نوازشریف کی سزا معطلی سپریم کورٹ نے اپیل سننے کے خلاف نیب کی درخواستیں مسترد کر دیں
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + وقائع نگار) سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کی ایون فیلڈ لندن اپارٹمنٹس کیس میں احتساب عدالت کی جانب سے سنائی گئی سزا معطلی کے حوالے سے دائر درخواستیں سننے کے خلاف نیب کی جانب سے دائر درخواست مسترد کر دی جبکہ عدالت نے نیب پر 20 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ عدالت نے نیب کو جرمانہ ڈیم فنڈ میں جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نیب کی جانب سے درخواست پر سماعت کی۔ نیب نے درخواست میں موقف اختیارکیا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ شریف خاندان کی سزا معطلی کی درخواستیں پہلے سن رہی ہے اور سزا¶ں کے خلاف اپیلیں نہیں سن رہی۔ اس پر عدالت نے نیب کو 20 ہزار روپے جرمانہ کرتے ہوئے کہا کہ نیب کو آئندہ غیرسنجیدہ اپیلیں کرتے ہوئے محتاط رہنا چاہئے۔ ہائیکورٹ نے بہتر سمجھا ہوگا کہ کون سی درخواستوںکو پہلے سننا ہے اگر عدالت کوئی حکم جاری کرے تو اس کے خلاف اپیل لائی جا سکتی ہے اگر عدالت سزا معطل کرے تو اس کے خلاف اپیل لائی جاسکتی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب پراسیکیوٹر کی عدم حاضری کے باعث ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت بغیر کارروائی کے آج تک ملتوی کر دی ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بنچ نے سماعت کی تو نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی نے بتایا کہ ہم نے سزا معطلی کی درخواست پہلے سنے جانے کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے اور نیب پراسیکیوٹر اکرم قریشی وہاں پیش ہو رہے ہیں۔ اس پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ سزا معطلی کی درخواستیں قابل سماعت ہونے پر گزشتہ سماعت پر نیب نے دلائل دئیے ، ہم نے تو ابھی اس پر فیصلہ کرنا ہے کہ درخواستیں قابل سماعت ہیں یا نہیں؟ نیب کے کہنے پر سزا معطلی کیس سنا اور نیب کی مشاورت سے پیر تک کیس ملتوی کیا تھا، اب یہ سپریم کورٹ چلے گئے ہیں ، ساری چیزیں آپ کے مشورے سے طے ہوئی تھیں اور آپ نے اپنی مشاورت سے طے کردہ بات کو ہی سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
چیف جسٹس