ان دیکھا ڈینگی
سکول کے گارڈ نے آکر اطلاع دی کہ ڈینگی اسکا رڈ ٹیم آئی ہے جو سکول کا معائنہ کرنا چاہتی ہے کہ سکول انتظامیہ نے ڈینگی سے بچاﺅ کیلئے سپرے وغیرہ کروایا ہے یا نہیں اور سکول میں ڈینگی پایا جانے پر سکول سیل ہو سکتا ہے۔ میں نے ٹیم کے کارڈ اور اتھارٹی لیٹر چیک کیا اور اپنے اسسٹنٹ سے کہا کہ انکو لے جاﺅ اور سکول کا معائنہ کروا کر تسلی کروا دو۔میں ہر لحاظ سے مطمئن تھی کیونکہ دو دن پہلے ہی سکول میں ڈینگی کا سپرے کروایا تھا۔لیکن اطمینان زیادہ دیر تک قائم نہ رہ سکا جب ٹیم نے معائنہ کرنے کے بعد آکر بتایا ہے کہ سکول میں ڈینگی پایا گیا ہے اور میرا اسسٹنٹ اس کو مطمئن کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہا تھا کہ دو دن پہلے ہی تو ہم نے سکول میں سپرے کروایا ہے اگر مزید ضرورت ہے تو ہم پھر دوبارہ سپرے کروا دیں گے لیکن ٹیم کا ایک ممبر کسی صورت بات ماننے کو تیار نہ تھا مجھے میرے سے زیادہ ان میں سکول کے بچوں کیلئے ہمدردی اور تڑپ کا جذبہ نظر آیا وہ بار بار ایک ہی بات کہہ رہا تھا اگر بچوں کو ڈینگی ہو گیا تو کون ذمہ دار ہو گا ہمیں CM صاحب کے سختی سے آرڈر ہیں اس لیے ہمیں سکول کی رپورٹ افسران بالا تک کرنی ہو گی جب وہ ممبر کسی صورت نہ ماننا تو میں نے اسے سکول کے بارے میں تفصیلاََ بتایا کہ ہمارا سکول اس علاقے کے مستحق بچوں کیلئے کھولا گیا ہے جہاں بچوں کو مفت کتابوں ،کاپیوں او دیگر سہولیات کے ساتھ انکی اخلاقی تربیت پر خاص توجہ دی جاتی ہے جب وہ سکول کے مقاصد سے آگاہ ہوا تو وہ بہت متاثر ہوا اورسکول کی بڑی تعریف کرنے لگااور آخر کار اس نے اپنا مدعا بیان کر ہی دیا ´کہ میڈم اس کمر توڑ مہنگائی کے دور میں غریب آدمی اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلوانے کا خواب ہی دیکھ سکتا ہے مگر آپکے ادارے نے تو سچ ہی کر دکھا یا ہے۔ میرے اپنے بچے سرکاری سکول میں پڑھ رہے ہیں ۔میری آپ سے گزارش ہے کہ میرے دو بچوں کو اس سکول میں داخل کرلیں اسکی اس بات نے مجھے مبہوت کر دیا ۔ڈینگی والے واقعے کو ابھی دو دن ہی گزرے تھے کہ گارڈ نے آکر بتایا کہ متعلقہ تھانے سے ASI آیا ہے اور سکول کے سکیورٹی انتظامات چیک کرنا چاہتا ہے۔ میں نے اس کا اتھارٹی لیٹر چیک کیا اور اس کو سیکیورٹی کے انتظامات چیک کر وائے گئے۔ اس بار میں خاصی مطمئن تھی کیونکہ سکول کے تمام گیٹس پر سیکیورٹی گارڈز متعین تھے اور سکول کی سیکیورٹی تسلی بخش تھی مگر ASI نے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میڈم سکول کی چھت پر کوئی سیکیورٹی گارڈ نظر نہیں آرہا۔ اس ناقص سیکیورٹی انتظامات کی وجہ سے سکول سیل ہو سکتا ہے کیونکہ آپ سمجھ سکتی ہیں کہ سانحہ پشاور ، باچا خان یونیورسٹی اور گلشن اقبال پارک میں جس بے دردی کے ساتھ دہشتگردوں نے معصوم بچوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا، اسکے پیش نظر سیکیورٹی کے انتظامات مزید سخت کیے گئے ہیں۔ ASI کی گفتگو سن کر میں سوچ رہی تھی کہ پولیس کا محکمہ اتنابھی بے حس اور بے رحم بھی نہیں ہے جتنا مشہور ہے اس نوجوان کا دل تو وطن اور اہل وطن کی محبت سے لبریز ہے۔ اور میں دل ہی دل ہی دل میں اسکے ان بھرپور جذبوں کو خراج تحسین پیش کر رہی تھی۔ میں نے ان سے معذرت کرتے ہوئے کہا آپ بالکل درست فرما رہے ہیں مگر یہ رہائشی علاقہ ہونے کی وجہ سے ہم چھت پر سیکیورٹی اہلکار متعین نہیں کر سکتے۔ بہر حال میں اپنے ڈائریکٹرز سے بات کر کے چند دن میں اس کا معقول انتظام کروا لوں گی۔ASI صاحب نے کہا میڈم آپکے سکول کی شہرت تو دور دور تک پھیلی ہوئی چند سالوں میں ہی آپ نے علاقے بھر میں تعلیمی دھاک بٹھا دی ہے۔ مفت تعلیم کے ساتھ معیاری تعلیم کی وجہ سے اہل علاقہ اپنے بچوں کو اس سکول میں داخل کروانا چاہتے ہیں ۔اگر سچ پوچھیں تو میری بھی یہی خواہش ہے کہ میرے دونوں بچے آپکے سکول میں داخل ہوں اور آپکے اعلیٰ تعلیمی معیار سے مستفید ہوں ۔اور ایک بار پھر مجھے حیرت کا شدید جھٹکا لگا کہ یہ لوگ اپنی ڈیوٹی ادا کر رہے یا اپنے بچوں کے داخلے کا نیا راستہ تلاش کر رہے ہیں ۔
قارئین ! مجھے بم ڈسپوزل ڈیپارٹمنٹ کے دفتر کی طرف سے ایک لیٹر اور فارم موصول ہوا کہ اپنے سکول میں تمام سٹاف اور طلباءکی بم ڈسپوزل کی ٹریننگ کروائی جائے۔ فارم پر کرتے ہوئے میں سو چ رہی تھی کی اب مجھے کتنے بچوں کو سکول داخل کروانے کی سفارش آئےگی ۔ مجھے دور کہیں ان دیکھا ڈینگی نظر آرہا تھا ۔