غیب دانی یا پیش گوئی
غیب کا حال سوائے اللہ کہ کوئی دوسرا نہیں جانتا ، غیب دانی پر یقین کرنا شاید کفر کے زمرے میں آتا ہو۔ لیکن ہمارے اکثر لوگ ایسی پیش گوئیوں پر ایمان لے آتے ہیں جن میں انکے موقف کی تائید ہوتی ہے۔جہاں تک پیش گوئیوں کا تعلق ہے تو شیخ رشید کی بھی ایک آدھ بات سچ نکل آتی ہے اور وہ اس ایک بات کا پر چار کرتے ہیں لیکن جو پوری نہیں ہوتی ان کا ذکر گول کردیتے ہیں۔۔ ایک مرحوم پیر پگارا بھی پیش گوئیاں کرتے تھے جن میں شاید۲۰ فی صد درست ہوتی تھیں ۔ان کی بھی ناکام پیش گوئیاں گم ہو جاتی تھیںہمارے کچھ دوست مولانا آزاد کی بھی پاکستان کے بارے میں پیش گوئیاں اکثر شیئر کرتے ہیں کہ دیکھو کتنا صحیح کہا تھا۔۔سوال یہ ہے کہ یہ پوسٹ کرنے کا فائدہ۔۔۔ سوائے چند کم علموں کو گمراہ کرنے کے۔۔۔ کیا ان پیشگوئیوںکو جواز بنا کر پاکستان کو دوبارہ اکھنڈ بھارت بنادیں۔۔ اگر نہیں تو پھر اکثر و بیشتر یہ کیوں پوسٹ کی جاتی ہیں۔اس سے مایوسی تو پھیلائی جاسکتی ہے کوئی اور فائدہ نہیں پہنچ سکتا۔کرکٹ میچوں کے دوران کچھ لوگ جانوروں کے ذریعے پاکستان کی جیت بتلا رہے تھے تو ہم نے دعا مانگی کہ پاکستا ن کی ٹیم ہار جائے ورنہ لوگ اونٹ ، زیبرا یا مگر مچھ کو پوجنا شروع کردیں گے۔۔ہم اپنے دوستوں سے استدعا کریں گے کہ وہ مولانا آزاد کی پیش گوئی کا تذکرہ نہ نکالیں کیوں کہ جب ہم عرض کریں گے تو ہم پر تہمت لگ جائیگی کہ مولانا کا احترام نہیں کرتے۔ جبکہ اب ان باتوں کو دہرانے کا کوئی فائدہ بھی نہیں پاکستان بننا ناگزیر تھا ۔آج بھی جب بھارتی مسلمانوں بلکہ کہیں کے بھی مسلمانوں پر ظلم ہوتا ہے تو پاکستان سے ہی آواز اٹھتی ہے جبکہ دوسروں ملکوں کے مسلمانوں کا حال دیکھنا ہو تو عرب اور ایران کا سفر کر کے دیکھ لو کہ حضور پاک ﷺ کے آخری خطبے کی اس بات ’’ کسی عرب کو کسی عجمی اور کسی عجمی کو کسی عرب پر کوئی فوقیت نہیں ‘‘ پر کتنا عمل ہوتا ہے۔بلکہ دور کیوں جائیں جب انگریزوں کی عملداری میں ہندوئوں نے بنارس میں مسلمانوں کا قتل عام کیا تو مولانا آزاد جو کانگریس میں تھے نے مسلمانوں کے لیئے کیا کیا تھا جبکہ مسلم لیگ نے اس کے خلاف آواز تو بلند کی تھی پاکستان تو صحیح بنا تھا لیکن اس کے سیاستدان عموماً وہی ہیں جنہوں نے پاکستان کی مخالفت کی تھی یا وہ ہیں جو فرقہ پرستی میں مسلمان نہیں رہے۔وہ سیاستدان بھی فعال ہیں جو اپنی نالائقی کی وجہ سے قومی لیڈر نہ بن سکے تو عصبیت کی چادر اوڑھ کر اپنی اپنی ڈیڑھ اینٹوں کی مسجدیں بنا کر پاکستان کو نقصان پہنچا رہے ہیںپاکستان بن گیا اب اس کی حفاظت کرنا ہم سب پر فرض ہے ۔۔ غلط بنا، یا صحیح یہ کسی کے فرشتے بھی نہیں بتا سکتے۔۔ہندوستاں میںمسلمانوں کے دور میں ہندو مسلم فساد کبھی نہیں ہوئے حالانکہ گائے کی قربانی اس وقت بھی ہوتی تھی۔ اس وقت گائے کا گوشت سر عام بکتا تھا۔ لیکن انگریزوں کی عمل داری میں یہ گناہ ٹھہر ا۔۔ہندو چائے اور مسلم چائے بھی اس دور کی ایجاد ہے (ایسے اسٹال ہم نے پاکستان بننے کے بعد جیکب آباد اسٹیشن پر۱۹۷۴ میں دیکھے )۔مسلمان ملیچھ قرار دیئے گئے۔مسلمان کا ہاتھ بھی اگر ہندو کے برتن سے چُھو جاتا تو بھرسٹ ہو جاتا۔ پھر چودہ طبق تو اس وقت روشن ہوئے جب کچھ ماہ کے لیئے کانگریس کی عبوری حکمت بنی اس نے وہ کام کیئے کہ جب اسے چلتا کیا گیا تو مسلمانوں نے یوم نجات منایا۔۔۔ اس وقت دو موقف تھے پاکستان یا اکھنڈ بھارت۔اکھنڈ بھارت کی ایک جھلک ہم نے بتادی جب وہاں مسلمانوں پر عرصہ حیات ا س حد تک تنگ تھا کہ عام مسلمانوں کو نوکری تک نہیں ملتی تھی۔ یہ نہیں کہہ سکتے کہ ایسا سو فی صدتھا لیکن بات مناسب حصے کی تھی۔۔ اس پر ہم ایک مثال دیتے ہیں کہ ہندوستان کی ہاکی اور کرکٹ کی ٹیموں میں مسلمانوں کی نمائیندگی نہ ہونے کے برابر تھی اور جس کا جواز تھا کہ ’’ٹیلنٹ ‘‘ نہیں لیکن پاکستان بنتے ہی بھارت کو بھارت میں اور انگریزوں کو انگلینڈمیں ٹیلینٹ دکھا دیا اتفاق دیکیئے کہ پہلا موقف پاکستان بننا تھا جو بن گیا لیکن لوگ اس سے مطمئن نہیں ۔۔دوسرا موقف اکھنڈ بھارت تھا جو پورا نہیں ہو ا۔۔ پاکستان کی ناکامیوں کی وجہ سے لوگ پہلے موقف کے خلاف ہیں لیکن یہ بھول جاتے ہیں کہ اللہ کی مرضی ہے پاکستان کو چھوڑیئے ۔ کیا اللہ کے دین پر اس طرح عمل ہو رہا ہے جیسے ہونا چاہیئے تھا تو کیا کوئی کہہ سکتا ہے کہ یہ نعوذ باللہ اسلام کی نا کامی ہے۔۔پاکستان تمام تر خرابیوں کے بعد بھی اسلام کا قلعہ ہے۔افسوس تو یہ ہے اسے نقصان پہنچانے والوں میں علما بھی اتنے ہی ذمہ دار ہیں جتنے لبرل سیاستداں یا دوسرے۔