بٹن دبانے سے تبدیلی نہیں آتی، ڈیزل کے بغیر چلنے والی پہلی اسمبلی ہے: عمران
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مجھے پتہ ہے کہ یہ پہلی اسمبلی ہے جو ’’ڈیزل‘‘ کے بغیر چل رہی ہے۔ مولانا فضل الرحمان کے لوگوں کو بھی میرٹ پر قرضے دیں گے۔ مدینہ کی ریاست پہلے دن ہی نہیں بن گئی تھی۔ آہستہ آہستہ تبدیلی لے کر آرہے ہیں۔ مدینہ کے لوگوں نے اپنے کردار کو بدلا۔ پاکستانی قوم بہت جلد ایک عظیم قوم بنے گی۔ اس میں کوئی شک نہیں۔ ملکی حالات خراب ہونے کی سب سے بڑی وجہ سفارش اور کرپشن ہے۔ سچائی کی طاقت نہ بھولیں۔ تاجروں کے پاس جاتے ہیں تو وہ کہتے ہیں ہم نے ٹیکس نہیں دینا۔ ہمیں ذہن بدلنا ہوگا۔ بھیک مانگ کر خود دار قوم نہیں بنتی۔ ٹیکس نہیں دیں گے تو ملک کیسے چلے گا۔ وزیراعظم عمران خان نے ان خیالات کا اظہار 100ارب روپے کے ’کامیاب جوان پروگرام‘ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزرائ، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور نوجواناں عثمان ڈار، سابق وزیر خزانہ اسد عمر، معاون خصوصی نعیم الحق، معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان و دیگر اہم شخصیات موجود تھیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے پاس نوجوان ہیں جو بہت بڑی طاقت ہیں۔ ملک بھر میں 10 لاکھ نوجوانوں کو قرضے دیں گے۔ مدرسوں کے اندر 500 سکل لیبارٹریز بنا رہے ہیں۔ فیصلہ کیا ہے کہ مدرسے کے بچوں کو اپنا بچہ سمجھنا ہے۔ انہیں دینی تعلیم کے ساتھ سائنسی تعلیم بھی دلوانی ہے۔ مدرسوں کے علماء سے ملاقاتیں کی ہیں اور ان سے تبادلہ خیال کیا ہے۔ ہم یکساں تعلیمی نظام لائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نوجوانوں کیلئے مزید تین پروگرامز لارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سارے پاکستان کیلئے ایک یوتھ ڈیویلپمنٹ فاؤنڈیشن بنارہے ہیں۔ گرین یوتھ موومنٹ میں نوجوانوں کی ممبر شپ کریں گے۔ پانچ سال میں ہم نے 10 ارب درخت لگانے ہیں۔ نیشنل انٹرن شپ پروگرام بھی لارہے ہیں۔ نوجوانون کو مختلف صنعتوں میں انٹرن شپ کروائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام میں سب سے اہم چیز میرٹ ہے اور اسی پر ہی اس کی بنیاد رکھی گئی ہے کیونکہ دنیا میں وہ قومیں آگے بڑھتی ہیں جن میں میرٹ کا سسٹم بہتر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان ہزار سال تک دنیا کی سپرپاور تھے لیکن وہ جمہوری کلچر سے بادشاہت کی جانب چلے گئے اور بادشاہت میں میرٹ نہیں ہوتا۔ ہم چاہتے ہیں کہ میرٹ سب سے پہلے ہو اور میرٹ ہی جمہوری نظام کا خاصہ ہے۔ ملک تب ترقی کرے گا جب سفارش اور کرپشن نہیں ہوگی۔ وہ انسان اوپر جاتا ہے جس کی سوچ بڑی ہوتی ہے۔ ماضی میں میرٹ کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے مسائل نے جنم لیا۔ ہم ملک میں میرٹ کا نظام لارہے ہیں اورکرپشن پر قابو پارہے ہیں۔ ترقی کے لیے ہمیں مثبت سوچ کے ساتھ اہداف بڑے رکھنا ہوں گے۔ تحریک انصاف کی حکومت میرٹ اور شفافیت پر یقین رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا انسانوں کی مدد کرنے والوں کو ہمیشہ یاد رکھتی ہے۔ ایک بٹن دبانے سے تبدیلی نہیں آتی۔ حکومت اور قوم کی کوشش سے نیا پاکستان بنے گا۔ حقیقی تبدیلی کے لیے پہلے سوچ میں تبدیلی لانا ضروری ہے۔ عظیم قوم بننے کے لیے ہمیں خود کو بھی بدلنا ہوگا۔ خوددار قوم اپنے پاؤں پر کھڑی ہوتی ہے۔ بھیک مانگ کر قوم نہیں بنتی مگر یہاں جب ہم تاجروں کے پاس جاتے ہیں تو وہ کہتے ہیں ہم نے ٹیکس نہیں دینا۔ ٹیکس دیتے نہیں، لاء اینڈ آرڈر، تعلیم اور صحت کی سہولتیں مانگتے ہیں۔ 14 ماہ میں سب سے بڑا مسئلہ یہی پیش آیا۔ ہمیں خود دار قوم بننے کے لیے ٹیکس دینا پڑے گا۔ سگریٹ بنانے والی ملک کی 2 کمپنیاں 98 فیصد جبکہ دیگر کمپنیاں صرف 2 فیصد ٹیکس دیتی ہیں۔ 100 ارب روپے کے قرضوں میں سے 25 ارب خواتین کے لیے ہوں گے اور ایک لاکھ روپے کے قرض پر کوئی سود نہیں ہوگا۔ یہ قرضے میرٹ پر دیے جائیں گے اور کوئی سفارش نہیں چلے گی۔ اس پورے پروگرام کی میں خود نگرانی کروں گا۔ نوجوانوں کو ہنرمند بنانے کے لیے 10 ارب روپے خرچ کریں گے اور ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ مدرسے کے بچوں کو بھی اپنا سمجھیں گے جو اس سے پہلے کبھی نہیں ہوتا تھا۔ ملک میں تعلیم کا ایک ہی سسٹم متعارف کرئیں گے۔ نئے پاکستان میں غیر مسلم برابر کے شہری ہوں گے۔ اقلیتوں کو برابر کے حقوق دیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مشکل وقت سبق سکھاتا ہے اور جو سبق آپ کو برا وقت سکھاتا ہے وہ آپ کی جیت آپ کو نہیں سکھا سکتی۔ کامیاب جوان پروگرام کے تحت 10 ہزار سے لے کر 50 لاکھ روپے تک کا قرض فراہم کیا جائیگا۔ اس پروگرام کا مقصد بے روزگاری اور غربت جیسے چیلنجز سے نمٹنے میں مدد دینا ہے۔ پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے معاون خصوصی عثمان ڈار نے کہا کہ ہماری جماعت نے ملک کے نوجوانوں کو جو بااختیار بنانے کا وعدہ کیا تھا، کامیاب جوان پروگرام اس کی طرف پہلا قدم ہے۔ ملک میں نوجوانوں کے لیے اربوں روپے کا پروگرام شروع کرنے پر میں عمران خان کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ ماضی کی حکومتوں نے نوجوانوں کو نظرانداز کیا۔ اس پروگرام کے تحت نوجوانوں کو 3 مختلف کیٹیگریز کے تحت سرمایہ مہیا کیا جائے گا۔ پہلی کیٹیگری میں 10 ہزار سے لے کر 1 لاکھ تک کی مالیت کے بلا سود قرضے شفاف ترین نظام کے تحت مہیا کیے جائیں گے۔ دوسری کیٹگری میں 1 سے لے کر 5 لاکھ مالیت کے آسان ترین شرائط پر قرضے فراہم کیے جائیں گے۔ تیسری کیٹگری میں 5 لاکھ سے 50 لاکھ تک کے قرضے فراہم کئے جائیں گے۔ ملک بھر سے نوجوان www.kamyabjawan.gov.pk کو استعمال کرتے ہوئے آن لائن درخواستیں جمع کروا سکیں گے۔ قرض کے حصول کے لئے آن لائن پورٹل کے علاوہ کوئی تحریری درخواست یا فارم دستیاب نہیں۔ ملک بھر سے موصول ہونے والی درخواستوں پر قرض کی رقوم کا اجراء نیشنل بنک آف پاکستان، بنک آف خیبر اور بنک آف پنجاب کے ذریعے کیا جائے گا۔ مذکورہ بنک ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ وضع کیے گئے خفیہ سکور کارڈ کے تحت درخواستوں کی پڑتال عمل میں لائیں گے اور کسی بھی درخواست کی منظوری یا اسے مسترد کرنے کا 30 سے 45 روز میں فیصلہ کریں گے۔ کسی بھی درخواست کو مسترد کرنے کی صورت میں مذکورہ بنک تفصیلی وجوہات فراہم کرنے کے پابند ہوں گے۔ نوجوان اپنی جانب سے تیار کردہ کاروباری منصوبے کی فزیبلٹی جمع کروا سکیں گے یا انکی معاونت کے لئے فراہم کی جانے والی فزیبلٹی میں سے کسی ایک کو استعمال کر سکیں گے۔ نوجوانوں کی معاونت کے لئے مختلف کاروباری آئیڈیاز کے حوالے سے 200 فزیبلٹیز آن لائن دستیاب بنائی جا چکی ہیں۔ اس پروگرام سے چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں کے لئے دستیاب مواقع میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ اس پروگرام سے قبل ایس ایم ای سیکٹر کو 1 لاکھ 75 ہزار قرضے دستیاب ہیں جبکہ اس پروگرام سے اس سیکٹر کے لئے 1 لاکھ 39 ہزار نئے قرضے دستیاب ہوں گے۔
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی)حکومت نے کسٹم اتھارٹی کے قیام کی منظوری دے دیدی ہے۔ جبکہ سنٹرل کنٹرول نروز ڈیٹا بینک بنانے کا بھی فیصلہ کیاگیاہے۔ اس سے کسٹم ڈائریکٹریٹ کو اتھارٹی میں تبدیل کیا جائے گا۔ اس کے بننے سے دیگر سٹیک ہولڈرز بھی اس سے منسلک ہو جائیں گے۔ یہ نظام فول پروف اور کرپشن سے پاک ہو گا، سرحدی علاقوں میں سمگلنگ کو روکنے کے لیے دنیا کی جدید مشین سرحدوں پر لگائی جائیں گی۔ ایران، افغانستان کے ساتھ ہمارا جتنا سرحدی علاقہ ہے اس کو ڈیجیٹل کیا جائے گا تا کہ سکیورٹی سے جڑا تمام نظام آٹومیٹ کی طرف منتقل ہو سکے۔ معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے وزیر اعظم کی زیرصدارت منعقدہ اعلیٰ سطح کے اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت سمگلنگ کی روک تھام کیلئے اعلیٰ سطحی اجلاس میں کسٹم اتھارٹی کی منظوری دی ہے کہ بارڈر کے ساتھ قائم سرحدی علاقوں میں جہاں پہلے کسٹم انٹیلی جنس، ایف بی آر، ایف آئی اے، آ ئی بی اور دیگر سیکیورٹی ایجنسیزاکیلئے کام کررہی تھیں ان میں کوئی مشاورت نہیں تھیں اگر کوئی ایجنسی مال پکڑتی اس کا کوئی ڈیٹا بنک نہیں تھا، اس لئے ایک سنٹرل کنٹرول نروز ڈیٹا بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ اسمگلنگ کو روکنے کیلئے پاکستان کی تاریخ میں پہلا قدم ہے، اس سے پاکستان میں ترقی و خوشحالی کی نئی راہیں کھلیں گی،اسمگلنگ پاکستان کی انڈسٹری کو دیمک کی طرح چاٹ رہی تھی اس کا خاتمہ ہوگا، کے پی کے اور بلوچستان کے سرحدی علاقے میں موثر نظام نہ ہونے سے جتنے نقائص ہیں اس کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ سمگلنگ کی وجہ سے ہماری انڈسٹری کو بہت نقصان ہورہا ہے ، بارڈر کے ذریعے منشیات