صدر کے خطاب میں کشمیریوں کی حمایت خوش آئند ہے: حافظ سعید، کوئی حل نہیں بتایا گیا: سراج الحق
لاہور+ اسلام آباد ( خصوصی نامہ نگار+ وقائع نگار خصوصی+ آئی این پی) امیر جماعۃ الدعوہ حافظ محمد سعید نے صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کی طرف سے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران مظلوم کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت، کرپشن کے خاتمہ اور ڈیموں کے تعمیر جیسے مسائل حل کرنے کا عزم ظاہر کرنے کو خوش آئند قرار دیا اور کہا ہے کہ حکومت کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کا معاملہ بین الاقوامی سطح پر بھرپور انداز میں اٹھائے ۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر خطہ میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ بی جے پی سرکار کی سرپرستی میں بھارتی فوج نے کشمیر میں دہشت گردی کی انتہا کر رکھی ہے۔ روزانہ کشمیریوں کو شہید ان کے گھروں کو بارود سے اڑایا جارہا ہے۔ حریت قیادت نظر بند، کشمیریو ں کی نماز جمعہ کی ادائیگی تک کی اجازت نہیں دی جارہی۔ کشمیری قوم پاکستان کو اپنا سب سے بڑا وکیل سمجھتی ہے سبز ہلالی پرچم لہراتے اپنے سینوں پر گولیاں کھا رہی ہے۔ مسئلہ کشمیر تمام بین الاقوامی فورمز پر اٹھائے بھارت کی ریاستی دہشت گردی کو صحیح معنوں میں بے نقاب کیا جائے۔ حکومت پاکستان خلوص نیت سے اس سلسلہ میں اقدامات اٹھائے پوری پاکستانی قوم کی دعائیں ان کے ساتھ ہیں۔ کرپشن کے ناسور نے ملک کو شدیدنقصانات سے دوچار کیا اور بیرونی قرضوں نے ملکی معیشت کو برباد کر کے رکھ دیا ہے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے صدر مملکت کے پارلیمنٹ سے خطاب پر اپنے رد عمل میں کہا ہر سال صدر پاکستان خطاب کرتے ہیں مگر کسی حکومت نے بھی اپنے صدر کی تقریر پر کبھی عمل نہیں کیا ۔ ماضی کے صدور کی طرح موجودہ صدر نے بھی بہت اچھی باتیں کیں مگر ان باتوں پر عملدرآمد کے لیے کوئی لائحہ عمل نہیں دیا گیا ۔ پاکستان کو مدینہ کی اسلامی ریاست کی طرز پرایک اسلامی و فلاحی ریاست بنانے کا عزم خوش آئند ہے مگر سودی معیشت کے خاتمہ کے لیے کوئی روڈ میپ نہیں دیا ۔ تقریر میں کشمیر کاذکر تو موجود تھا مگر آزادی کشمیر کی جدوجہد کو نتیجہ خیز بنانے کشمیریوں کو بھارت کے ظلم و جبر سے نجات دلانے کا کوئی عزم نہیں تھا ۔ فاٹا جس کا کے پی کے میں انضمام تو ہوگیا مگر انہیں قومی دھارے میں شامل کرنے اور ان علاقوں کی پسماندگی دورکرنے کے لیے اقدامات کی طرف کسی کی توجہ نہیں۔ حکومت نے پارلیمانی کمشن بنانے کا وعدہ بھی پورا نہیں کیا۔ ان خیالا ت کااظہار انہوں نے پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ وزیراعظم نے کراچی میں بنگالیوں ، افغانوں کو شہریت دینے کا جو اعلان کیا ، وہ محض ایک شہر تک محدود نہیں رہنا چاہیے ، اس کا اطلاق پورے ملک میں ہوناچاہیے ۔ بہت سے لوگ 1970 ء سے پاکستان میں ہیں اب ان کی تیسری نسل پروان چڑھ رہی ہے مگر انہیں شہریت سے محروم رکھا گیا ۔ ان کو ذمہ دارشہری بنانے کے لیے مستقل شہریت دینا ملکی مفاد میں ہے ۔ لاکھوں لوگوں کے شناختی کارڈ بلاک ہیں ، ان کو شناختی کارڈ مہیا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔سابق وزیر داخلہ رحمن ملک نے کا صدر عارف علوی کے خطاب سے مایوسی ہوئی صدر کو اپنے خطاب میں معاشی مسائل خارجی و داخلہ پالیسی نیشنل ایکشن پلان اور دیگر عوام مسائل پر بات کرنی چاہئے ہمیں نیا پاکستان نہیں چاہئے بلکہ ایسا پاکستان چاہئے جہاں اصلاحات ہوں وہ پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے صدر کو اپنے خطاب میں معاشی مسائل خارجی داخلی خارجہ پالیسی نیشنل ایکشن پلان اور دیگر عوام مسائل پر بات کرنی چاہئے تھے حکومت کو اب خیالوں سے نکل کر حقیقت میں آنا ہوگا جب پاکستان دولخت ہوا تھا جب بھی نیا پاکستان ہی بنا تھا ہمیں نیا پاکستان نہیں چاہئے ایسا پاکستان چاہئے جہاں اصلاحات ہوں حکومت کو نیا پاکستان بنانے کے بجائے اصلاحات لانے کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں بلوچستان قومی پارٹی کے سربراہی اختر مینگل نے کہا افغانیوں بھارتیوں اور بنگالیوں کو پاکستان کی شہرت دینی ہے تو حکومت پاکستان کا ہمسایہ ممالک کے ساتھ بارڈر ختم کر دے اور لاپتہ افراد کے ہمارے مطالبے کے حوالے سے حکومت نے بھی ابھی تک کوئی اقدامات ہیں کئے صدر عارف علوی کا پارلیمنٹ سے خطاب صرف رسمی تھا وہ پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے حکومت کو اس وقت بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے ۔ صدر کے پاس اختیارات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ صدر مملکت حکومت کو صرف مشورہ دے سکتے ہیں لیکن حکومت صدر کے مشوروں پر عملدرآمد کرنے کی پابند نہیں ہے۔ پی ٹی آئی نے حکومت میں آنے سے قبل عوام سے بہت سے وعدے کئے تھے اب گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کرنا عوام کے ساتھ ناانصافی ہے۔