قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مبینہ انتخابی دھاندلی پر تحقیقاتی کمیشن کیلئے تحریک پیش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان اپنی پہلی تقریر میں کمیشن کے قیام کا اعلان کرنا چاہتے تھےتاہم اپوزیشن کے احتجاج کے باعث اعلان نہ ہو سکا۔ جمہوری قدروں کی مضبوطی اصولی مؤقف ہے، اختلافات کے باوجود آگے بڑھنا ہے، ہم کسی چیز کو پوشیدہ نہیں رکھنا چاہتے۔ اپوزیشن کا حق ہے کہ وہ احتجاج کرے، ان کا نکتہ اعتراض رجسٹر ہو گیا،شفافیت پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا، ہمارا مقصد ایک ہے کہ ملک میں شفاف انتخابات ہونے چاہئیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما اور رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے مطالبہ کیا کہ خصوصی پارلیمانی کمیٹی میں حکومت اوراپوزیشن کو مساویانہ نمائندگی دی جائے، پارلیمانی کمیٹی کی چیئرمین شپ حزب اختلاف کو دی جائے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما اور رکن اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کے لیے پیش کی گئی تحریک خوش آئند ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ جو کمیٹی وزیر اعظم کی ہدایت پر بنائی جا رہی ہے اس کے لیے پی ٹی آئی نے 4 سال جدوجہد کی، عمران خان نے کہا کہ 4 حلقے کھول دیں، اس کے بعد کیا کیا کھلا سب کو معلوم ہے۔ دھاندلی کی تحقیقات کے لیے پی ٹی آئی کو چار سال انتظار کرنا پڑا، پارلیمانی کمیٹی بااختیار ہوگی، اپوزیشن کے خدشات دور ہوں گے۔ مسلم لیگ ن کے رکن خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ انتخابات کی شفافیت پر سنگین تحفظات ہیں، اگر حکومت کی نیت صاف ہے تو مطالبہ تسلیم کرے، پارلیمانی کمیٹی میں برابر نمائندگی اور چیئرمین شپ اپوزیشن کے پاس ہونی چاہیے،
اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ میں جو بھی کمیٹی بناؤں گا رولز کے مطابق بناؤں گا۔ مسلم لیگ نون کے رہنما و رکن اسمبلی احسن اقبال نے کہا کہ اس کمیشن کو مکمل بااختیار ہونا چاہیےجس پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت کی طرف سے بنائی گئی کمیٹی با اختیار ہی ہوتی ہے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024