معاشی طور پر ملک کو مشکل حالات کا سامنا ہے،جن حالات میں پہلے تھے آج بھی وہیں کھڑے ہیں: اسد عمر
وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ معاشی طور پر ملک کو مشکل حالات کا سامنا ہے،جن مشکل حالات میں ہم پہلے تھے آج بھی وہیں کھڑے ہیں، قرضے واپس کرنے کے لئے نہیں قرضوں پر سود دینے کیلئے قرضے لے رہے ہیں،ٹیکس کا بوجھ صرف امیروں پر ڈالا ہے، کچھ نان فائلرز پر ڈالا ہے، 100 فیصد بوجھ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کا ہم نے امیروں پر ڈالا ہے، پچھلی حکومت نے آمدن زیادہ اور اخراجات کم بتائے، زرمبادلہ ذخائر بڑھانے کیلئے برآمد کنندگان کو اپنے پاو¿ں پر کھڑا کرنا ہوگا، 2لاکھ تک سیلری ہولڈر پر ٹیکس میں کوئی ردوبدل نہیں کیاگیا، ملک بھر میں 70ہزار ایسے لوگ ہیںجن کو ٹیکس نیٹ میں شامل کیا ہے، گزشتہ بجٹ میں 900ارب روپے کی غلطی تھی۔وہ منگل کو پارلیمنٹ ہاﺅس میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ گزشتہ بجٹ میں 900ارب روپے کی غلطی تھی۔آمدنی 350اب روپے سے زیادہ جبکہ اغراجات250ارب روے سے کم بتائے گئے جو غلط ہے۔پنجاب کو 18ارب روپے کا مالی خسارہ ہے۔گزشتہ حکومت نے سٹیٹ بنک سے ریکارڈ 1200روپے کا قرضہ لیا ہے ۔بجٹ میں تبدیلی نہ کی گئی تو مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔بجلی کے سیکٹر میں ساڑھے چار سو ارب روپے کا ایک سال میں خسارہ ہوا ہے۔اگر ہم اسی طرح چلتے رہے تو خسارہ2 ہزار 900 ارب روپے تک پہنچ سکتا ہے۔بیرونی قرضے 60 ارب سے بڑھ کر 95 ارب تک پہنچ گئے۔انہوں نے ایوان کو بتایا کہزرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے گر رہے ہیں۔اگر ہم نے فیصلے نہ کیے اور زرمبادلہ ذخائر مزید گر سکتے ہیں۔روپے کی قدر میں کمی سے پٹرول مزید 20 روپے مہنگا ہو سکتا ہے۔گیس کے تمام معاہدے ڈالر میں ہوتے ہیں،ای سی ای کا فیصلہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔بجلی کے سیکٹر میں ساڑھے چار سو ارب روپے کا ایک سال میں خسارہ ہوا۔گردشی قرضے 1200 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ فیصلہ کرنا ہےکیا ہم اسی طریقے سےآگے چلتے رہیں گے یا آگے چلنے کی کوشش کرینگے۔انہوں نے بتایا کہ 8276 گھروں کی تعمیر کیلیے ساڑھے 4 ارب روپے ریلیز کیے جائیں گے۔پنشن میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ایکسپورٹ انڈسٹری کو 5 ارب روپے کا ریلیف دے رہے ہیں۔پٹرولیم لیوی ٹیکس کی مد میں 300 ارب روپے اکٹھے کیے جائیں گے جبکہ ریگولٹری ڈیوٹی کی مدمیں ایکسپورٹ انڈسٹری کو 5 ارب روپے کا ریلیف دے رہے ہیں۔مہنگے فونز پر بھی ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز ہے۔بجٹ میں سگریٹ پر ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے۔1800 سی سی سے اوپر گاڑیوں پر ڈیوٹی 20 فیصد کر دی گئی۔سالانہ 12 لاکھ آمدنی والے افراد سے اضافی ٹیکس وصول نہیں کیا جا رہا۔سالانہ 40 سے 50 لاکھ آمدنی والوں کو 25 فیصد ٹیکس دینا ہوگا۔صحت کے سلسلے میں فی خاندان 5لاکھ 40 ہزار روپے سالانہ دئیے جائیں گے۔وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ بینگ ٹرانزیکشن پر نان فائلر 0.6 فیصد ٹیکس ادا کرے گا۔رواں مالی سال ترقیاتی بجٹ 725 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔دیامر اور بھاشا ڈیمز کو 6 سال میں تعمیر کیا جائے گا۔انکا کہنا تھا کہ نان فائلر اب پاکستان میں گاڑیاں اور جائیداد خرید کیں گے۔ہم ملک کے اندر اصلاحات لیکر آرہے ہیں جن کے نتائج سامنے آنے میں وقت لگے گا۔ہم نے ٹیکسوں میں اضافہ صرف نان ٹیکس فائلز کیلئے کیا ہے۔ملک کے اندر موجود اشرافیہ جن کی تعداد 70ہزار ہے ان پر ٹیکسز لگائے گئے ہیں۔ سیاستدانوں کو ٹیکس سے استثنیٰ بھی ختم کر دیا گیا ہے۔