مرشد صحافت مجید نظامی کا پیغام ‘ انڈیا کو بتا دو‘ کشمیر ہمارا ہے
مرشد صحافت محترم مجید نظامی رحمتہ اللہ علیہ آج اگر زندہ ہوتے تو نریندر مودی کیخلاف ان کے جذبات و احساسات دیدنی ہوتے اور ان کا طرز عمل ان کی حکمت عملی اور ان کا تدبر پوری قوم کے لیے مشعل راہ ہوتا ۔
مرشد صحافت نے پوری زندگی ہر فورم پر ایک ہی پیغام دیا انڈیا کو بتا دو کشمیر ہمارا ہے۔
نوائے وقت کو یہ منفرد اعزاز حاصل ہے کہ پاکستان سے محبت کرنے والوں کا یہ محبوب اخبار ہے لاکھوں کروڑوں پاکستانی جب تک نوائے وقت کا مطالعہ نہ کر لیں انہیں چین نہیں آتا یہ بہت خوشی کی بات ہے اور قابل مبارک باد بھی کہ عزیزہ محترمہ رمیزہ مجید نظامی صاحبہ نے اپنے عظیم والد محترم کی اسی پالیسی کو آگے بڑھایا ہے اور آج روزنامہ نوائے وقت نہ صرف کروڑوں پاکستانیوں کے دلوں کی دھڑکن ہے اس کے ساتھ ساتھ لاکھوں کشمیریوں کے دلوں کی بھی۔ نوائے وقت نے مقبوضہ کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کی ترجمانی کا حق ادا کرنے میں اپنی تمام کوششیں اور صلاحیتیں وقف کی ہیں۔ اس پر ہم محترمہ رمیزہ مجید نظامی صاحبہ کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے اپنے عظیم والد کے مشن کو آگے بڑھایا آج صرف روزنامہ نوائے وقت کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ کشمیری مسلمانوں پرہونے والے مظالم اور جبر و استبداد کیخلاف ایک خصوصی اشتہار روزانہ کی بنیاد پر شائع کر رہا ہے جس میں مظلوم کشمیری مسلمانوں پر بھارتی فوجیوں کے مظالم کا ایک نقشہ پوری دنیا کے سامنے واضح ہوتا ہے اور جب سے نریندر مودی نے ظالمانہ اقدام کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں کربناک کرفیو کا نفاذ کیا ہے۔ روزنامہ نوائے وقت دنوں کی گنتی کا نقشہ بھی پوری دنیا کے سامنے رکھ رہا ہے جبر و استبداد کے خلاف روزنامہ نوائے وقت کا یہ جذبہ پوری پاکستانی قوم اور لاکھوں کشمیریوں کے لیے باعث اطمینان اور باعث تقویت ہے کہ اس سے مظلوموں پر ہونے والے ظلم کی ایک تصویر پوری دنیا کے سامنے آ رہی ہے اور ساتھ ہی ظلم کے دن گنے جا رہے ہیں اور انشاء اللہ تعالیٰ مظلوم کشمیریوں پر روا رکھے جانے والے اس ظلم کے ایک ایک دن کا حساب لیا جائے گا۔ نوائے وقت گروپ اپنی اس منفرد سوچ اور خدمت کے لیے پوری پاکستانی قوم اور لاکھوں کشمیریوں کی دعائوں کا حقدار ٹھہرا ہے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہماری عزیزہ محترمہ رمیزہ مجید نظامی صاحبہ کو لمبی زندگی عطا فرمائے۔ اور ان کی قابلیت اور صلاحیتوں میں زیادہ اضافہ ہو۔ وہ یقیناً ایک بہادر نڈر اور بے خوف ایڈیٹر ہیں اس موقع پر میں روزنامہ نوائے وقت کے انتہائی دلیرانہ موقف کے حامل اداریوں کو بھی پوری قوم کی طرف سے لائق تحسین اور قابل مبارکباد سمجھتا ہوں 05 اگست 2019ء سے لیکر اب تک نوائے وقت کے ادارئیے پوری پاکستانی قوم کی اور پاکستان کے موقف کی ترجمانی کے ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کی ترجمانی اور ان کی بے لوث اور بے خوف خدمت کا بھی نقشہ پیش کر رہے ہیں۔ اس موقع پر میں اپنے محترم بھائی عظیم دانشور اور مدبر محترم جناب سعید آسی صاحب کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں انہوں نے محترم مرشد صحافت مجید نظامی صاحب کی تربیت اور سوچ کو عظیم صلاحیتوں کی حامل چیف ایڈیٹر روزنامہ نوائے وقت عزیزہ محترمہ رمیزہ مجید نظامی صاحبہ کی قیادت میں آگے بڑھایا۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ پورے نوائے وقت گروپ کو استقامت عطا فرمائیں اور ادارے کو دن دگنی رات چوگنی ترقی عطا فرمائیں۔ آمین ۔ حقیقت یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے لاکھوں مسلمان اس وقت تاریخ کے بدترین ظلم کا شکار ہیں سفاک اور درندہ صفت مودی نے گزشتہ دو ماہ کے عرصہ سے جس بدترین ظلم اور بربریت کا نشانہ بناتے ہوئے لاکھوں کشمیری مسلمان عورتوں معصوم بچوں کشمیری نوجوانوں، ضعیف اور کمزور مسلمانوں پر تاریخ کا طویل ترین اور ظالمانہ کرفیو نافذ کرتے ہوئے ان کا جو قتل عام کر رہا ہے اور جو اذیتیں ان کو دے رہا ہے بھوک پیاس بیماری کی حالت میں گزشتہ دو ماہ کا عرصہ کشمیریوں پر ظلم و بربریت کی ایک سیاہ تاریخ ہے جس کی سیاہی ہمیشہ انڈیا اور نریندر مودی کے چہرے پر رہے گی اس ظلم و بربریت کے خلاف پوری دنیا سراپا احتجاج ہے۔ سفاک مودی نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے کشمیری مسلمانوں اور پاکستان کو چیلنج کیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے مسلمان تو آج بھی اپنے خون کا نذرانہ دے کر مودی کے چیلنج کا بھرپور جواب دے رہے ہیں۔ مودی کے ظلم کی ہر سیاہ رات کو قربانیاں دے کر سپیدہ سحر میں بدل رہے ہیں۔ پاکستان کے مسلمانوں کی طرف سے مظلوم اور محکوم کشمیری مسلمانوں کے ساتھ بھرپور اظہار یکجہتی کیا گیا ہے۔ جلسے اور جلوسوں کے ذریعے ریلیوں ا ور مظاہروں کے ذریعے کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کو محبت کا پیغام دیا گیا ہے۔ حکومت پاکستان کی طرف سے نریندر مودی کے ظلم کے خلاف بھرپور آواز بلند کی گئی ہے۔ سفارتی سطح پر بھی دن رات رابطوں کے ذریعے دنیا کو نریندر مودی کے کشمیری مسلمانوں پر مظالم کا نقشہ دکھایا گیا ہے۔ کیا ہمیں اسی پر اکتفا کرنا چاہئے؟نہیں! نہیں! ہرگز نہیں!
پاکستان کو آگے بڑھ کر اقدام کرنا ہونگے پاکستان کو ہر مظلوم کشمیری کے دروازے پر جا کر اس کی مدد کرنا ہو گی۔ اسے ظلم سے نجات دلانا ہو گی اور کشمیری مسلمانوں کے لیے ان کے حق خودارادیت کے اظہار کے لیے ماحول پیدا کرنا ہو گا۔ اگر ہم نے یہ نہ کیا تو پھر یاد رکھیں نریندر مودی کشمیریوں کے خلاف اور پاکستان کے خلاف اور زیادہ ظالمانہ اقدامات کرے گا۔ (جاری)
کشمیری تکمیل پاکستان اور محبت پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ کشمیر بنے گا پاکستان کا نعرہ بلند کر کے اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں۔ اگر پاکستان نے اب بھی عملی اقدامات نہ کئے تو پھر کشمیری مسلمانوں کو آزادی اور مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کے حق خودارادیت کا کیس عالمی سطح پر کمزور ہو جائے گا۔ آج فضا گرم ہے پوری دنیا نریندر مودی کے مظالم اور جب و استبداد کے خلاف سراپا احتجاج ہے۔
اب موقع ہے پاکستان کو آگے بڑھ کر اپنی شہ رگ کو دشمن کے پنجہ سے آزاد کرانا چاہئے۔ کشمیری مسلمانوں کے لیے طفل تسلیوں اور قرار دادوں کا وقت ختم ہو گیا ہے۔ اب پاکستان کو ہر صورت میں مودی کی جارحیت کا جواب اس کی جارحیت کے جال کو تار تار کر کے دینا ہو گا۔
