نیشنل پارٹی کا مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کا حصہ بننے کا فیصلہ
اسلام آباد ( وقائع نگار خصوصی) نیشنل پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے متفقہ طور پر مولانا فضل الرحمنٰ کے آزادی مارچ کا حصہ بننے کا فیصلہ کیا ہے ۔حکومت مخالف احتجاج سے اپوزیشن کی جو جماعت الگ ہوگی یہ سیاسی خودکشی ہوگی ۔31اکتوبر سے قبل حکومت کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوں گے ۔اس بات کا اعلان نیشنل پارٹی کے سربراہ سینیٹر میر حاصل خان بزنجو نے نیشنل پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے اختتام کے بعد کہی جو جمعرات کو ان کی زیر صدارت منعقدہوا ۔سینیٹر میر حاصل بزنجوکہا ہے کہ پی ٹی آئی کا دھرنا جنرل پاشا اور راحیل شریف کا تھا عمران کا تھا ہی نہیں گزارش ہے کہ فوج کو اپوزیشن کے سامنے کھڑا نہ کیا جائے، فوج بھی کسی ایسے عمل کا حصہ نہ بنے اگلے فیز میں اسمبلیوں سے اجتماعی استعفوں کا معاملہ آئے گا امید ہے اتفاق رائے ہوجائیگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا رہنا پاکستان کے عوام کے مفاد میں ہے نہ ملک کے حکومت اگر مزید رہی تو جینا مشکل ہو جائے گا موجودہ حکومت نے ملک کو بین الاقوامی طور پر تنہا کردیا گیا، ایف اے ٹی ایف میں سعودیہ اور ایران نے پاکستان کو ووٹ تک نہیں دیا اوروزیر اعظم ثالثی کے لیے جارہے ہیں 2018کے الیکشن میں بدترین دھاندلی ہوئی البتہ بلوچستان کے علاقے مکران میں 7 ہزار ووٹ کو 37 ہزار میں تبدیل کیا گیا انہوں نے یہ بات جمعرات کے روز پارلیمنٹ لاجز میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان حکومت کو زبردستی توڑ کر حکومت بنائی گئی2018 انتخابات میں بدترین دھاندلی کی گئی مکران میں 7ہزار ووٹوں کو 37ہزار ووٹ بنا دیا گیا جیتنے والوں نے بھی زیادہ ووٹ پڑنے پر احتجاج کیا بلوچستان کے علاقے مکران میں 7 ہزار ووٹ کو 37 ہزار میں تبدیل کیا گیا خود وہاں کے ایم پی ایز کہتے ہیں 15000 ہزار ووٹ ایسے پڑے جتنے حلقے میں نہیں تھے ہماری اب بھی رائے ہے کہ یہ جعلی مینڈیٹ ہے، اس کے ساتھ اگر کوئی حکومت چلائی بھی جائے تو نقصانات زیادہ ہوتے ہیں کوئی ایسا کونہ، جگہ اور ملک نہیں جہاں موجودہ حکومت نے قرض نہ لئے ہوں قرض لینے کے باوجود بھی مہنگائی بڑھ رہی ہے، بے روزگاری میں اضافہ ہوگیاعام آدمی تنگ ہے اس وقت میڈیا کی صورتحال یہ کہ پانچ ماہ تک تنخواہیں تک نہیں مل رہیں موجودہ حکومت نے بدترین کام یہ ہے کہ بین الاقوامی طور پر تنہا کردیا گیا اقوام متحدہ میں قرارداد کے لئے کوئی بنیادی کام نہ کرسکے وزیراعظم ایران اور سعودیہ کا جھگڑا ختم کرنے نکلے ہیں یہ عجیب بات ہے ایف اے ٹی ایف میں سعودیہ اور ایران نے پاکستان کو ووٹ تک نہیں دیا اور آپ انکی ثالثی کے لیے جارہے ہیں عمران خان کی تقریر کو دنیا کی ناپسندیدہ ترین تقریر اور پوری دنیا کو دھمکی سے تعبیر کیا ہے اس حکومت کا رہنا پاکستان کے عوام کے مفاد میں ہے نا ملک کے مفاد میں ہے جلسہ کرکے واپس نہیں جایا جاسکتا، اب آپ کو مزاحمت کرنا پڑے گی حکومت کو گھر بھیجنے کے لیے مزاحمت کرنا ہوگی، روڈز بلاک کرنا ہونگے پی ٹی آئی کا دھرنا فرمائشی دھرنا تھا، وہ کوئی احتجاج نہیں تھا موجودہ حکومت اگر مزید رہی تو جینا مشکل ہو جائے گا اس وقت ہماری امپورٹ ایکسپورٹ دونوں بند ہیں، ملک کو عملی طور پر موجودہ حکومت دیوالیہ کررہی ہے اس ماحول سے جو اپوزیشن جماعت نکلے گی وہ خود کشی کے مترادف ہوگا، اور کوئی اپوزیشن جماعت اب ایسا نہیں کرے گی قرض ماضی میں بھی لئے گئے مگر عوام کو کم از کم ریلیف تو تھا، آج پالک بھی ڈیڑھ سو کی گڈی ہے انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی آزادی مارچ میں اپنی تمام طاقت لگائے گی اس حکومت کو گرانے اور نئے الیکشن کرنے کیلئے ہم اپنی پوری طاقت لگائیں گے اپوزیشن کی تمام جماعتیں اس وقت حکومت مخالف احتجاج میں شمولیت کا فیصلہ کر چکی ہیں اس حکومت کے وزرا آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی سفارش پر لگائے گئے ہیں آزادی مارچ میں جلسہ کر کے واپس نہیں جانا چاہیے حکومت کو جلسہ کر کے گھر نہیں بھیجا جا سکتا حکومت کو گھر بھجوانے کیلئے اپوزیشن کو طاقت کا استعمال کرنا ہوگا حکومت اپوزیشن کو اسلام آباد نہیں آنے دے گی اور اپوزیشن کی گرفتاریاں بھی ہوں گی عمران خان کا دھرنا فرمائشی دھرنا تھا جس کے مقاصد الگ تھے اپوزیشن کا متفقہ مطالبہ دوبارہ الیکشن کا ہے شاہ محمود قریشی نے آج جس پارلیمنٹ کو سیاسی کعبہ کہا ہے اس پر پی ٹی آئی نے دھرنے میں لعنتیں بھیجیں گئیں آج ملک میں برآمدات اور درآمدات بند ہیں حکومت کی پالیسیاں پاکستان کو عملی طور پر دیوالیہ کر دیں گی گزشتہ حکومتوں نے بھی قرضے لیے لیکن اتنی مہنگائی ملک کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوئی حکومت کے استعفی سے کم پر اپوزیشن کسی بات پر راضی نہیں ہوگی حکومت سے گزارش ہے فوج کو اپوزیشن کے سامنے کھڑا نہ کریں فوج کو بھی چاہیے کہ سیاسی معاملات میں غیر جانبدار رہیں