انگریزی کے فنڈ اور پنجابی کی پھنڈ کی ادائیگی میں کچھ زیادہ فرق نہیں ہے۔ فنڈ مل جائے تو بندہ خوشی سے جھوم اٹھتا ہے اور پھنڈا جائے تو کئی روز ٹکور ہی کرتا رہتا ہے۔ دونوں کا اپنا اپنا مزہ ہے۔ جسے فنڈ ملتے ہیں اس کی زندگی میں بہار آ جاتی ہے اور جو کسی کو پھنڈنے کے قابل ہوتا ہے ناز نخرے اس کے بھی کم نہیں ہوتے۔ فنڈ اور پھنڈ لازم و ملزوم ہیں۔ فنڈز ملتے رہیں تو بندہ پھنڈنے کے لیے تیار رہتا ہے۔ یعنی فنڈز بند ہو جائیں تو ہر طرف ٹھنڈ ہی ٹھنڈ ہے۔ آپ نے سنا ہو گا کہ کوئی ہاتھ کا تیز کسی کی پٹائی لگا کر آتا ہے تو بڑے فخر سے بتاتا ہے کہ باؤ جی بڑا پھنڈیا جے، کڑاکے کڈ دتے نیں۔ پہلوان بھی حریف کو بیبس کرتا ہے تو ایسے ہی جملے سننے کو ملتیہیں۔فن پہلوانی میں جب تک فنڈ کا تڑکا نہیں لگتا پہلوان پھنڈنے کے قابل نہیں ہوتا۔ ہمارے پہلوان تو کم فنڈز میں بھی حریف پہلوانوں کو پھنڈنے کا ہنر خوب جانتے ہیں۔ گزشتہ چند برسوں میں اگر ہم اپنے پہلوانوں کی کارکردگی پر نظر دوڑائیں تو مختلف بین الاقوامی مقابلوں میں ان کی کارکردگی مثالی رہی ہے۔ مختلف مقابلوں میں میڈلز جیتے ہیں اس کارکردگی کو دیکھا جائے تو ریسلنگ فیڈریشن کو فنڈز ملتے رہنے چاہییں تاکہ ان کے پہلوان بیرونی دنیا میں حریف پہلوانوں کو پھنڈتے رہیں اور میڈلز حاصل کرتے رہیں۔
بدقسمتی سے ایسا نہیں ہے۔ پاکستان سپورٹس بورڈ کے پاس تمام فیڈریشنز کی کارکردگی، مختلف کھیلوں میں حاصل کردہ میڈلز اور کھلاڑیوں کی انفرادی کارکردگی کا مکمل ریکارڈ موجود ہے۔ تفصیلات دیکھی جائیں تو پہلوانوں کی کارکردگی سب سے اوپر نظر آتی ہے لیکن سپورٹس بورڈ حکام کو اتنی اچھی پرفارمنس دیکھنے کی عادت نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے وہ اپنے پہلوانوں کو ہی سبق سکھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
اس حوالے سے تازہ خبر ہے کہ پاکستان سپورٹس بورڈ نے قطر میں ہونیوالی اینوک ورلڈ بیچ گیمز کے لیے صرف بیس روز کے کیمپ کی اجازت دی ہے۔ اس تربیتی کیمپ کے لیے بھی پاکستان سپورٹس بورڈ نے لکھا ہے کہ مالی مشکلات کے سب کھلاڑیوں کو ڈیلی الاونس، کٹ اور دیگر ضروری سامان فراہم نہیں کر سکتا۔ یہ خبر پہلوانوں پر بجلی بن کر گری ہے۔ یہ کیمپ بھی بڑی مشکل سے ملا ہے۔ اس بجلی جیسی خبر پر پہلوانوں کے استاد اور منتظم ارشد ستار کو فون کیا تو بہت دکھی تھے کہنے لگے بیس دن کا یہ کیمپ بھی مل گیا ہے بڑی بات ہے۔ ہم سرکار سپورٹس بورڈ کے مشکور ہیں۔ ہمیں بتا دیا جائے ہمارا قصور کیا ہے۔ جب کارکردگی کی بات ہوتی ہے، میڈلز کی بات ہوتی ہے تو ریسلنگ فیڈریشن سب سے پہلے نمبر پر نظر آتی ہے اور جب فنڈز کی باری آتی ہے تو ریسلنگ فیڈریشن کی باری آتے آتے پیسے ختم ہو جاتے ہیں۔ کئی فیڈریشننز کو فنڈز جاری کیے گئے ہیں۔ اچھی بات ہے لیکن پہلوان جب ہر دوسرے ایونٹ میں میڈل حاصل کر رہا ہے تو اس کی دیکھ بھال کیوں نہیں کی جا رہی۔ ہم سے میڈل ورلڈ کے مانگے جاتے ہیں اور کیمپ میں دینے کے لیے ڈیلی الاؤنس نہیں ہے، کھانے پینے اور پہننے کے پیسے نہیں ہیں ان حالات میں میڈلز جیتنا ممکن ہے۔ ہم سن رہے ہیں کہ بجٹ میں کروڑوں روپے خرچ کیے بغیر واپس بھجوا دیے گئے لیکن کھیلوں کی تنظیموں کو نہیں دیے گئے۔ کیا کھیل ایسے ترقی کرتے ہیں۔ دنیا میں بڑے مقابلوں کی تیاری میں کروڑوں روپے خرچ ہوتے ہیں۔ برسوں محنت کی جاتی ہے پھر گولڈ میڈل ملتا ہے کامن ویلتھ گیمز میں گولڈ میڈل کے بعد ہم نے اپنے پہلوانوں کے ساتھ کیا سلوک کیا ہے۔ ایسی تیاریوں میں تو میڈلز انار کلی بازار سے خرید کر ہی لائے جا سکتے ہیں بین الاقوامی مقابلوں میں ایسی تیاریوں سے میڈلز نہیں جیتے جا سکتے۔
یہ صورتحال نہایت افسوس ناک ہے۔ کبھی سنوکر والے دکھڑے سناتے ہیں تو کبھی ٹیبل ٹینس والوں کو این او سی نہیں ملتا اب پہلوانوں کو بھی کھینچ دیا ہے۔پاکستان سپورٹس بورڈ کے پاس کھلاڑیوں کے لیے فنڈز نہیں ہیں تو یہ تشریح کر دینا بھی ضروری ہے کہ ان کے پاس فنڈز کس کے لیے ہیں۔ ٹھنڈے کمروں میں بیٹھے بابو کب سمجھیں گے کہ دنیا ترقی کر کے کہاں سے کہاں چلی گئی ہے اور یہ آج بھی ڈیلی الاونس اور کھانے پینے پر کٹوتی کر کے پیسے بچانے کے چکروں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ایسے فیصلوں نے ملک میں کھیلوں کا بیڑہ غرق کیا ہے۔ جب کھانا پینا نہ ملے پہننے کو کپڑے نہ ہوں تو کھیلیں کیا خاک ہوں گی۔ اگر پاکستان سپورٹس بورڈ کے پاس کھلاڑیوں کیلئے فنڈز نہیں ہیں تو پھر ایسے ادارے کی ضرورت کیا ہے۔ کیا اسے بند کر دینا بہتر نہ ہو گا بلاوجہ خزانے پر بوجھ بنا ہوا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کامیاب کرکٹر ہیں ان کے دور میں بھی کھیلوں کی حالت نہ بدلی اور سپورٹس بورڈ کا ظلم جاری رہا تو تبدیلی کے خواہشمند نوجوان کا نظام پر اعتماد مکمل طور پر ختم ہو جائے۔ وزیر اعظم کے پاس وقت ہو تو اس طرف ضرور توجہ دیں کھلاڑیوں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل ہونے چاہییں۔ جو افسر کھلاڑیوں کی وجہ سے موجود ہیں ان کے لیے ہر قسم کے وسائل موجود ہیں اور جن کی وجہ سے وہ ہیں ان کے لیے وسائل نہیں ہیں۔عجب معمہ ہے!!!!
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024