو کر کشمیر ایشو پر اکٹھی ہو۔ جو ظلم مودی نے کئے وہ تاریخ میں کسی نے بھی آج تک نہیں کئے۔ صدر پنجاب اعجاز احمد چوہدری نے کہاکہ 21 ویں صدی میں دنیا جب ایک نقطے پر سمٹ کر آگئی ہے کشمیر میں انسانی بربریت قابل تشویش ہے۔ بھارت میں اب ایسے لوگ حکمران ہیں جو ہندوتوا کے پیروکار ہیں، 72 برس میں جتنا دو قومی نظریہ اب سمجھ آیا ہے اس سے پہلے سمجھ نہیں آیا، اصل ترامیم 367 میں کی گئی، 35 اے اس لئے استعمال کی گئی کہ کشمیریوں کی اکثریت ختم کی جا سکے، ایک ریسرچ کے مطابق بھارت میں ہندو اکثریت میں نہیں، آرٹیکل 35 کے مطابق سکھوں اور بت مت کو بھی ہندو لکھا جاتا ہے۔سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے کہا کہ پاکستان میں کشمیر کی سطح پر عوام میں مکمل اتحاد ہے۔ مودی کے اس اقدام سے بھارت میں ان کی معیشت تباہ ہو چکی ہے۔ مسلم کانفرنس کے سربراہ سردار عتیق نے کہا کہ جو کشمیر میں محصور ہیں ہمیں ان کی مدد کرنی چاہیے اور ان تک خوراک ادویات اور دوسری چیزیں پہنچائی جانی چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں کے مقابلے میں اس حکومت نے کشمیر کے ایشو کو موثر طریقے سے اجاگر کیا ہے۔جنرل ریٹائر علی قلی خان نے کہا کہ مودی کی حماقتوں سے کشمیر کے ایشو کو تقویت ملی ہے اور ان شاء اللہ اب یہ مسئلہ جلد حل ہو جائے گا۔ عوامی تحریک کے رہنماء خرم نواز گنڈا پور نے کہا ہم کشمیر کو ہندوستان سے ہر صورت آزاد کرانے کی کوشش کریں گے، جنگ مسئلے کا حل نہیں لیکن اگر ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو ہم اس کا منہ توڑ جواب دیں گے۔ایم این اے ثوبیہ کمال اور شنیلہ روتھ نے کہا کہ کشمیر میں 7دہائیوں سے جو ظلم ہو رہا ہے بین الاقوامی براردری اس کا نوٹس لے۔ جماعت اسلامی کے رہنما علامہ عبدالرشید ترابی نے کہا کہ کشمیر کے ایشو کے لئے پاکستان کو چاہیے کہ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کو پاکستان بلایا جائے اور انہیں مودی حکومت کی ظلم اور بربریت کے متعلق آگاہ کیا جائے۔مسلم لیگ (ق) کے سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔ اب تک کشمیری عوام کا جتنا خون بہہ چکا اسے اکٹھا کیا جائے تو سمندر بن جائے۔ سپریم کورٹ بارکے صدر امان اللہ کنرانی، بشپ آف لاہور عرفان جمیل، فاٹا سے رکن صوبائی اسمبلی غزن غازی جمال، حریت کے رہنماء انجینئر مشتاق احمد،علامہ ناصر عباس جعفری، غلام محی الدین ایوان، ارشد انصاری، جمعیت علماء پاکستان کے رہنماء قاری زوار بہادر، جمعیت علمائے پاکستان (سمیع اللہ گروپ) مولانا عاصم، پاک امریکہ سوسائٹی کے صدر شمس الزمان، عثمان سعید بسرا، ڈاکٹر ابوالحسن سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا۔ علاوہ ازیں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی زیر صدارت مشاورتی کونسل برائے امور خارجہ کا نواں اجلاس ہوا جس میں سیکرٹری خارجہ سہیل محمود، سابقہ خارجہ سیکرٹریز،سفراء ، ماہرین بین الاقوامی تعلقات سمیت وزارت خارجہ کے سینئر حکام نے شرکت کی ۔وزیر خارجہ نے شرکاء کو اپنے حالیہ دورہ ء جنیوا اور اس دوران ہونیوالے اعلیٰ سطحی روابط کی تفصیلات سے آگاہ کیا اور کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے حوالے سے جاری مشترکہ بیان میں اٹھاون ممالک کی واضح حمایت کا سامنے آنا پاکستان کے لیے اور باالخصوص نہتے کشمیریوں کیلئے بہت اہمیت کی حامل ہے۔اپوزیشن رہنما غلام نبی آزاد کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے کرفیو زدہ علاقوں کے دورے کی اجازت کے حوالے سے بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے ۔بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے سے پاکستان کے موقف کی توثیق ہوئی ۔اجلاس میں، رواں ماہ کے آخری عشرے میں منعقد ہونے والے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال کو عالمی سطح پر موثر انداز میں اجاگر کرنے کے حوالے سے بھی خصوصی مشاورت کی گئی۔دریں اثنا وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی آئل تنصیبات پر حملہ کیا گیا۔ وزیراعظم نے پیر کی رات سعودی ولی عہد کو فون کیا۔ وزیراعظم 19 ستمبر کو سعودی عرب جارہے ہیں۔ وزیراعظم کشمیر مسئلہ پر بات کریں گے۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کشمیر سے متعلق اپوزیشن کے سامنے مکمل خاکہ پیش کیا اور اعتماد میں لیا گیا۔ کشمیر مسئلے پر کسی جماعت سے ہمارا کوئی اختلاف نہیں۔ مولانافضل الرحمن کشمیر کمیٹی کے چیئرمین رہے۔ فضل الرحمن نے کشمیریوں کے حق میں ایک ریلی نہیں نکالی۔ مودی کے اقدام پر راہول گاندھی نے بھی احتجاج کیا۔ جنیوا میں 58 ممالک نے پاکستان کے موقف کی حمایت کی۔ پہلی مرتبہ یورپی یونین کا بھی کشمیر پر بیان آیا۔ بھارتی وزیر خارجہ سے ملاقات کا کوئی ارادہ نہیں۔