عوام اور ریاست کو لوٹنے والوں کا محاسبہ ضروری
چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس میاں ثاقب نثار نے گزشتہ روز لاہور رجسٹری میں منرل واٹر فروخت کرنے والی کمپنیوں اور نجی ہسپتالوں کے بارے میں ازخود نوٹسز کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ تمام چوروں کو پکڑنے کا وقت آ گیا ہے ۔ کسی کو مادر پدر آزادی نہیں دے سکتے۔ اُنہوں نے منرل واٹر کمپنیوں کے آڈٹ کا حکم دیا اور نجی ہسپتالوں کو علاج سستا کرنے کی ہدایت کی۔ گزشتہ روز سماعت کے دوران، دونوں شعبوں کے بارے میں جو حقائق سامنے آئے ، اُس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ماضی میں عام آدمی کے ووٹ سے اقتدار کے ایوانوں میں پہنچنے والے حکمرانوں نے استحصال کرنے والے طبقوں کو کھلی چھٹی دینے اور تحفظ فراہم کرنے کے سوا کچھ نہیں کیا۔ چنانچہ نجی تعلیمی ادارے ، پرائیویٹ ہسپتال اور منرل واٹر کمپنیاں کھلم کھلا عوام کو لوٹتی رہیں لیکن حکمرانوں نے آنکھیں بند رکھیں۔ یہ شعبے کسی ڈر اور خوف کے بغیر ، غریب شہریوں کی کھالیں کھینچتے رہے۔ جب لوگوں کو خدا کا خوف تھا تو وہ فیض کے اسباب یعنی پینے کا پانی، مفت تعلیم اور مفت علاج کی سہولتیں فراہم کرتے تھے مگر پیسے کی ہوس میں مبتلا لوگوں نے انہی شعبوں کو دولت کے ڈھیر جمع کرنے کا ذریعہ بنا لیا۔ غضب خدا کا ریاست کی ملکیتی زمین سے مفت پانی نکال کر پچاس روپے کا ایک لٹر بیچا جا رہا ہے اور حکومت کو ’’ٹیکس‘‘ کے نام پر صرف بارہ یا تیرہ پیسے دئیے جا رہے ہیں۔ نجی تعلیمی ادارے بھی کوالٹی تعلیم کے نام پر، اتنی مہنگی تعلیم بیچ رہے ہیں کہ فیسیں ہزاروں سے بھی آگے نکل رہی ہیں۔ نجی ہسپتال عوام کی کھال کھینچنے کی اس ریس میں سب سے آگے نکل گئے ہیں۔ یہ صحت کے نام پر نوٹ چھاپنے والی ٹکسالیں ہیں۔ایسے نجی ہسپتال بھی ہیں، جو مریض کو 30 دن رکھنے کا بل چالیس لاکھ روپے بنا دیتے ہیں، ان ’’ہیلتھ ٹکسالوں‘‘ کی عمومی شہرت یہ ہے کہ جو مریض جاتا ہے مر کر واپس آتا ہے یا مزید بیماریاں گلے ڈال لیتا ہے۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ عوام کی لوٹ کھسوٹ میں مشغول شعبوں کا قبلہ درست کرنا چاہتے ہیںاور یہی حکومت کا ایجنڈا ہے۔ ا گر منرل واٹر بیچنے والی کمپنیاں، نجی ہسپتال اور غیر سرکاری تعلیمی ادارے حدود کے اندر رہ کر کام کریں اور ریاست کاحق سلب نہ کریں تو ان کے کاروبار پر کسی کو اعتراض نہیں ہو گا۔