مظفرگڑھ پولیس اور وکلاء میں تنازع شدت اختیار کر گیا
مظفرگڑھ(نامہ نگار) وکلاء اور پولیس میں تنازعہ بڑھنے لگا‘ پولیس نے مظفرگڑھ میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری کے امیدوار سمیت 8 وکلاء کیخلاف ایک اور مقدمہ‘ وکلاء کیخلاف ملتان اور مظفرگڑھ میں مقدمات کے اندراج کے بعد ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن نے کچہری میں پولیس کے داخلے پر مکمل پابندی عائد کردی،وکلاء نے ضلع بھر میں مکمل ہڑتال کا اعلان کیا ہے،تفصیلات کیمطابق 15 اکتوبر کو لاہور ہائیکورٹ ملتان بنچ میں ایک ملزم کی ضمانت خارج ہوئی تو مظفرگڑھ پولیس کے سب انسپکٹر امیر نواز نے ملزم کو گرفتار کرلیا،ہائیکورٹ کے باہر وکلاء نے سب انسپکٹر پر تشدد کرکے اسکی وردی بھی پھاڑ دی اور گرفتار ملزم کو چھڑا کر لے گئے،سب انسپکٹر کی مدعیت میں تھانہ ملتان کینٹ میں 10 سے زائد وکلاء کیخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا تھا.مظفرگڑھ کے تھانہ سٹی میں وکلاء کیخلاف درج کی گئی ایک اور ایف آئی آر کیمطابق کیس کا مدعی سب انسپکٹر امیر نواز انچارج ہومی سائیڈ تھانہ خانگڑھ جمعے کے روز قتل کے ایک ملزم لیاقت حسین کے مقدمہ کا ریکارڈ عدالت میں پیش کرنے کیلئے مظفرگڑھ کچہری آیا،اس موقع پر ڈسٹرکٹ بار کے انتخابات میں جنرل سیکرٹری کے عہدے کے امیدوار محمد شفیق ملانہ ،فیصل سلیم اور 6 نامعلوم وکلا نے سب انسپکٹر امیر نواز کو تھپڑ مارے اور گالیاں دیں.دوسری طرف ڈسٹرکٹ بار نے پولیس کے موقف کو مسترد کرتے ہوئے جھوٹ کا پلندہ قرار دیا ہے اور وکلا کے خلاف ایف آئی آر کاٹنے پر گزشتہ روز فل ڈے ہڑتال کی گئی اور مقدمہ خارج کرنے کا مطالبہ کیا.ضلع کچہری میں پولیس کے داخلے پر پابندی کے باعث ڈی پی او مظفرگڑھ نے کچہری اور عدالتوں سے پولیس نفری ہٹالی اور کوئی ملزم عدالتوں میں پیش نہیں کیا جا سکا جبکہ ممبر پنجاب بار کونسل جام محمد یونس کے مطابق ملتان اور مظفرگڑھ میں وکلاء کے خلاف مقدمے کے اندراج کیخلاف پیر 19 اکتوبر کو مکمل ہڑتال اور عدالتی بائیکاٹ کیا جائیگا۔