اگر پاکستان مودی کے مقبوضہ کشمیر کے بارے میں اٹھائے گئے اقدامات کو ختم کروا کر مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو بحال کرانے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو یہ آزادی کشمیر کی نوید اور کشمیر بنے گا پاکستان کے دیرینہ خواب کی تعبیر ہو گی۔ کرسی اقتدار پر بیٹھے حکمرانو! اٹھو آگے بڑھو اپنے حق کے حصول کے لیے پہلا قدم آپ کو ہی اٹھانا ہو گا۔ اقوام عالم آپ کے اٹھائے گئے قدم کو مضبوط تو بنا سکتی ہیں لیکن اقوام عالم اپنا قدم کبھی بھی نہیں بڑھائیں گی جب تک آپ خود اپنے حق کے لیے اپنا قدم نہیں بڑھاتے۔
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر کے انڈیا میں شامل کرنا یہ بہت بڑی سازش ہے۔
مودی نے یہ جرأت کیسے کر لی؟ کہ جو علاقہ قانونی طور پر اس کا ہے ہی نہیں اس علاقے کو انڈیا میں شامل کرے۔ گزشتہ کئی برسوں سے اسرائیل انڈیا اور امریکہ ایک پیج پر کام کر رہے ہیں جس طرح اسرائیل نے فلسطین کے کئی علاقوں کو اپنی فوجی قوت استعمال کر کے اسرائیل کا حصہ بنایا۔ مودی نے بھی اسی طرز پر مقبوضہ کشمیر کو انڈیا کا حصہ بنانے کی بھونڈی کوشش کی ہے۔ لیکن مودی کی یہ حرکت کبھی بھی کامیاب نہیں ہو گی۔ مقبوضہ کشمیر دو مملکتوں کے درمیان ایسا علاقہ ہے جس کے مکینوں نے اپن مرضی سے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے۔ اقوام متحدہ بھی مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کا حق خودارادیت اپنی قراردادوں کی روشنی میں تسلیم کر چکی ہے۔
جو خطہ اقوام عالم سے اپنے حق خودارادیت کے حصول کا مطالبہ کر رہا ہے اس کی خودمختار حیثیت کو ختم کر کے اپنا حصہ بنا لینا انڈیا کو کبھی ہضم نہیں ہونے دینگے۔ مقبوضہ کشمیر کا مقدمہ اب پہلے سے بھی مضبوط حیثیت میں اقوام عالم کے سامنے ہے۔ پاکستان پوری مضبوطی کے ساتھ اقوام عالم اور اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر کشمیر کا مقدمہ لڑ رہا ہے۔ وزیر اعظم پاکستان کے اقوام متحدہ سے خطاب کے بعد مقبوضہ کشمیر کی آزادی کی جدوجہد ایک نیا رخ کر سکتی ہے۔ اسی سلسلہ میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان صاحب نے انتہائی حوصلے تدبر اور دلیری کے ساتھ مقبوضہ کشمیر کا سنگین مسئلہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام عالم کے سامنے رکھا ہے۔ وزیر اعظم نے نریندر مودی کا سیاہ اور سفاک چہرہ پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کیا ہے۔ عزت مآب وزیر اعظم پاکستان اس بات کو بخوبی سمجھتے ہیں کہ پاکستانی قوم کیا چاہتی ہے؟ قوم کا صبر و تحمل صرف اس وجہ سے ہے کہ حکومت پاکستان مودی کے ظالمانہ اقدام کو ختم کرانے کے لیے کوشاں ہے اور آواز بلند کر رہی ہے۔ اگر اقوام متحدہ نے مودی کے مقبوضہ کشمیر کو انڈیا میں شامل کرنے کے اقدام کو غیر قانونی قرار نہ دیا اور مقبوضہ کشمیر کی سابقہ حیثیت کو بحال نہ کرایا تو اقوام متحدہ کے لیے ایک شرمناک فعل اور سیاہ دھبہ ہو گا اور اقوام متحدہ کا ادارہ کروڑوں انسانوں کی نظروں میں اپنی حیثیت کھو د ے گا اور پھر سب سے اہم بات یہ ہے کہ پاکستان کو مقبوضہ کشمیر کی سابقہ حیثیت یعنی خودمختار حیثیت کو بحال کرانے کے لیے بھرپور جواب اقدام کرنا ہو گا جس سے مقبوضہ کشمیر کی آزاد حیثیت بحال ہو سکے بلکہ مظلوم کشمیری مسلمانوں کو ان کے حق خودارادیت کے اظہار کے لیے اظہار حق کا موقع ملنے تک اپنے اقدامات کو جاری رکھنا ہو گا اور انڈیا کو بتانا ہو گا۔
کشمیر ہمارا ہے…اور مقبوضہ کشمیر کے شہیدوں کے اس خواب کو عملی جامہ پہنانا ہو گا کہ کشمیر بنے گا پاکستان۔