مقبوضہ کشمیر: نوجوانوں نے پھر احتجاجی شیڈول جاری کر دیا: آج اقوام متحدہ دفتر کی طرف مارچ ہو گا
سری نگر ( نوائے وقت رپورٹ/ نیوز ایجنسیاں)کشمیری روز مرہ کی ضروری اشیاء خریدنے سے قاصر ہیں، دودھ بچوں کی خوراک، ادویات سب ختم ہوچکا ہے۔ گزشتہ روز شہید ہونے والے تین نوجوانوں کو سپردخاک کر دیا گیا ہے۔ کرفیو اور پابندیوں کے باعث اب تک مقامی معیشت کو ایک ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے جبکہ ہزاروں لوگ بے روزگار ہوچکے ہیں۔ مواصلاتی نظام کی بندش سے کشمیری شدید ذہنی اذیت کا شکار ہیں جبکہ گھروں میں ادویات اور کھانے کا ذخیرہ ختم ہونے کے باعث موت آہستہ آہستہ کشمیریوں کی طرف بڑھ رہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی جانب سے ظلم وبربریت اور غیرانسانی کرفیو کے خلاف بھارت سے بھی آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔ بھارت کے مختلف تعلیمی اداروں کے 132 طلبا اور اساتذہ نے پھر مودی سرکار کو مقبوضہ وادی سے لاک ڈاؤن ختم کرنے کے لیے خط لکھا ہے۔ کہا کہا گیا تقریباََ 80 لاکھ کشمیری 2 ماہ سے لاک ڈاؤن کا شکار ہیں اور ان کا کسی سے کوئی رابطہ نہیں ہے، موبائل فون اور انٹرنیت سروس بھی بند ہے۔ ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق کشمیر وادی میں گزشتہ اڑھائی ماہ سے جاری حالات کی وجہ سے سینکڑوں نوجوان جو مختلف فیکٹریوں، کارخانوں یا دکانوں پر کام کرتے تھے، بے روزگار ہوگئے ہیں۔ تصدق احمد نامی ایک ڈرائیور نے بتایا کہ موجودہ حالات نے انہیں ڈرائیور سے ایک ترکھان بنادیا۔ آئی این پی کے مطابق سینکڑوں کشمیری نوجوان سڑکوں پر نکل آئے اورکرفیو توڑ کر شہید حریت لیڈرکی نماز جنازہ میں شرکت کی۔ شہید کی نماز جنازہ اسلام آباد(اننت ناگ)کے علاقہ اروانی میں ادا کی گئی۔ ناصر چادرو بیج بہارہ کے علاقہ پزلگام میں عاقب شیخ اور زاہد احمد کے ہمراہ شہید ہوئے تھے۔ مزاحمتی نوجوان لیگ نے پھر احتجاجی کیلنڈر کے پوسٹرز جاری کر دیئے گئے۔ ہفتہ وارانہ احتجاج کی کال دیدی،لیگ نے کہا ہے کہ وادی کے لوگ آج جمہ کو اقوام متحدہ کے دفتر کی طرف مارچ کریں، ہفتے کو جامع مسجد ،اتوار کو لال چوک اور پیر کو عید گاہ اور جمعرات کو مخدوم صاحب کی طرف مارچ ہوگا ،منگل بدھ کو وادی کے لوگ اپنے علاقوں میں سول کرفیو لگائیں گے، کشمیری آخری سانس تک اپنی آزادی کی جدوجہد جاری رکھیں گے بھارتی جریدہ فرنٹ لائن نے کہا ہے کہ انڈین فورسز کشمیر میں بدترین تشدد بطور ہتھیار استعمال کر رہی ہیں بھارتی فورسز کشمیر میں مزاحمت دبانے کیلئے اقدامات کر رہی ہیں کشمیر میں بھارتی فوج کے پرتشدد واقعات کی تعداد بہت زیادہ ہے غیر ملکی میڈیا پر تو ان پر تشدد واقعات میں سے چند ہی سامنے آ سکے ہیں بھارتی فورسز وادی کے لوگوں کو صحافیوں سے بات کرنے سے روکنے کیلئے دھمکاتی ہیں لوگوں کو دھمکایا جاتا ہے کہ وہ چھاپوں تشدد اور بچوں کی گرفتاریوں کا میڈیا کو نہ بتائیں میڈیا پر خبر آج جانے پربھارتی فورسز گھروں میں جاکر سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتی ہے۔