قومی زبان کا مسئلہ لسانی نہیں جمہوری ہے: عزیز ظفر آزاد
لاہور (پ ر) پاکستان قومی زبان تحریک کے صدر عزیز ظفر آزاد نے کہا ہے کہ قومی زبان کا مسئلہ لسانی نہیں جمہوری ہے کیونکہ اس کا براہ راست تعلق جمہور سے ہے گزشتہ روز بسلسلہ یوم قومی زبان بعنوان تکمیل پاکستان اور قومی زبان کی تقریب میں صدارتی خطبہ میں انہوں نے کہا کہ روس نے مسلم صوبوں میں عربی ختم کی جس کے باعث وہاں کے عوام اپنے اسلامی تشخص اور تہذیب سے محروم ہو چکے ہیں صوبائی وزیر اسلم اقبال نے کہا کہ اس امر میں دورائے نہیں کہ قومی زبان کے بغیر ترقی ممکن نہیں اس لئے موجودہ حکومت نے پرائمری سطح پر قومی زبان میں ذریعہ تعلیم کا حکم جاری کیا ہے صوبائی وزیر میاں محمود الرشید نے اپنے خطاب میں کہ تحریک انصاف نے طے کیا کہ قومی زبان کے نفاذ بالخصوص ہر سطح کے تعلیمی مراحل میں بتدریج اردو کو ذریعہ تعلیم کے طورپر اختیار کیا جائے گا۔ سابق وزیر خارجہ سردار آصف احمد علی نے کہا کہ پاکستان واحد ملک ہے جو زبان کے لحاظ سے مختلف اللسان ملک ہے او ریہی ترقی سے دوری کا سبب ہے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے معروف اسلامی سکالر صاحبزادہ احمد علی سلطان نے قرآنی آیات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سمجھنے اور عمل کرنے کیلئے ہر قوم میں اس کی زبان میں رہبر بھیجے گئے۔ معروف صحافی دانشور اوریا مقبول جان نے کہا کہ بیوروکریسی نفاذ اردو میں رکاوٹ ہے اور قوم کو جبری طور پر غلام بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے پروفیسر ڈاکٹر خواجہ زکریا نے اپنے خطاب میں انفرادی جدوجہد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اردو رابطے کی واحد زبان ہے اس کے نفاذ میں رکاوٹ منافقت کا عنصر بھی شامل ہے بعد ازاں امیر محمد نے کلام اقبال سنایا جبکہ الونیہ خان نے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کا اظہار کیا تقریب سے فاروق آزاد جمیل بھٹی فاطمہ قمر حامد انوار اور مزمل عباس صائم نے بھی خطاب کیا پروفیسر رضوان الحق نے قرار داد پیش کی جبکہ نظامت کے فرائض پروفیسر سلیم ہاشمی نے ادا کئے۔