محکموں کی ری اسٹرکچرنگ اور انضمام ہو رہا ہے، سیکرٹری ا سٹیبلشمنٹ ڈویژن کی تصدیق
اسلام آباد( وقائع نگار خصوصی) سینیٹ کی مجلس قائمہ برائے کابینہ سیکرٹریٹ نے وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کے 400محکمے بند کرنے کے بیان کا نوٹس لے لیا ہے ۔اس سلسلے میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے جواب طلب کرلیا ، جبکہ سیکرٹری ا سٹیبلشمنٹ ڈویژن نے فواد چوہدری کے بیان کی تصدیق کر دی اور کہا ہے کہ محکموں کی ری اسٹرکچرنگ اور انضمام ہو رہا ہے ،اجلاس میں ریگولیشن آف جنریشن ، ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن آف الیکٹرک پاور( ترمیمی ) بل 2019 محرک سینیٹر رضا ربانی کی عدم شرکت پر بل آئندہ اجلاس تک موخر کر دیا گیا جبکہ وزارت توانائی نے بل پر اپنا جواب کمیٹی میں جمع کرا دیا ، چیئرمین کمیٹی نے سینیٹر رضا ربانی کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ سینیٹر رضاربانی کہہ کر گئے تھے کہ مجھے پتہ ہے آپ17تاریخ کو فیصلہ نہیں کریں گے ، سینیٹر رضا ربانی آج کیوں نہیں آئے ، وہ آج اسلام آباد سے کراچی گئے ، وہ جان بوجھ کر نہیں آئے ، کمیٹی نے بل کو آئندہ اجلاس تک موخر کر دیا ۔جمعرات کو سینیٹ کی مجلس قائمہ برائے کابینہ سیکرٹریٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹر طلحہ محمود کی صدارت میں ہوا جس میں مختلف محکموں میں ملازمتوں کے صوبائی کوٹہ کے معاملہ پر غور کیا گیا ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے منشور میں ایک کروڑ نوکریاں دینے کا اعلان کیا گیا تھا اب یہ400کون سے محکمے بند کئے جا رہے ہیں ؟۔ ایک بندے کو بھی کسی قانون کے بغیر نکالا تو یہ پوری کمیٹی ان کے حق میں کھڑی ہو جائے گی ،ہم یہ نہیں کرنے دیں گے، سینیٹر سکندر میندھرو نے کہا کہ جن صوبوں کا شیئر کم ہے اس کو پورا کیا جائے ، سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ ستر فیصد محکمے کوٹہ کے معاملہ پر زیادتی کر رہے ہیں، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے منشور میں تھا کہ ایک کروڑ نوکریاں دیں گے ۔سنیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ جن وزیر کا بیان آیا ہے ۔اس کی کسی نے تردید نہیں کی اس کا مطلب ہے بات درست ہے، چار سو محکموں میں لاکھوں ملازمین ہوں گے ، حکومت کے جو لوگ کام نہیں کرتے ان کو کیوں نہیں نکالتے ان کو نکالیں ،کیا ان کو الٹے سیدھے بیان دینے کے لئے رکھا ہے ؟ سینیٹر اشوک کمار نے استفسار کیا کہ کیا وہ خبر ٹھیک ہے ؟جس پر سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے خبر کو ٹھیک قرار دے دیا ، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے کمیٹی کو بتایا کہ محکموں کی ری اسٹرکچرنگ اور انضمام ہو رہا ہے ،وزیر پارلیمانی امور اعظم خان سواتی نے کہا کہ اداروں کی ری اسٹرکچرنگ ضروری ہے، ضروری نہیں کہ محکموں کے انضمام کے بعد لوگوں کو فارغ کیا جائے، ہو سکتا ہے مزید لوگوں کو بھرتی کیا جائے۔
اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی ) کابینہ ڈویژن نے کہا ہے کہ وفاقی وزیر فواد چودھری کی جانب سے 400 سرکاری محکمے ختم کرنے کا بیان درست نہیں، صرف پانچ سرکاری ادارے ختم کئے جا رہے ہیں۔کابینہ ڈویژن ذرائع کا کہنا ہے کہ ادارہ متروکہ املاک، نیشنل ٹیلنٹ پول، نیشنل کونسل فار سوشل ویلفیئر، نیشنل کنسٹرکشن کمپنی اور جے اینڈ کے اسٹیٹ پراپرٹی کا ادارہ ختم کرنے کی تجویز ہے، ان اداروں کی کارکردگی مایوس کن ہے، اس لئے ان اداروں کو برقرار رکھنے کا کوئی جواز نہیں رہا، 45 ادارے سرمایہ پاکستان کمپنی کے سپرد کرنے، 43 کو ضم کرنے اور 12 کو آزاد اداروں میں تبدیل کیا جائے گا۔ 219 اداروں کو خود مختار بنانے، 82 کو ایگزیکٹیو محکموں میں بدلنے اور 19 کو صوبوں، گلگت بلتستان اور اسلام آباد ٹریٹری کے سپرد کرنے کی بھی تجویز زیر غور ہے۔ اس مقصد کے لیے وفاقی حکومت نے 11 رکنی کمیٹی تشکیل دے رکھی ہے۔