وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہاہے کہ تحریک انصاف حکومت نے مہنگائی بڑھادی۔ہم نے کوئی ٹیکس نہیں لگایا۔وفاق نئے ٹیکس عائد کررہا ہے۔اس نے گرین لائن بس منصوبہ خود بنانے کا ارادہ بھی ظاہر کیا ہے ۔گورنر اور وزیر اعظم سے کہوں گا کہ جلسہ موڈ سے نکل کر حکومت موڈ میں آجائیں۔سٹیزن ایکٹ موجود ہے غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو شہریت نہیں دی جاسکتی۔وزیر اعظم سے کالاباغ ڈیم سے متعلق بات نہیں ہوئی، یہ مردہ گھوڑا ہے۔عوام اسے منظور نہیں کرتے،وفاق سے کم پیسے ملنے پر ترقیاتی بجٹ کم کیا۔گاڑیاں اور بھینسیں بیچنے سے حکومت نہیں چلتی ۔ایسا ہے تو میری گاڑی بھی بیچ دیں۔کل ایک نیلامی ہوئی دیکھیں اس کا کیا بنا ۔میں آرمڈ گاڑیاں بیچ کر حکومت کو نقصان نہیں پہنچا سکتا ، پولیس و ایمبولینس سروس کے سوا گاڑیاں نہیں خریدیں گے۔ان خیالات کا ظہارانہوں نے پوسٹ بجٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مشیر اطلاعات بیرسٹر مرتضی وہاب بھی موجود تھے۔ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ وفاق نے کہا تھا کہ ا?پ کو 5 سو ارب دیں گے، 30 جون تک ہمیں 49 ارب سے بھی کم ملے، وفاق سے رقم کم ملنے پر سندھ کا بجٹ متاثر ہوا۔ نئی اسکیموں کے لیے 50 ارب رکھے تھے، 26 ارب کٹوتی کی ہے، گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں اس دفعہ سندھ کو کم رقم ملی ہے۔انہوں نے بتایا کہ نئی اسکیموں میں واٹر کمیشن کی سفارشات کے تحت اسکیم شامل کی، کوسٹل ہائی وے کی اسکیم کے لیے رواں سال 2 ارب رکھے ہیں۔وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کے سامنے سندھ افسران کے تبادلوں پر بات ہوئی۔ سندھ کے افسران کی بین الصوبائی تقرریاں رولز کے مطابق ہونی چاہئیں۔ کسی بھی غیر قانونی مقیم فرد کو شہریت نہیں ملنی چاہیئے، ملک کے قانون کے مطابق شہریت دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے سندھ حکومت کے کسی معاملے پر روبرو ڈیڈ لائن نہیں دی، گورنر سندھ حکومت نہیں، اپنا ا?ئینی کردار ادا کریں۔ملازمتوں پر پابندی ہٹادی ہے جلد اشتہار دیں گے۔مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ پولیس و ایمبولینس سروس کے سوا گاڑیاں نہیں خریدیں گے۔ لگڑری گاڑی استعمال کرنے سے گریز کرتا ہوں، پرانی گاڑیاں خریدنے والا کوئی نہیں، کوئی ملے تو میری گاڑی بھی بھیج دیں۔ 'گاڑیاں، بھینسیں بیچنے کے بجائے دودھ بیچیں تو بچت ہوگی، بھینسیں سستی بیچنے والوں پر 4 سال میں نیب میں مقدمہ بن جائے گا'۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اور تحریک انصاف اب جلسوں سے باہر نکل آئیں، اپوزیشن میں باتیں کرنا آسان ہیں، ان کو اب پتہ چلے گا کہ حکومت کیسے چلتی ہے، تحریک انصاف کی حکومت نے مہنگائی میں اضافہ کر دیا ہے۔ اگر ہماری بات مان لی جاتی تو نیا بجٹ نہ لانا پڑتا،ہم نے بجٹ پورے سال کا دیا لیکن صرف تین مہینے کے اخراجات کی منظوری لی ۔اب نو مہینے کے اخراجات کی منظوری ایوان سے لیں گے ،پیر سے پانچ دن تک بجٹ پر بحث ہوگی پھر ہم ایوان سے اسے منظور کرنے کی درخواست کریں گے۔ضلعی ترقیاتی پروگرام کیلیے بجٹ دس ارب روپے تک بڑھادیاہے ۔واٹر کمیشن کی ہدایت پر نئی اسکیمز بجٹ میں شامل کی گئیں ، ساٹھ کلومیٹر کے کوسٹل ہائی وے منصوبے پر آٹھ ارب روپے لاگت آئیگی ، لاڑکانہ میں واٹرسپلائی اسکیم نہیں تھی ، رواں مالی سال کے بجٹ میں لاڑکانہ واٹرسپلائی اسکیم شامل کی ہے ، اکتالیس ٹراما سینٹرز پورے صوبے میں بنارہے ہیں ، سترہ ڈسڑکٹ تعلقہ اسپتال رواں مالی سال میں مکمل کرینگے ، وزیر اعظم سے فنڈز کی بروقت اور مکمل فراہمی کے لئے بات کی ہے ۔ڈی سیلینیشن پلانٹ لگانے کے لئے وفاقی حکومت سے مدد مانگی ہے۔ویراعظم سے بین الصوبائی تبادلوں، فنڈز کی منتقلی، قومی ادارہ امراض قلب اور جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر پر بات کی۔جب یہ وفاق کو منتقل ہوئے، 7 ارب کا بجٹ تھا کچھ لوگ عدالت گئے، ہم نے وفاق سے یقین دہانی کا مطالہ کیا کہ جس صورتحال تک ہم نے اسے لایا وہ برقرار رکھی جائے۔ہم دل اور جے پی ایم سی اسپتال میں مفت علاج فراہم کررہے ہیں ۔کے فور پر وزیر اعظم نے اعداد نہ ماننے کا کہا مگر انہیں بتایا کہ یہ ہم نے نہیں ایکنک نے منظور کیا ہے تو انہوں نے مل کر کام کرنے کی بات کہی۔ماس ٹرانزٹ پر ابھی تک کوئی انفراسٹرکچر تیار نہیں، مارچ میں بسیں لاکر صوبے کے پیسے ضایع کرنے کے برابر ہوتا۔ ہوائی باتوں کے بجائے حقیقت بتانی چاہیئے اگر بس لاتے تو کون جواب دیتا۔کچرے پربھی وزیر اعظم نے کوئی بات نہیں کی پارٹیوں سے ملاقاتوں میں جو باتیں کی گئیں ان میں سندھ حکومت شامل نہیں تھی میڈیا کی توسط سے کہتاہوں قانون کی حدود میں کام ہو تو درست ہوگا۔کوٹڑی بیراج اور ڈیم پر گیج موجود ہیں 80 فیصد پانی ضایع ہونے کی باتین ان کو کسی نے غلط معلومات دی ہے۔وفاق نے ہیلتھ کارڈ کا اعلان کیا اس پر بھی دیکھیں گے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024