پاکستان آرہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ 2018 کے ریکارڈ کے مطابق پاکستان کو 6946ملین ڈالر کا ریونیو کا نقصان ہوا ہے ، سمگلنگ روکنے کیلئے بارڈر سیکیورٹی کو مزید مستحکم کرنے کیلئے جو پالیسی بنائی گئی تھی اس سے پاکستان کو جولائی تا ستمبر2018اورجولائی تا سمبر2019کے دورانیے میں اس سے 56فیصد ریونیو میں اضافہ ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے فیصلہ کیا ہے سرحدی مرج ڈسٹرکٹ میں اکنامک زونز قائم کئے جائیں گے اور ان علاقوں میں انڈسٹری کو ترقی دی جائے گی ،اس سے سرمایہ کاروں کو ان علاقوں میں انڈسٹری لگانے کی حوصلہ افزائی ہوگی ،اکنامک زون کو ٹیکس فری زون کا درجہ دیا جائے گا ، مرجڈسٹرکٹ کے نوجوانوں کو قومی دھارے میں لانے کیلئے روزگار کے مواقع فراہم کئے جائیں گے ،جو نوجوان ٹیکنیکل تعلیم یافتہ نہیں ہیں انہیں ٹیوٹا ،سمیڈا اور نوجوان پروگرام منصوبے کے تحت ٹیکنیکل تعلیم دی جائے گی جو نوجوان پڑھ لکھ نہیں سکتے انہیں قطر انیشیٹو کے تحت لیبر ویزا پر بیرون ملک بھیجا جائے گا۔ فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ تمام مرج ڈسٹرکٹس میں خالی آسامیوں کو جلد پر کرنے کی منظوری دی گئی ہے جن پر پہلا حق وہاں کے لوگوں کا ہوگا ،حکومت افواج پاکستان کی مدد سے مرج ڈسٹرکٹس کی سرحدوں کو محفوظ کرنے جارہی ہے۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) اومان کی مسلح افواج کے چیف آف سٹاف لیفٹینٹ جنرل احمد بن ہرتھ الانبانی نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی۔ دوطرفہ اور علاقائی ایشوز پر بات چیت کی گئی۔ وزیراعظم نے پاک اومان دوطرفہ تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے بھارتی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق اور سنگین انسانی صورتحال کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ 74 روز سے کشمیریوں پر انسانیت سوز مظالم جاری ہیں۔ مکمل لاک ڈاؤن، کرفیو، مواصلات کی بندش سے صورتحال سنگین ہوچکی ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد تنازع کا واحد حل ہے۔ اومان کے چیف آف سٹاف نے وزیر اعظم کی جنرل اسمبلی کی تقریر کی بھی تعریف کی اور گلف میں کشیدگی میں کمی اور امن کے فروغ کے لئے وزیراعظم کے اقدام کو بھی سراہا۔ اومانی چیف آف سٹاف نے وزیراعظم کوجلد اومان کے دورے کی دعوت دیتے ہوئے سلطان قابوس بن سید کا نیک تمنائوں کا پیغام پہنچایا۔ وزیراعظم سے موسمیاتی تبدیلی کے مشیر ملک امین اسلم نے ملاقات کی اورگرین پاکستان پروگرام کے ایجنڈا کے بارے میں بتایا۔ وزیر اعظم نے 20شہروں کے درمیان کلین گرین انڈیکس کلین گرین مقابلہ کا افتتاح کرنے پر بھی اتفاق کیا۔ وزیراعظم سے وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے ملاقات کی جس میں امن وامان، انسداد سمگلنگ سمیت مختلف معاملات پر بات چیت کی گئی۔ سابق سیکرٹری یونس ڈھاگہ نے وزیر اعظم سے ملاقات کی۔