پی ٹی آئی نے جو منشور دیاتھا اور جو اعلانات کیے ، ان پر عملدرآمد حکومت کا امتحان ہے: سینیٹر سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سرا ج الحق نے کہاہے کہ سب لوگ جانتے ہیں کہ حکومت کیسے آئی ہے ۔ ہم کہتے ہیں کہ یہ جیسے بھی آئے ہیں ، اب کچھ کر کے دکھائیں ۔ پی ٹی آئی نے جو منشور دیاتھا اور جو اعلانات کیے ، ان پر عملدرآمد حکومت کا امتحان ہے ۔ حیرانگی کی بات یہ ہے کہ حکومت نے منی بجٹ میں 178 ارب روپے کے ٹیکس لگادیے ۔ عوام نے انہیں گیس ، بجلی اور پٹرول مہنگا کرنے کے لیے نہیں، سستا کرنے کے لیے ووٹ دیا تھا ۔ عوام نے ریلیف کی امید لگا رکھی تھی ، حکومت نے انہیں مشکل میں ڈال دیا ۔ حکومت غریبوں کو تنگ کرنے کی بجائے سرمایہ داروں ، وڈیروں اور جاگیرداروں سے ٹیکس لے اور بجلی گیس اور پٹرولیم کی قیمتوں میں کیا گیا اضافہ واپس لے تو ہم شاباش دینے میں بخل سے کام نہیں لیں گے ۔ ہمارے اصل ہیروحضرت امام حسین ہیں جنہوںنے قیامت تک کے لیے آنے والی انسانیت کو زندگی کے اصل مفہوم سے روشناس کرایا۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے منصورہ میں جے آئی یوتھ پنجاب کے عزم نو کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ کنونشن سے امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد اور جے آئی یو تھ کے صدر زبیر گوندل نے بھی خطاب کیا ۔ اس موقع پر ڈپٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان اظہرا قبال حسن ، سیکرٹری جنرل جے آئی یوتھ میاں محمد عثمان ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف اور جے یوآئی یوتھ پنجاب کے دیگر عہدیدار بھی موجود تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ جماعت اسلامی کی قوت کا اندازہ اسمبلیوں کی ممبری سے نہیں ، ملک کے گلی کوچوں میں ہماری دعوت سے لگایا جائے ۔ عوام جو تبدیلی چاہتے ہیں ، وہ صرف جماعت اسلامی لاسکتی ہے ۔ یہاں ہمیشہ انتخابات کو دولت کے بل بوتے پر اغوا کیاجاتا ہے اوریرغمال بنایا جاتاہے ۔ موجودہ انتخابی نظام میں عام آدمی کبھی بھی اسمبلیوں میں نہیں پہنچ سکتا۔ جماعت اسلامی ایسا انتخابی نظام چاہتی ہے جس میں پیسے کی بجائے صلاحیتوں کی بنیاد پر عوامی نمائندگی کاحق دیا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ تھانوں اور پٹوار خانوں میں بااثر لوگوں کو سلام اور غریب کو دھکے ملتے ہیں ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ سپریم کورٹ نیب اور حکومت کی طرف سے پانامہ لیکس کے 436 ملزموں کے بارے میں پر اسرار خاموشی ہے ۔ کیا یہ ملزم بہت بااثر اور طاقتور ہیں اسی لیے حکومت ان پر ہاتھ نہیں ڈال رہی اگر کوئی غریب اور عام آدمی اس میں ملوث ہوتا تو اب تک حکومت اسے پکڑ چکی ہوتی ۔ انہوں نے کہاکہ صدر کی تقریر میں بھی پانامہ کے ملزموں اور دیگر لٹیروں پر مقدموں کا کوئی ذکر نہیں تھا ۔